Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 20, 2021

معروف عالم دین اور مشہور خطیب مولانا نثار احمد رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال پر تعزیتی اجلاس

ممبئی۔/ صدائے وقت/   جامع مسجد کاجوپاڑہ کرلا.
+++++++++++++++++++++++++++++++
18 مارچ بروز جمعرات بعد نماز مغرب متصلا  مولانا تصدق حسین خان مظاہری مہتمم دارالعلوم رشیدیہ نائے گاؤں ایسٹ پالگھر کی تحریک پر استادالاساتذہ حضرت مولانا نثار احمد صاحب قاسمی نور اللہ مرقدہ کی تعزیت میں ایک اجلاس منعقد ہواجس کا آغاز مولانا معین الحق صاحب امام جامع مسجد کاجوپاڑہ کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا
نعت شریف کا نذرانہ مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی صدرِ جمعیۃ علماء شمال مغربی زون نے پیش کیا
مولانا عبدالرحمن صاحب جامی استاد دارالعلوم الاسلامیہ بستی کا لکھا ہوا مرثیہ شاعر اسلام وسیم بستوی نے اپنی آواز میں پیش کیا دوسرا مرثیہ عزیزم عبدالرحیم سلمہ نے پیش کیا جسکو مولانا محمد غزالی صاحب نے ترتیب دیا تھا
نظامت کے فرائض مولانا مسرور احمد صاحب قاسمی امام مدرسہ ریاض العلوم کھاڑی نمبر 3ساکی ناکہ انجام دیااور مولانا نے حضرت مولانا مرحوم کے حالات زندگی پر مختصر روشنی ڈالی.
انھوں نے کہا کہ مولانا ایک پھول نہیں بلکہ ایک گلدستہ تھے اس گلدستہ میں علم وعمل ۔تدریس و تعلیم تقریر و تحریر رجال سازی اور طلبہ کی عملی اور اخلاقی تربیت جود وسخا رحمت و شفقت خوردنوازی عفو ودرگذر تقوی و پرہیزگاری کے رنگ برنگے  پھول تھے 

الغرض گلہائے رنگ سے ہے زینت چمن
اے ذوق اس جہاں کو ہے زیب اختلاف سے 
کے سچے مصداق تھے 
مولانا محمد غزالی صاحب قاسمی مہتمم مدرسہ زکریا گوونڈی نے فرمایا کہ مولانا مرحوم کے رحلت سے صرف میرا ذاتی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا نقصان ہوا ہے
مولانا عبدالعزیز صاحب قاسمی مہتمم مدرسہ احیاء العلوم وکرولی نے فرمایا کہ مولانا مرحوم کے تمام امتیازات میں ایک خصوصی امتیاز یہ تھا کہ ہر طالب علم یہ سمجھتا تھا کہ  میں ہی استاذ محترم کا سب سے چہیتا ہوں ۔انہوں نے ہمیں دینی تعلیم کی عظیم ترین دولت سے نوازا ہے ہمارا بھی فرض ہے ہم ان کے مشن کو آگے بڑھاںٔیں ۔ان کے بتائے ہوئے نقوش وخطوط پر چلیں ۔
مولانا حفظ الرحمن صاحب قاسمی امام وخطیب مرکز مسجد کرلا نے کہا کہ مولانا مرحوم صلبی اولاد سے تو محروم رہے لیکن روحانی اولاد کی اتنی بڑی تعداد سے اللہ نے انہیں نوازا تھا کہ جن کا شمار مشکل ہے اور انہوں نے اشعار کے ذریعے خراج عقیدت پیش کیا چند اشعار یہ ہیں : 
 وہ کہتا تھا مرے حصے کی خوشیاں بانٹ دہ جاکر 
ہے جتنا درد سب بھر دو مرے سینے میں تم لاکر 
مری جھولی میں جو آںٔے میں وہ سب لٹادوں گا 
جہاں سے جو ملا ہے سب جہاں کو دے کے جاؤں گا 
ملی سب کو زباں پر آنکھ اس کی بات کرتی تھی
ملے صحبت اگر اس کی تو خاموشی بھی کہتی تھی 
بس اس کا ذکر کرنے سے سنورتے جاںٔیں گے ہم بھی 
دھلیں گے اس کی بارش میں نکھرتے جاںٔیں گے ہم بھی 
سنورتے جاںٔیں گے ہم بھی نکھرتے جاںٔیں گے ہم بھی
 مولانا تصدق حسین نے مولانا کی وفات پراپنے تاثرات کااظھارکرتے ھوئے کھاکہ مولانا نثار احمد صاحب قاسمی ایک مایہ ناز عالم دین، باکمال استاذ کیساتھ گوناگوں صلاحیتوں کے مالک تھے، انکی شخصیت دارالعلوم الاسلامیہ بستی کااچھاتعارف تھا، مولانا اعلی اخلاق وکردارکے حامل تھے، اتباع سنت،طھارت وتقوی، تبحرعلم،وسعت نظر اورکتاب وسنت کی تفسیر وتعبیرمین یگانہ عھد تھے، ھزارون طلبہ ان کے فیض تربیت سے علماء بن کرنکلے،
انکی وفات علمی ودینی حلقہ کیلئے بھت بڑاخسارہ ھے ، مولانا کے صلبی اولاد نھین تھی مگرانکے تلامذہ ھی انکی اولاداورسرمایہ ھین ،
اخیر میں حضرت مولانا اقبال احمد صاحب قاسمی مالونی ملاڈ نے فرمایا کہ  مولانا کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ایک بہترین راستہ یہ ہے کہ مولانا مرحوم کے فیض یافتگان ان  کی یاد میں مکاتب کا قیام عمل میں لاںٔیں  اور زیادہ سے زیادہ ایصال ثواب کا اہتمام ہم سب کریں مولانا کے بہت احسانات ہیں ہم سب پر۔
انھیں کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا
ایک بڑی تعداد علماء کرام وعوام کی اخیر تک موجود رہی چند کے اسماء گرامی یہ ہیں 
مولانا اشتیاق احمد صاحب قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا عمادالدین امام جامع مسجد چکالا اندھیری مولانا اختر عالم صاحب قاسمی مدرسہ مدینۃ العلوم رابوڈی تھانہ مولانا محمد ہاشم صاحب مولانا امتیاز احمد قاسمی مولانا محمود عالم قاسمی مولانا محمد سفیان قاسمی مولانا محمد ابراہیم قاسمی مولانا منصور احمد مظاہری حافظ محمد عرفان صاحب وغیرہ