Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, February 5, 2021

مذہبی تنظیموں کے دباؤ میں پولیس نے درج کر لیا ایک اور لو جہاد کا جبراً تبدیلی مذہب کیس ‏.

میرٹھ۔۔أتر پردیش/صدائے وقت / 5فروری 2021/ذرائع

۔۔۔۔۔ُُُ۔۔۔۔۔۔۔ُُُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 مذہبی تنظیموں کے دباؤ میں لو جہاد کا کیس بنا کر پولیس نے ایک اور معاملہ جبراً تبدیلی مذہب کا درج کیا ہے۔     معاملہ میرٹھ کے نؤچندی تھانہ علاقے کے شاستری نگر کا ہے جہاں ایک کوچنگ میں پڑھنے والے لڑکے پر الزام ہے کہ اسنے ساتھ پڑھنے والی ایک غیر مذہب کی لڑکی کو لو جہاد کے تحت گمراہ کیا اور اسکا جبراً مذہب تبدیل کرانے کی کوشش کی۔    کوچنگ کرنے گئی لڑکی کے گھر واپس نہ لوٹنے پر گھر والوں نے پہلے گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی لیکن ہندو تنظیموں کے کارکنان کو اس معاملے کی جانکاری ہونے کے بعد ان لوگوں نے تھانے پہنچ کر ہنگامہ کیا اور جبراً تبدیلی مذہب ایکٹ میں مقدمہ درج کرکے کارروائی کرنے کا پولیس پر دباؤ بنایا۔

حالانکہ گھر سے غائب ہوئی لڑکی آج خود ہی گھر واپس لوٹ آئی لیکن ہندو تنظیموں کے کارکنان کے دباؤ میں پولیس نے تبدیلی مذہب معاملے میں رپورٹ درج کرکے لڑکے کو جیل بھیج دیا ہے۔ تھانے میں ریکارڈ ہوئے اس ویڈیو میں تنظیموں کے کارکنان کو تھانے میں ہنگامہ کرتے اور پولیس پر دباؤ بناتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ اعلیٰ پولیس افسران خود اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ لڑکی اپنی مرضی سے گئی اور پھر گھر واپس آ گئی۔

ایک طرف تو ہندو تنظیموں کے کارکنان کے دباؤ میں تھانہ پولیس نے جبراً تبدیلی مذہب معاملے میں رپورٹ درج کر لی اور لڑکے کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر دی جبکہ دوسری جانب پولیس کے سرکل افسر خود کہتے ہیں کہ لڑکی اپنی مرضی سے گئی تھی اور پھر اگلے روز خود ہی گھر واپس آ گئی ہے۔ اب ایسے میں اس کیس پر کورٹ میں مضبوطی سے اپنا موقف ثابت کرنا مشکل ہے۔