Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, March 15, 2021

جھارکھنڈ کو امارت شرعیہ کاایک اور بڑا تحفہ ،رانچی کے اربا میں امارت انٹر نیشنل اسکول کا امیر شریعت کے ہاتھوں سنگ بنیاد۔۔

امارت شرعیہ کے اسکو ل کا مقصد سماج کے ہر طبقہ تک معیاری تعلیم پہونچانا ہے:
 حضرت امیر شریعت

(15/مارچ 2021ءپریس ریلیز رانچی/محمدعادل فریدی)۔/صدائے وقت۔
++++++++++++++++++++++++++++++++++
اسلام میں جو تعلیم کی اہمیت ہے وہ بالکل واضح ہے،قرآن مجید جب نازل ہونا شروع ہوا تو سب سے پہلا لفظ جو اترا وہ ہے"اقرأ"یعنی پڑھئے، یہی لفظ ہے جواسلام کی بنیاد بنا ، ہر ایک کو سمجھنا چاہئے کہ اسلام کا تعلیم کے سلسلہ میں کیا وِزن ہے ، اسلام تعلیم کے بغیر نہیں چلتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی مرضی تھی کہ مسلمان تعلیم کے بغیر نہ چلے ۔تعلیم ایسی نعمت ہے جہاں ملے ،جس ذریعہ سے ملے، حاصل کرنی چاہئے، تعلیم و ہ بنیاد ہے ، جس کے نتیجے میں قومیں بڑھتی ہیں اور ترقی کرتی ہیں، اگر ہم نے تعلیم و ٹیکنالوجی کو حاصل نہیں کیا تو نہ صر ف ہم پیچھے رہیں گے بلکہ ملک پیچھے رہے گا ۔ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم تعلیم کے میدان میں آگے بڑھیں ، یہ ایک بنیادی ضرورت ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ آج جو تعلیم ہو رہی ہے وہ ہماری تہذیب سے مطابقت نہیں رکھتی ،آج ہمارے یہاں یورپ کے تعلیمی نظام کی تقلید کی جاتی ہے ، جہاں اخلاقی اقدار ، رشتے کا احترام جیسی انسانی اور اخلاقی اقدار اور خوبیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ یہ باتیں امیر شریعت بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب مد ظلہ العالی نے آج مورخہ 15 مارچ کو رانچی کے اربا میں امارت انٹرنیشنل اسکول کے سنگ بنیاد کی تقریب کے موقع پر منعقد عظیم الشان اجلاس عام میں کہیں ۔
 آپ نے کہا کہ آج ہم نے دلوں میں اتنی آگ لگا دی ہے کہ انسان انسان نہ رہا ، بلکہ پیسے کا غلام اور جانور بن کر رہ گیا ہے ۔تعلیم کا مقصد انسان بننا ہے ، اچھا شہری بننا ہے ، تعلیم تو عظمت کی ڈگری ہے ، ہماری بے لگا م خواہشوں کی بنیاد مغربی تہذیب اور ان کا تعلیمی نظام ہے ، جس کو ہم نے قبول کر لیا ہے۔آپ نے مزید کہا کہ آج نہ طالب علم کو استاذ کی قدر ہے، نہ استاذ کو شاگردوں سے محبت، امار ت شرعیہ کا مقصد ایسا نظام قائم کرنا ہے جہاں لوگ تعلیم یافتہ بھی ہوں اور تہذیب یافتہ بھی ہوں، ان کے اندر انسانیت پیدا ہو۔آپ نے امارت انٹرنیشنل اسکول کے منصوبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بڑی ہمت کے ساتھ امارت شرعیہ نے معیاری اسکول قائم کرنے کا ارادہ کیا ہے ، لیکن جب تک تک جھارکھنڈ کے لوگ ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے یہ ارادہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔آپ نے فرمایا کہ یہ ادارہ صرف مسلمانوں کے لیے نہیں کھل رہا ہے ، یہاں مول نواسی بھی پڑھیں گے ،دلت بھی پڑھیںگے، دوسرے مذاہب کے لوگ بھی پڑھیں گے ، سماج کے ہر طبقہ کے لوگ پڑھیں گے،یہاں ذات پات کی اور مذہب کی کوئی دیوار نہیں ہوگی ، کسی سماج کو نہیں روکا جائے گا، بلکہ میرٹ کی بنیاد پر داخلہ ہو گا ،امارت شرعیہ کا مقصد سماج کے ہر طبقہ تک معیاری تعلیم پہونچانا ہے، معیاری اسکولوں میں مہنگی فیسیں لگتی ہیں ، غریب طبقہ اس کو برداشت نہیں کر سکتا ، ایسے لوگ کم فیس میں معیاری تعلیم حاصل کریں ، یہی امارت شرعیہ کا مقصد ہے۔