Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 28, 2021

آئیندہ پانچ سالوں میں زمین کرسکتی ہے سب سے گرم سال کا تجربہ ‏

آئیندہ پانچ سالوں میں زمین کرسکتی ہے سب سے گرم سال کا تجربہ 
از/ محمد علی نعیم/نعیم صداؠے وقت۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
سال 2021-2025 کے درمیان ایک ایسا سال ہوگا جو اب تک کا سب سے گرم سال ہونے کا ریکارڈ قائم کریگا اور سابقہ ریکارڈ ہولڈر 2016 اور 2020 کو پیچھے چھوڑ دیگا،ایسا ہونے کے امکانات 90 فیصد سے زیادہ ہے، اس بات کا خلاصہ ورلڈ میٹرولوجکل آرگنائزیشن (WMO) اور یوکے میٹ (UK MET ) کے دفتر سے سالانہ جاری ہونے والی ٹو گلوبل کلائمیٹ اپڈیٹ نامی تازہ رپورٹ میں ہوا ہے جو آئندہ پانچ برسوں میں کلائمیٹ چینج سے واقع ہونے والے اثرات کی پیش گوئی کرتی ہے، بنیادی طور پر رپورٹ درجہ حرارت میں سال در سال ہونے والے اضافہ کو پیش کرتی ہے نیز اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ ہم آئندہ پانچ سالوں میں عارضی طور پر 1.5C کے سالانہ اوسط درجہ حرارت تک پہنچنے کی کتنی امید رکھتے ہیں اور ہم انتھک شکل میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدہ کے ادنی سطحی اہداف کے حصول کے قریب آرہے ہیں، یہ رپورٹ دنیا کو گرین ہاؤس گیس کے اخراج کی تخفیف اور کاربن کی غیر جانبداری کو حاصل کرنے کے لئے ہوئے وعدوں کی تکمیل میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیتی ہے 
زمین بھی عام طور پر گرم نہیں ہورہی ہے اور دنیا کے کچھ حصوں میں پہلے ہی سے 1.5 ڈگری سیلسیس یا اس سے زیادہ عارضی طور پر مقامی وارمنگ اور اس کے ساتھ آنے والے موسمیاتی اثرات کا تجربہ ہورہاہے 
پیرس معاہدہ اس صدی میں عالمی درجہ حرارت کو پہلے صنعتی سطح سے 2 ڈگری سیلسیس زیادہ کے نیچے رکھنے اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کی کوشش کرتا ہے، Emission (اخراج) میں تخفیف کے لئے ملکی وعدے ’جنہیں نیشنلی ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشن کہا جاتا ہے‘ موجودہ صورتحال میں ہدف کے حصول کے لئے ضرورت سے بہت کم ہے۔ یہ رپورٹ بڑھتی ہوئی سمندری سطح، سمندری برف پگھلنے اور سخت موسم جیسے موسمیاتی اثرات کے اشاروں کے ساتھ ساتھ سماجی و اقتصادی ترقی پر واقع برے اثرات میں تیزی کو بھی بیان کرتی ہے ۔
اینرجی اینڈ کلائمیٹ انٹلیجنس کے اہم معاون رچرڈ بلیک نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ”جیسا کہ ڈبلیو ایم او لکھتا ہے، یہ رپورٹ صاف کرتی ہے کہ پیرس معاہدہ کے 1.5 ڈگری سیلسیس کے ہدف کے دروازے کو کھلا رکھنے کے لئے حکومتوں اور کاروباری افراد کو اگلے کچھ سالوں کے لئے کاربن کے اخراج کو فوری طور پر کم کرنا چاہیے ، اس رپورٹ میں سب سے گرم سال کا انتباہ ایک خطرناک اشارہ ہے کہ اگر حکومت غلط متبادل اختیار کرتی ہے تو زمین کے بہتری کے دروازے بند ہوجائیں گے 
