Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 28, 2021

دورحاضر کے سر سید ڈاکٹر ممتاز احمد خان بھی ‏چل ‏بسے۔۔

۔
بابائے تعلیم یا  اس دور کے سر سیداحمد  کہلائے جانے والے  ڈاکٹر ممتاز احمد خان بھی چل بسے -
انا لله وانا الیه راجعون -
                       ڈاکٹر ممتاز احمد خان۔

از۔۔ڈالٽر خلیل تماندار۔۔۔۔۔صداؠے وقت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 27 مئی 2021 کو  ڈاکٹر ممتاز احمد خان کے متعلق یہ  افسوسناک خبر موصول ہوئی  کہ وہ الله کو پیارے ہوگئے  الله سبحانہ قدوس ڈاکٹر ممتاز  کو غریق رحمت فرمائے (آمین)-
 ڈاکٹر ممتاز احمد خان کا سن پیدائش 1935ء اور تاریخ وفات 27 مئی 2021ء ہے  اس طرح  تقریبا"86 برس کی عمر میں آپ نے  اپنی جان'  جان آفریں کے سپرد کردی -
موصوف کا شمار ہندوستان کے ان ممتاز دانشوران میں ہوتا ہے جنھوں نے ملت اسلامیہ کو تعلیمی  میدان میں ترقی کے مدارج طے کرنے اور خوب سے خوب تر کاوشوں و جہد مسلسل کی راہ دکھائی   -
 یاد آتا ہے راقم الحروف کو  ڈاکٹر ممتاز  کا تعارف سب سے پہلے غالبا" 1980ء کے دوران' اپنے دور کے نامور ایجوکیشنسٹ و آئی اے ایس (IAS) بیوروکریٹ ڈاکٹر اے یو شیخ ( آدم عثمان شیخ ) کے توسط سے حاصل ہوا تھا جو ڈاکٹر ممتاز احمد خان کے مداحوں میں سے ایک تھے-
 مرحوم الامین میڈیکل کالج و ہاسپٹل  کے بانیوں میں سے تھے' مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے وابستگی کے علاوہ  الامین ایجوکیشن سوسائٹی کے  چیئرمن کے منصب پر  برسہا برس  فائز رہے ' پروفیشنل طور پر موصوف نے  مدراس یونیورسٹی سے سرجری میں ماسٹرس ( ایم ایس ) کی تکمیل کی تھی - علاوہ ازیں اردو زبان و ادب سے شغف نے آپ کو اردو اخبار سالار کے ایڈیٹر  کی حیثیت سے بھی روشناس کرایا تھا نیز  1984 ء میں  ملت اسلامیہ کے لئے کچھ کر گزرنے کے جذبے نے اور فن طب میں قوم مسلم کو   ایم بی بی ایس جیسی  اعلی تعلیم میسر ہوجائے اس فکر نے موصوف کو  الله کے فضل  و کرم سے میڈیکل کالج قائم کرنے کا حوصلہ بلند کیا  اور آپ نے 1984 ء میں ایک قدیم جننگ مل ( Jinning Mill ) میں الامین میڈیکل کالج کے نام سے اس عظیم طبی مشن  کا آغاز کیا چند برس یہاں طلباء میڈسن کی ابتدائی تعلیم حاصل کرتے رہے ' موصوف کے دل درد مند میں موجود  مستقل فکر و تڑپ اور  درد و سوز ' ملت اسلامیہ کے زندہ  و حساس دلوں  تک منتقل ہوتی رہی اور قطرہ قطرہ دریا می شود  کے مصداق لوگ  ساتھ آتے گئے اور  کارواں بڑھتا گیا ' الله کی توفیق سے کئی اہل خیر حضرات  کا قافلہ اس کار خیر کو لئے بڑھتا  گیا اور  یقینا" یہ  محض نصرت الہی ہی تھی کہ ڈاکٹر ممتاز احمد خان کو چند برسوں ہی میں تقریبا" دوسو ایکڑ زمین پر مشتمل الامین میڈیکل کالج  بیجاپور نزد بنگلور صوبہ ء کرناٹک  کی شکل میں اس عظیم ادارے کو قائم کرنے اور بنیاد رکھنے کا الله رب العزت نے  شرف و افتخار بخشا-
  بے شک ذلك فضل الله یوتیہ من یشاء 
الامین میڈیکل کالج کے پہلے ڈین سرجن  ڈاکٹر ریڈی ' فزیالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر رحمت الله' بائیو کیمسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالمعید صدیقی و ڈاکٹر حامد حسین حنفی اور اناٹومی کے پروفیسر ڈاکٹر رانا کی خدمات کو آج بھی فرزندان الامین میڈیکل کالج  اپنے سینوں سے لگائے ہوئے ہیں - 
اور یہی الامین  میڈیکل کالج و ہاسپٹل  کی خدمات نے مرحوم کو شہرہء آفاق تک پہنچا دیا کیوں کہ ہندوستان میں خصوصا" اہل ایمان میں تعلیم یافتہ طبقہ ڈاکٹر ممتاز  کی ان  تعلیمی و طبی خدمات  و سرگرمیوں سے نہ صرف آشنا تھا بلکہ تحسین و آفرین اور قدر کی  نگاہوں سے بھی  دیکھتا تھا -    
