Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 20, 2021

بھساول میں جمعیۃعلماء مہاراشٹر کی’اصلاح معاشرہ و نشہ مخالف مہم۔۔

بچوں پر انٹر نیٹ کے موذی اثرات:
مفتی محمد ہارون ندوی 

جلگاؤں /مہاراشٹر  20/ فروری /صدائے وقت ۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
 :حالیہ دور میں سائنسی ایجاد میں انسان نے پچھلے تمام ادوار سے زیادہ ترقی کی ہے،عہد حاضر میں نو عمر بچوں کی اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ تک رسائی اور شعور کی ناپختگی ان کچے ذہنوں کو بھٹکانے اور تباہی تک لے جانے کو کافی ہے۔
حالیہ دنوں آن لائن تعلیم کے لئے بچوں اور بچیوں کو موبائل فون دینا نا گزیر ہوگیا ہے۔انٹر نیٹ پر موجود تصاویر اور دیگر مواد بچوں کے لئے انتہائی ضرر رساں ہیں،بچوں کو اگر کھلی آزادی مل جائے تو منفی میلان کا اندیشہ بہر حال موجود رہتا ہے،اس لئے والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کو انٹر نیٹ کے موذی اثرات سے دور رکھیں اور اپنی نگرانی میں ہی استعمال کرنے دیں۔ان خیالات کا اظہار مفتی محمد ہارون ندوی صدر جمعیۃعلماء ضلع جلگاؤں و ڈائریکٹر وائرل نیوز لائیو جلگاؤں،مہاراشٹر انڈیا نے اپنے خطاب میں کیا۔
جمعیۃعلماء مہاراشٹر کی اصلاح معاشرہ و نشہ مخالف مہم کے عنوان سے ہونے والے شہر بھساول کی ہندوستانی مسجد میں خطاب کے دوران مفتی محمد ہارون ندوی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اکثر تعلیمی اداروں میں آن لائن تعلیم شروع کی گئی ہے،جس کے لئے بچوں اور بچیوں کو موبائل فون دینا ناگزیر ہوگیا ہے۔ایسے نازک وقت میں ہمیں اپنے معصوموں کی بھر پور نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔
مفتی صاحب نے یہ بھی کہا کہ ہمارے معاشرے میں کم عمر افراد نشے کو بطور فیشن اپناتے ہیں،جبکہ بالغ اور پختہ عمر کے لوگ ذہنی دباؤ اور دیگر امراض سے وقتی سکون حاصل کرنے کے لئے اس لعنت کاسہارا لیتے ہیں۔نشہ کے بے شمار نقصانات ہیں،انہی میں سے یہ ہے کہ نشہ کے استعمال سے حافظہ کمزور ہو جاتا ہے،اور اعصابی امراض کے ساتھ گردوں اور جگر کے لئے بھی انتہائی مہلک ہے۔
آپ نے یہ بھی کہا کہ یہ ہمارے سماج اور معاشرہ کی بدقسمتی ہے کہ نشہ کا استعمال تعلیمی اداروں میں بھی فروغ پا رہا ہے،جہاں اسکول،کالج اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلباء اس کے استعمال سے ذہنی اور جسمانی امراض کے ساتھ متعدد مہلک بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔اور  ان کی زندگیاں تباہی کی طرف بڑھ رہی ہیں۔اس لئے ماں،باپ،اساتذہ اور سرپرستوں کے ساتھ ساتھ امت کے ہر فرد کی اخلاقی  ذمہ داری ہے کہ اصلاح معاشرہ کی خدمات انجام دیں،سماج میں بڑھتی برائیوں کی روک تھام کی کوششیں اور محنتیں کریں۔کیونکہ  یہ بچے اللہ کی امانت ہیں  اورکل بارگاہ خداوندی میں ہم سب سے ان کے بارے میں پوچھ تاچھ ہوگی۔
آپ نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر ذی شعور کو سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔جو لوگ تعمیری سوچ رکھتے ہیں اور اپنی سوچ کو اعلیٰ مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں وہ کامیابی حاصل کرتے ہیں۔وہیں دنیا ایسے لوگوں سے بھی بھری پڑی ہے جو منفی سوچ رکھتے ہیں،بڑے بڑے منصوبے بناتے ہیں اور اپنی تخریب کاریوں سے لوگوں کے دین  و دنیاکا چراغ گل کر دیتے ہیں۔اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ کسی بھی ایجاد سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے یا نہیں؟
اس موقع پر ہندوستانی مسجد کے امام محترم مولانا انیس باغبان،مسجد کے ذمہ داران،اور بھساول جمعیۃعلماء کے صدر حافظ عبد العظیم مکرانی،منور خان اور سینکڑوں جوان حاضر تھے۔