انہوں نے آگے کہا کہ ” کوئلہ جلانے کو ختم کرنے،جنگلوں کی حفاظت، میتھین کے اخراج میں تخفیف اور انرجی سیکٹر کے ویسٹ کو کاٹنے والے قدموں سے کئی فائدے ہونگے ،
رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ دنیا کے سب سے غریب ملکوں پر کلائمیٹ چینج کے اثرات بڑھ رہے ہیں جس سے ترقی یافتہ ممالک کے ذریعے مالی امداد کے تئیں اپنے وعدوں کی تکمیل ایک سنگین معاملہ کی شکل اختیار کررہا ہے جو آئندہ ماہ منعقد ہونے والے جی 7 سمٹ کا اہم ایجنڈا بننا یقینی ہے 
رپورٹ کے مطابق 2021-2025 کے درمیان گزشتہ دنوں کے بالمقابل اٹلانٹک میں گردابی طوفانوں کی تعداد میں اضافہ کی امید بڑھ گئی ہے ساتھ ہی گزشتہ دنوں کے بالمقابل 2021 میں نصف کرہ ارضی کے بڑے زمینی علاقوں میں 0.8c سے زیادہ گرم ہونے کے امکانات ہیں 
انڈین ٹراپیکل میٹرولوجیکل انسٹیٹیوٹ کی کلائمیٹ سائینسداں راکسی میتھوکول نے رپورٹ پر کہا کہ ”گلوبل وارمنگ کے علاوہ گرمی کا 93 فیصد سمندروں کے ذریعے جذب کیا جاتا ہے، سمندروں کے درمیان کچھ علاقے بہت تیزی سے گرم ہورہے ہیں ، مثال کے طور پر مغربی بحر ہند میں طویل مدتی سطح کی حرارت 1.2-1.4 ڈگری سیلسیس کے قریب درج کی گئی ہے اسکا مانسون اور سخت موسم کے واقعات پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے ، سمندر کے گرم ہونے کی صورتحال کے نتیجے میں طوفان میں بھی تیزی آرہی ہے،حال ہی میں طوفان ’توکتے‘ بہت کم وقت میں ایک کمزور طوفان سے نہایت سنگین طوفان کی شکل اختیار کر گیا تھا 
 ڈبلیو ایم او نے یہ بھی کہا ہے کہ 2021 میں آرکٹک (قطب شمالی کے گرد کا علاقہ) کے گزشتہ دنوں کے بالمقابل عالمی اوسط سے دوگنا زیادہ گرم ہوجانے کے امکان ہیں 
آرکٹک مونیٹرنگ اینڈ اسسمنٹ پروگرام AMAP (آرکٹک نگرانی و تجزیہ پروگرام) کے مطابق پتہ چلتا ہے کہ 1979 اور 2019 کے درمیان آرکٹک کی اوسط سطح کے درجہ حرارت میں اضافہ عالمی اوسط سے تین گنا زیادہ تھا 
آرکٹک کمیونٹی،ماحولیاتی نظام اور نسلوں پر موسمیاتی تغیرات کا گہر اثر پڑتا ہے خاص طور پر جب یہ سخت واقعات سے جڑا ہوا ہوتا ہے۔
سمندری برف کا نقصان، گلیشیر کا پیچھے ہٹنا اور برف کا کم ہونا عام بات ہے
آرکٹک بینس کیپ کے بانی اور یونیورسٹی آف ایکسٹر کے بزنس اسکول میں سسٹینبلٹی کے پروفیسر گیل وہائٹ مین کہتے ہیں”آرکٹک پوری دنیا کے مقابلے تقریباً تین گنا تیزی سے گرم ہورہاہے جو سمندری سطح پر درجہ حرارت میں اضافہ کررہا ہے اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ سخت موسم کے واقعات کو بھی بدتر کررہا ہے، کیلیفورنیا،آسٹریلیا اور سائبیریا میں جنگل کی آگ سے لیکر شمالی امریکہ،جاپان اور یورپ میں معمول سے زیادہ برف باری تک( سب اسی کا نتیجہ ہے)
آرکٹک کی گرمی پہلے ہی سے دنیا کے شہریوں،کمپنیوں اور ملکوں کے لئے اقتصادیات،صحت اور ماحولیاتی مسائل پیدا کررہی ہے“
بشکریہ: کلائمیٹ کہانی ڈاٹ کام 
مترجم: محمد علی نعیم 
9410626398