Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 29, 2021

غزوہ بدر اسباب سے زیادہ توکل کا درس دیتا ہے:::::::مولانا عبدالخالق ندوی

رام پور:اتر پردیش /صدائے وقت /29 اپریل 2021  ( پریس ریلیز ).. 
+++++++++++++++++++++++++++++
ماہ رمضان کی 17 تاریخ سنہ 2 ہجری تاریخ اسلام کا وہ عظیم الشان یادگار دن ہے جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ لڑی گئی اور مٹھی بھر مسلمانوں کو کفار کے لشکر پر فتح عظیم حاصل ہوئی۔یہ بات مفسر قران مولانا عبدالخالق ندوی نے کہی ۔انھوں نے کہا کہ غزوہ بدر کو دیگر غزوات پر کئی اعتبار سے فوقیت حاصل ہے۔ اسے کفر و اسلام کا پہلا معرکہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ خودحضور اکرم ؐ نے غزوہ بدر کو ایک فیصلہ کن معرکہ قرار دیا اور قرآن مجید نے اسے یوم الفرقان سے تعبیر کر کے اس کی اہمیت پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔غزوہ بدر خدا پر توکل کا درس دیتا ہے ۔

جامعۃ الصالحات رامپور میں استاد مولانا عبد الخالق ندوی نے کہا کہ ارشادباری تعالی ہے کہ ’جو ہم نے اپنے برگزیدہ بندے پر حق و باطل کے درمیان فیصلے کے دن نازل فرمائی وہ دن جب بدر میں مومنوں اور کافروں کے دونوں لشکر باہم متصادم ہوئے تھے‘۔مولانا نے کہا کہ اعلان نبوت کے بعد 13 سال تک کفار مکہ نے محمد رسول ؐ اور آپ ؐ کے صحابہ کرام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے مگر مسلمانوں کا جذبہ ایمانی کم نہ ہوا۔ ان کا خیال تھا کہ مٹھی بھر بے سرو سامان ’سر پھرے‘ بھلا ان کی جنگی طاقت کے سامنے کیسے ٹہر سکتے ہیں، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔مولانا نے کہاکہ غزوہ بدر کفار کے تقریباً 70 آدمی قتل ہوئے اور 70 افراد کو قیدی بنایا گیا۔ کفار کے وہ سردار جو شجاعت و بہادری میں بے مثال سمجھے جاتے تھے اور جن پر کفار مکہ کو بڑا ناز تھا، وہ سب کے سب مسلمان مجاہدوں کے ہاتھوں مقتول ہو کر دوزخ کا ایندھن بن گئے اور جو زندہ رہ گئے، وہ میدان چھوڑ کر ایسے بھاگے کہ پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا اور سیدھا مکہ میں اپنے گھروں میں جا کر دم لیا۔انھوں نے کہا کہ غزوہ بدر کو 14 سو سال گزر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج بھی مسلمانوں کے ایمان کو تازہ کر دیتی ہے۔ صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ کی شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے۔غزوہ بدر سے ہم کو یہ سبق ملتا ہے کہ اپنی تمام تدابیر حکمت عملی اختیار کرنے کے بعد ہر حال میں اللہ کی مدد پر بھروسہ اور توکل کرنا۔