سابق میونسپل کمشنر  مرحوم  ڈاکٹر  اے یو شیخ( ریٹائرڈ آئی اے ایس)   نے بارہا  ناچیز سے کہا تھا کہ ہوسکے تو ڈاکٹر ممتاز احمد خان سے کسی وقت ضرور ملاقات کر لیجئے  گا کیوں کہ ان کی حیات مستعار سے تمہیں  بہت کچھ سیکھنے و سمجھنے کا موقع ملے گا  لیکن ممبئی اور  قرب و جوار میں طبی ملازمت کے دوران  فرصت کے لمحات شاذ و نادر ہی میسر آتے تھے لہذا  موصوف سے ان کے دم واپسیں تک ملاقات  کی سعادت حاصل نہیں  ہوسکی - جس کا اب تلک افسوس ہے -
البتہ بیجاپور و بنگلور صوبہ ء  کرناٹک کی سمت چند ڈاکٹرز برادری  کے ہمراہ  دعوت و تبلیغ کی نسبت پر   ایک سفر  پیش آیا تھا  اور الامین میدیکل کالج  کیمپس میں راقم الحروف کو  طلباء سے خطاب کا بھی اتفاق  ہوا تھا نیز  میڈیکل کالج کیمپس سے  متصل مسجد میں چند ایام قیام بھی رہا - دریں اثناء ' ایک دن فرض نماز بعد ناچیز نے  ایک عجیب و غریب اور  دلچسپ بات کا مشاہدہ کیا تھا جسے آج ڈاکٹر ممتاز  احمد خان کے انتقالِ پر مرحوم کے لئے خصوصی دعائے مغفرت کے ساتھ ساتھ اس اہم  مشاہدے  کا تذکرہ بھی کیا جا  رہا ہے کہ مسجد سے قریب ایک چبوترا  موجود تھا جس کے کنارے ایک  کتبہ رکھا ہوا  تھا اور کتبے پر تحریر کردہ تفصیلات ڈاکٹر ممتاز احمد خان صاحب کے نام سے درج تھیں جیسے مکمل نام'  سن پیدائش ' تعلیمی  لیاقت' مختلف اہم خدمات  اور آخرمیں تاریخ وفات --------کی جگہ خالی تھی - اس کتبے کو دیکھنے کے بعد '  ناچیز کچھ دیر تک عالم استعجاب میں غرق رہا  کہ یا الہی یہ ماجرا کیا ہے ؟  استفسار پر علم ہوا کہ یہ الامین میڈیکل کالج کے بانی ڈاکٹر ممتاز احمد خان کی مستقبل میں  تدفین کی جگہ ہے اور یہ انہی  کی مستقبل کی قبر کا کتبہ ہے -
  یہ بات غالبا" 1990 ء  کے آس پاس کی ہوگی - بہرکیف وقت گزرتا گیا - شب و روز ماہ و سال میں تبدیل ہوتے چلے  گئے - برسوں بعد شہر ممبئی میں ایک باوقار شخصیت کی  ناچیز سے ملاقات ہوتی ہے ' گفت و شنید پر  علم ہوا کہ آپ ڈاکٹر ممتاز احمد خان   کے بہت ہی قریبی احباب میں سے ہیں - راقم تحریر کو ماضی میں بیجاپور و بنگلور کا سفر اور الامین  میڈیکل کالج کی مسجد سے متصل مستقبل کی قبر پر تحریر کردہ کتبہ و تاریخ وفات وغیرہ  ------- ساری چیزیں یاد آتی چلی گئیں  - راقم   نے فوری طور پر ڈاکٹر ممتاز احمد خان کے نام  ایک خط سپرد قلم کیا اور  آنے والے مہمان سے کہا کہ حضرت یہ خط ایک  امانت ہے جسے آپ کو ہر حالت میں ڈاکٹر ممتاز تک پہنچانا ہے اگر  ڈاکٹر ممتاز احمد خان   سے  میری  براہ راست ملاقات ہوجاتی تو ان سے  یہ سوال ضرور کیا جاتاکہ آپ نے اپنی قبر کی جگہ  الامین میڈیکل کالج  کیمپس   میں مسجد سے قریب محفوظ کرلی ہے ' لیکن فرض کیجئے کہ اگر آپ کا انتقال مکہ  مکرمہ یا مدینہ منورہ میں ہوجائے تو کیا آپ  اپنی نعش کو مکہ مکرمہ میں واقع قبرستان المعلاہ( معروف بنام جنت المعلاہ)  اور مدینہ منورہ کی بقیع  قبرستان ( معروف بنام جنت البقیع )  میں دفن کرنے کو ترجیح دیں گے یا اپنے جسد خاکی کو ہندوستان واپس لاکر اسی جگہ دفن ہونا پسند کریں گے ؟ 
والله اعلم میرا وہ خط مرحوم تک پہنچا یا نہیں اور مجھے اس بات کا بھی علم نہیں ہے کہ مرحوم کی تدفین اسی  جگہ کی گئی ہے یا  آپ کے متعلقین نے کسی اور جگہ کا انتخاب کیا ؟  
لیکن اب چوں کہ  ڈاکٹر ممتاز احمد خان ' الله رب العزت کی بارگاہ میں پہنچ چکے ہیں -
 ہم سب مرحوم کے حق میں دعاگو ہیں کہ الله سبحانہ قدوس ان پر اپنا خصوصی فضل و کرم فرمائے ' ان کی تمام ملی ' دینی و  تعلیمی خدمات کو قبول فرما کر  آخرت کا ذخیرہ بنائے ' ان کے تمام لواحقین کو صبر جمیل دے  اور قوم و ملت کو ان کا  بدیل  بھی نصیب فرمائے - 
( آمین یا رب العالمین ) - 
دعاگو : ڈاکٹر خلیل تماندار
ایم بی بی ایس ( ممبئی )
ایم سی پی ایس - 
سابق فزیشن ' حرم مکی شریف مکہ مکرمہ- 
مقیم انٹاریو ' کینیڈا 
email : khaliltumandar123@gmail.com