Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 25, 2021

دہلی قتلِ عام میں فسادی سَنگھی ہندو تھے*

از/ سمیع اللہ خان /صدائے وقت۔
++++++++++++++++++++++++++++++++
اللّٰہ کسی کو بھی بے شعور اندھی تقلید کی وباء میں مبتلاء نا کرے, ابھی بمشکل ۱۲ گھنٹے گزرے ہیں میں نے نہایت احترام کےساتھ اویسی کے ایک بیان پر ایک سوال کردیا، اور بارہ گھنٹوں میں اس ایک سوال کی وجہ سے ہمارے سیاست سے دور بھائیوں کی سیاسی بھاؤنائیں متاثر ہورہی ہیں 
اویسی کا بیان یہ ہےکہ: دہلی میں جو فساد ہوا تھا اس میں ہندو۔مسلمان دونوں ہی ایکدوسرے پر حملہ کررہےتھے یعنی کہ دونوں فسادی تھے، یہ موقف دہلی پولیس کا ہے جو وہ مسلمانوں کےخلاف استعمال کرتی ہے، اب اویسی نے یہ بات ہزاروں کے مجمع میں کہی ہے، ظاہر ہے یہ بہت ہی غلط ترین بات ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں 
اور میں چونکہ خود دہلی فساد کے فوراﹰ بعد مظلوموں کے پاس گیا تھا فساد زدہ علاقوں تک جانے کی کوشش کی تھی خونچکاں حالات کا خود مشاہدہ کیا تھا 
اسلیے یہ دردناک حقیقت زیادہ احساس کےساتھ میرے دل میں ہیکہ مسلمان بیچارے مظلوم تھے مارے کاٹے جارہے تھے وہ کہیں بھی ازخود حملہ آور بننے کی پوزیشن میں نہیں تھے، لیکن فسادات کے بعد انہی مظلوم مسلمانوں کو دہلی پولیس اور ظالم امیت شاہ کی منسٹری نے پھنسا دیا کہ یہ لوگ ہی فسادی تھے، اور اب اس سے ملتی جلتی بات عوامی پلیٹ فارم پر اویسی نے کی ہے، تو اس بات پر اگر ہم صرف سوال کرلیتے ہیں تو کیا غلط ہے؟ دہلی میں شہید ہونے والے ہمارے مظلوم ایمانی بھائی بہنوں کا موقف صحیح سے بیان نہیں کریں صرف اسلیے کہ آپ جن کے اندھے بھکت ہوچکے ہو ان سے سوال ناجائز ہوجاتاہے 
معاف کیجیے گا، آپ اویسی کی غالی محبت میں اس کے ہر غلط کی تائید کرو لیکن مجھ سے یہ امید مت رکھو، اور کم از کم دہلی فسادات کے مظلوموں کا غلط موقف بیان کرنے پر میں کبھی خاموش نہیں رہ سکتا 
 