معیاری اداروں کو اشتہار اور تشہیر کی ضرورت نہیں پڑتی ، ان کا کام بولتا ہے ،ہمیں یقین ہے کہ اس اسکول کا بھی کام بولے گا۔حضرت امیر شریعت نے وہاں موجود لوگوں سے اپیل کی کہ آپ میں سے جو شخص اس ادارہ کے لیے جو کچھ کر سکتا ہے وہ کرے ، کم سے کم ہر شخص اس ادارہ کے لیے دعا کرے، آپ سب تیار ہوں گے تو ایک سال بعد یہاں تعلیم شروع ہو جائے گی، جب اسکول کھل جائے گا تو اس پورے علاقہ کو فائد ہ پہونچے گا ، آنے والی نسلوں کو فائدہ پہونچے گا۔اس سے قبل معروف سرجن اور جھارکھنڈ کی صوبائی کمیٹی اردو کارواں کے صدر ڈاکٹر مجید عالم صاحب نے اسکول کے قیام کے فیصلہ پر حضرت امیر شریعت اور امارت شرعیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ، امارت شرعیہ کی تعلیمی تحریک کو وقت کی اہم ضرورت بتایا اور کہا کہ ہم لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک سال کے اندر امارت انٹرنیشنل اسکول کی عمارت بنا کر امارت شرعیہ کے حوالہ کر دیں گے اور یہاں تعلیم کی ابتدا ہو جائے گی ۔امارت شرعیہ کے نائب ناظم مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے تعلیم کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ تعلیم کا جو کام ہے وہ کار نبوت ہے ، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں ، اللہ نے نبیوں کے کام بیان کرتے ہوئے اپنی کتاب میں کہا کہ نبی کو بھیجا گیا تاکہ وہ اللہ کی کتاب کی تلاوت کریں ، کتاب کی تعلیم دیں، لوگوں کے دلوں کی صفائی کریں اور ان کو حکمت سکھائیں ، امارت شرعیہ کے پورے تعلیمی نظام کی بنیاد اللہ کے اسی حکم پر ہے، امارت شرعیہ کے ایجوکیشن سسٹم کا پہلا مرحلہ بنیادی دینی تعلیم ہے، اس کے ساتھ ہی اخلاقی تربیت دینا تاکہ ہمارے بچے اچھے انسان بن سکیں ، اور اچھے مسلمان بن سکیں، آپ نے امارت شرعیہ کے تعلیمی اداروں کی خصوصیات اور لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔مولانا مفتی سہرا ب ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ نے اس اجلاس کی نظامت کے فرائض حسن و خوبی کے ساتھ انجام دیے ، آپ نے تمہیدی گفتگو میں امارت شرعیہ کی تعلیمی تحریک کے اغراض و مقاصد اور اس کے ذریعہ کیے جا رہے کاموں ، نیز رحمانی تھرٹی ، رحمانی فاؤنڈیشن، خانقاہ رحمانی کے علاوہ حضرت امیر شریعت کے مختلف الجہات کاموں اور حضرت امیر شریعت کی فکر اورتعلیمی میدان میں کی جارہی آپ کی گوناگوں خدمات کا تفصیل سے تذکرہ کیا۔آپ نے امارت انٹرنیشنل اسکول کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ آج ہم ایک چراغ جلانے جا رہے ہیںتاکہ اس کی روشنی پورے جھارکھنڈ میں پہونچے اور اس چراغ سے اور چراغ جلائے جائیں۔مولانا محمد انور قاسمی قاضی شریعت رانچی نے استقبالیہ کلمات کہتے ہوئے جھارکھنڈ میں امار ت شرعیہ کی تعلیمی تحریک کی تفصیل بتائی ، آپ نے ہر ضلع میں ہونے والے پروگراموں کی تفصیلی معلومات اورضلعی کمیٹیوں کی تفصیل بتائی، ساتھ ہی آپ نے امارت شرعیہ کی اس تحریک کے تینوں پہلوؤں بنیادی دینی تعلیم کے فروغ، معیاری عصری تعلیمی اداروں کے قیام اور اردو کے تحفظ و بقائ پر تفصیلی روشنی ڈالی، اور کہا کہ اب ہم لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ اس تحریک کو تھمنے نہ دیں اور اس کو جاری اور ساری رکھیں ۔آپ نے مسلمانوں سے اپیل کی وہ ایجوکیشن کے لائن میں خدمت کے جذبے سے سرمایہ کاری کریں۔مولانا افروز سلیمی معاون قاضی جمشید پور نے اپنی تقریر میں تعلیم کی اہمیت بتائی اور امارت شرعیہ کی تعلیمی تحریک کا تعارف کرایا۔