Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, March 7, 2021

خطبات مظاہر*

                             تحریر۔
*مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ناظم وفاق المدارس الاسلامیہ امارت شرعیہ*   ۔
                            صدائے وقت
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
 مولانا سید مظاہر عالم بن حضرت مولانا سید محمد شمس الحق صاحب سابق شیخ الحدیث جامعہ رحمانی مونگیر ایک با فیض عالم دین ، اچھے استاذ بہترین منتظم اور سنجیدہ مقرر کی حیثیت سے ویشالی ضلع میں مشہور ومتعارف ہیں، اس خانوادہ کی خدمات کے زریں نقوش نے عوام وخواص کو اپنا گرویدہ اور معتقد بنا رکھا ہے ، فیض کے سوتے اب بھی جاری ہیں اور مولانا سید مظاہر عالم صاحب فیض یاب کرنے والوں میں سر فہرست ہیں۔
 انہیں مولانا مظاہر عالم صاحب  کے خطبات کا مجموعہ ’’خطبات مظاہر‘‘ کے نام سے مولانا قمر عالم ندوی استاذ مدرسہ احمدیہ ابا بکرضلع ویشالی پور نے مرتب کیا ہے، تاکہ ان خطبات کی افادیت کا دائرہ وسیع ہو اور ان کو پڑھ کر اپنی زندگی سنوارنے کا جذبہ لوگوں میں پیدا ہو، ایک اعتبار سے دیکھیں تو یہ صدقۂ جاریہ کے قبیل کی چیز ہے، چراغ سے چراغ جلے اور روشنی پھیلتی رہے، تو ثواب بھی اسی اعتبار سے جاری رہے گا۔
 مولانا سید مظاہر عالم صاحب نے اپنی زندگی میں سینکڑوں تقریریں کی ہیں، مختلف اور متنوع عنوانات پر۔ ان کی تقریر وں میں انکے گہرے مطالعہ کا عکس اور ان کے مشاہدے اور تجربہ کا نچوڑ سامنے آتا ہے، ان کی تقریروں میں لہجے کا زیر وبم اور الفاظ کا اتار چڑھاؤ پیشہ ور مقررین کی طرح نہیں ہوتا، وہ تقریروں کے درمیان اچھلنے، کودنے کا کام بھی نہیں کرتے، ضروری اشاروں کے علاوہ تقریر کے وقت وہ ’’باڈی لنگویج‘‘ کا استعمال نہیں کرتے ، اس طرح ان کی تقریر میں مقررانہ بانکپن دیکھنے کو نہیں ملتا، وہ انتہائی سنجیدہ انداز میں دھیرے دھیرے اور ہَولے  ہَولے سامعین کے دلوں پر دستک دیتے ہیں اور کہنا چاہیے کہ دل میں اترتے چلے جاتے ہیں۔
’’خطبات مظاہر‘‘ میں ان کی صرف دس تقریروں کو مولانا قمر عالم ندوی نے جمع کیا ہے، ان تقریروں کے عناوین ہی سے اس کی ضرورت واہمیت کا پتہ لگتا ہے، پہلی تقریر جن وانس کے مقصد تخلیق پر ہے، اس کے بعد انسان اور کامیابی کی علامتیں، ذکر الٰہی اور احکام الٰہی ، نفع بخش تجارت، ماہ رمضان اور احکام الٰہی، نبی اور اصحاب نبی، مؤمن کامل اور محبت کاملہ، واقعہ معراج اور اس کا پیغام، شہادت اور مقام شہید سب عقیدہ اور عمل پر ابھارنے والی تقریریں ہیں، یہ ساری تقریریں الگ الگ اکائی ہیں ، لیکن سب کا مقصد بھٹکے ہوئے آہو کو سوئے حرم لے جانا ہے۔
ویشالی ضلع کے اس وقت جو لوگ دینی اور ملی محاذ کو سنبھالے ہوئے ہیں، ان میں دیار غیر میں مولانا محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری اور ویشالی ضلع میں مولانا قمر عالم ندوی ، مولانا محمد نظر الہدیٰ قاسمی اور مولانا صدر عالم ندوی نے مختلف تحریکوں ، تنظیموں اور دینی وملی امور ومعاملات کو سنبھال رکھا ہے ، ان کو دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں او رامید بندھتی ہے کہ یہ حضرات ویشالی کی حد تک اس مشن کو تسلسل بخشیں گے ، جس کی شروعات حضرت مولانا سید محمد شمس الحقؒ نے کی تھی، ان کے صاحب زادگان نے اسے پروان چڑھایا، اور اب خانوادہ ہدیٰ ، (ماسٹر محمد نور الہدیٰ کا خاندان) اور مولانا عبد القیوم صاحب صدر مدرس مدرسہ اسلامیہ اماموری کے صاحب زادگان نے اس عَلم کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے ، یہ ایک اچھی بات ہے اور اس کے لیے ان نوجوانوں کی جس قدر حوصلہ افزائی کی جائے کم ہے۔ مولانا عبد القیوم صاحب کے ایک اور فرزند قطب عالم ندوی تھے جواں سالی میں انتقال کر گئے ، میں نے مولانا عبد القیوم صاحب کو تعزیتی کلمات کہے تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنے تینوں لڑکوں کو دین کے لیے وقف کر دیا تھا، دعا کر دیجئے وہ دو لڑکوں سے ہی تین کا کام لے لے، الحمد للہ ہم لوگوں کی اس دعا کے باب اثر تک پہونچنے کے اثرات سامنے آ رہے ہیں۔
’’خطبات مظاہر ؒ کا مقدمہ، مولانا آفتاب عالم مرحوم سابق صدر مدرس مدرسہ احمدیہ ابا بکر پور ویشالی نے لکھا ہے ، مولانا مرحوم ، مولانا مظاہر علم صاحب کے زمانہ دراز تک رفیق کار رہے ہیں، رفاقت کی یہ سر گذشت چالیس سالوں سے زائد کو محیط ہے، انہوں نے مولانا مظاہر عالم صاحب کو دیکھا، برتا، سنا اور ان کی علمی وعملی سر گرمیوں کا قریب سے مشاہدہ کیا، انہوں نے لکھا ہے کہ 
’’حضرت مولانا کی تقریریں بڑی جامع ہیں، قرآن واحادیث کی روشنی میں بڑی ہی قیمتی باتیں کہی گئی ہیں۔ مولانا کی تقریروں میں جامعیت کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دلوں پر اثر انداز ہونے کی خوبی بھی ہے ، ان خطبات کے مرتب مولانا قمر عالم ندوی نے اس کے انداز ترتیب پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ 
’’کتاب میں آیات واحادیث کے متون کو درج کرنے کے بعد اس کا سلیس ترجمہ بھی کیا گیا ہے ، اور حوالہ جات بھی درج کیے گئے ہیں، جا بجا بر محل اشعار کے ذکر سے ان تقاریر کی معنویت میں اضافہ ہوا ہے، اب یقین کے ساتھ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ یہ کتاب واعظین کے لیے معاون اور مبتدیوں کے لیے معلم اور مربی ثابت ہو سکتی ہے ۔‘‘
 آج کل بازار میں بہت سی کتابیں خطبات کے نام سے دستیاب ہیں، وہ خطبات نہیں، اصلا مضامین کا مجموعہ ہیں، اس لیے ان میں خطیبانہ رنگ وآہنگ دیکھنے کو نہیں ملتا ، ’’خطبات مظاہر‘‘ کو پڑھتے وقت یہ احساس ہوتا ہے کہ یہ تحریر نہیں، تقریر ہی ہے، اس لیے اس میں خطیبانہ اسلوب جلوہ گرہے۔
ایک سو پچھہتر (۱۷۵)صفحات پر مشتمل اس کتاب کو شمس اسٹڈی سرکل چک اولیائ، نور القمر لائبریری مہوا، اصلاحی لائبریری اماموری اور نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی، بکساما، ویشالی سے ہدیہ دے کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
کتاب کی کمپوزنگ ابو عاطف شمیم کی ہے اور سیٹنگ میں انہوںنے پیشہ دارانہ مہارت کا ثبوت دیا ہے، جس کی وجہ سے خوبصورتی میں اضافہ ہوا ہے، میں اس کتاب کی ترتیب پر مولانا قمر عالم ندوی کو اس لیے مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے مولانا سید مظاہر عالم صاحب کے ان قیمتی افادات کو ضائع ہونے سے بچالیا ، ورنہ بہت سے قیمتی جو اہر پارے بے توجہی کی وجہ سے نیست ونابود ہو گئے، اللہ سے دعا ہے کہ وہ ان خطبات کے باوقار خطیب ، مولانا سید مظاہر عالم اور مرتب مولانامحمد قمر عالم ندوی کو صحت وعافیت کے ساتھ درازی عمر عطا فرمائے، اور خوب خوب کام لے۔ آمین۔