دوسری بات،  اویسی کی کوئی غلطی بیان کرنے سے پہلے اس کی کچھ تعریف پر لکھنا اگر لازمی اور فرض ہے تو یہ آپکا اصول ہے اسے مجھ پر تھوپنے کی کوشش مت کیجیے 
آپ اگر اویسی کو تنہا مسلم۔لیڈر مانتے ہو تو آپ تنہا مسلمانوں کے اوپر مسلط مت ہوئیے کہ وہ سب کے سب صرف کسی ایک کو مسلم۔لیڈر تسلیم۔کریں، آپ اگر یوٹیوب پر بیٹھ کر چار ویڈیو سن کر اپنا سیاسی مزاج طے کرتےہیں تو آپ اپنی یہ یوٹیوب سے تشکیل پانے والی ذہنیت ہم پر نافذ  کرنے کی غلطی نا کریں، اویسی مسلمانوں کی لیڈرشپ کا ایک حصہ ہیں اور ان سے کئی گنا زیادہ بڑے مسلم سیاسی لیڈران ایوانی سیاست میں مسلمانوں کی نمائندگی برسہابرس سے کررہےہیں وہ بدرالدین اجمل ہوں کہ ای۔ٹی بشیر، اے آئی یو ڈی ایف کہ مسلم لیگ، قدآور لیڈروں میں اعظم خان اور شہاب الدین جیسوں کو ہمیشہ مقدم رکھا جائےگا،  ایسے بیشمار نام ہیں، ان کے بعد اب پچھلے کچھ سالوں سے اویسی صاحب کا چہرہ اوپر آیا ہے تو  اویسی صاحب کی حمایت کےساتھ ان قدآور لیڈروں کے احسان فراموش مت بنیے، انہوں نے کئی دہائیوں سے ایوان سے لیکر زمین تک ملت کو بہت کچھ دیا ہے بڑے بڑے لوگ اور بڑی تعداد ان سے فائدہ اٹھاتی رہی ہے، ایوانی سیاست کی بساط کسی کے جلسہ گاہ میں چیخ چیخ کر تقریر کرنے سے طے نہیں ہوتی، الله اویسی صاحب کو ملت کے حق میں مزید نافع اور بااثر بنائے_
 ہم امت کے لیے جو صحیح سمجھتے ہیں مطالعات و مشاہدات کی روشنی میں وہ لکھتے ہی نہیں کرتے بھی ہیں اسے کرنے میں چاہے کیسے ہی خطرات ہوں لیکن اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ہندوستان میں کسی کی بھی ملّی سرگرمیوں کی مقبولیت کے لیے اویسی کی مداحی ضروری ہے تو وہ غلط ہے کم از کم میں اللّٰہ کی رضا اور ملت کے مفاد کے علاوہ کسی بھی دیگر وجہ کو مقدم نہیں رکھتا، 
جب کرنا تھا تب اویسی کے لیے کرچکے جب اس ملک کے مسلمان سیاسی ہنگامہ آرائی کے میدان کا دور سے نظارہ کرتے تھے تب اویسی کے لیے ہم نے سیاست کے میدان دیکھے تھے
لیکن اب جب انہوں نے ایک سنگین غلطی کی ہے تو میں ان سے احترام کےساتھ اگر سوال کرتاہوں تو اویسی فوبیا کا مریض یا اویسی کا بے دام بھکت بن کے مظاہرہ کم از کم میرے سامنے مت کرو، جیسے اویسی سے ایک سوال واجبی پوچھنا توہین ظلِّ الہی ہو 
ہم دیگر لوگوں کی طرح اویسی کو بی جے پی کا ایجنٹ کہے بغیر ان کے ایک غلط تجزیے پر اگر سوال کرتے ہیں تو بِدکنے کا کوئی مطلب نہیں اور اگر آپ کے جذبات اتنے ہی نرم و نازک ہیں تو وہ مجھے کیا متاثر کرینگے اویسی کو بھی کچھ فائدہ نہیں پہنچا سکتے، ہاں آپکا خون ضرور تھوڑا بہت جلا دینگے 
 اویسی نے دہلی فسادات میں مظلوم و مقتول مسلمانوں کو بھی دنگائی اور فسادی کہہ کر بڑی غلطی کی ہے یہ موقف مسلمانوں کےخلاف دہلی پوليس کا ہے اس کو ہزاروں کے مجمع میں بیان کرنے سے غلط موقف عام۔ہورہاہے مسلمانوں کےخلاف، مسلمان دہلی فساد میں بدترین طورپر ظلم کا نشانہ بنے انہیں فسادی ہرگزنہیں کہا جاسکتا، ایسی فاش غلطی کو میں نظرانداز نہیں کرسکتا، سوال اٹھا کر کم از کم۔اپنی ملت کے سامنے ضرور لاؤں گا تاکہ وہ اس پہلو کو بھی یاد رکھیں، آپ اگر حقیقت کا چشمہ پہنو گے تو نظر آئےگا کہ اویسی کوئی نبی یا امیرالمومنین نہیں بلکہ ہندوستان کے ایک سیاستدان ہیں اور بس
لیکن اگر آپکو اویسی کے یوٹیوب بیانات کی اتنی عادت لگ گئی ہیکہ اس کےعلاوہ کوئی بھی آپکو نظر ہی نہیں آتا تو آپکی ایسی ذہنیت ملّت کے کسی کام کی نہیں، خود ايسے اندھے معتقدین اویسی صاحب کے بھی کسی کام کے نہیں _
 ہم یہ موقف سختی سے دوہرائیں گے، دہلی دنگوں میں مسلمانوں نے کسی پر بھی حملہ نہیں کیا، *دہلی قتلِ عام میں فسادی سَنگھی بھاجپائی ہندو تھے*


*✍: سمیع اللّٰہ خان*
ksamikhann@gmail.com