مولانا سہیل اختر قاسمی نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ نے کہا کہ ہم ایک عظیم مقصد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں وہ مقصد ہے قوم کو جہالت کے اندھیرے سے نکال کر علم کی روشنی کی طرف لانا،ایسے علم کی طرف جو اللہ اور اس کے رسول کو مطلوب ہے، آپ نے کہا کہ جس قوم کا رشتہ علم سے جڑتا ہے وہی سربلندی حاصل کرتی اور جس کا رشتہ علم سے ٹوٹ جاتا ہے وہ ذلیل ہوجاتی ہے۔کانگریس پارٹی کے مقامی لیڈر اجئے ناتھ شاہ دیو نے کہاکہ آج ایک بڑے اسکول کا فاؤنڈیشن رکھا جا رہا ہے ، یہ اس علاقہ کے لیے امار ت شرعیہ کا بڑا تحفہ ہے،انہوں نے کہا کہ اس عمر میں حضرت امیرشریعت تعلیم کے لیے اس عمر میں جو کام کر رہے ہیں وہ ہم سب کے لیے مثال اور نمونہ ہے، انہوں نے یقین دلایا کہ اسکول کے قیام میں ان سے جو تعاون ممکن ہو گا ضرور کریں گے۔ حاجی احسان صاحب نے اسکول کے قیام کے لیے امارت شرعیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب امار ت شرعیہ کے کاموں میں دامے درمے قدمے سخنے ساتھ ہیں۔اجلاس کا آغاز قاری صہیب نعمانی استاذ مدرسہ عالیہ عربیہ کانکے کی تلاوت سے ہوا ، نعت شریف محمد شاداب متعلم مدرسہ مظہر العلوم اربا، مولانا سہیل سجاد معلم امارت پبلک اسکول نگڑی اور مولانا ابو داؤد قاسمی کارکن دار القضاء رانچی نے پڑھی، اظہار تشکر مولانا منظو ر عالم اٹکی رکن شوریٰ و عاملہ امارت شرعیہ نے پیش کیا۔اجلاس کے فوراً بعد حضرت امیر شریعت اور دیگر مہمانوں کے ہاتھوں امارت انٹر نیشنل اسکول کا سنگ بنیاد رکھا گیا، اور دعا کی گئی۔ حضرت امیر شریعت نے اربا کے قریب بروے گاؤں میں ایک مسجد کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔اس اجلاس کو کامیاب بنانے میںمولانا مفتی انور قاسمی، مولانا رضوان مظاہری، مولانا ابو داؤد قاسمی، مولانا عبد القادر صاحب ، مولانا عبد الحق صاحب ، جنت حسین ، مولانا منظور صاحب ،حاجی احسان صاحب کے علاوہ ہوجر، اوینا روڈ، اربا اور اس کے مضافات کے گاؤں نیوری ،چٹو ، بروے، ہرداگ،کُٹے ، کدل وغیرہ کے مقامی لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اجلاس میں ہزاروں کی تعداد میں جھارکھنڈ کے مختلف اضلاس کے نمائندوں اور عوام و خواص نے شرکت کی۔ خاص طور سے شفیق انور، انوار احمد انصاری ، عین الحق انصاری ، مجیبُل انصاری ضلع پریشد،شہزادہ انور، قاضی شہر رانچی قاری جان محمد مصطفوی، مولانا مفتی نذر توحید مظاہری قاضی شریعت چترا، مولانا سعود عالم قاسمی قاضی شریعت جمشید پور، مولانا عبد الودود قاسمی قاضی شریعت راور کیلا، مولانا ابو الکلام شمسی ڈائرکٹر امارت پبلک اسکول نگڑی و گریڈیہہ، حافظ شمیم صاحب،ڈاکٹر مفتی محمد سلمان قاسمی، مولانا سمیع الحق ، ڈاکٹر یاسین قاسمی ،جناب شہنواز احمد خان ہزاری باغ، ممتاز احمد خان ایڈووکیٹ، قاری مجیب مظاہری، حاجی پرویز صاحب چتر پور، مولانا سہیل اختر قاسمی نیوڑی، مفتی عمران ندوی ناظم مدرسہ مظہر العلوم،مفتی وصی احمد استاذ مدرسہ مظہر العلوم اربا،نوجوان کمیٹی اربا کے ذمہ داران و کارکنان، انجمن کمیٹی چٹو کے ذمہ داران و کارکنان، مولانا احمد بن نذر چترا، مولانا بلال احمد قاسمی،مولانا عبد العزیز،مولانا ضیاء الہدیٰ اصلاحی، جناب نعیم ہمایوں ، نسیم انصاری، جمیل احمد، رفیق انصاری، عبد الرحیم انصاری ، ذاکر انصاری، بابر ، رقیب انصاری، مولانا شہامت صاحب قاسمی مدرس مدرسہ عالیہ، مولانا فرقان قاسمی اربا کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں