Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, May 13, 2021

ہم عید کی خوشی کیوں نہ منائیں؟ ‏



از/ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی/صدائے وقت 
=============================
       کورونا کا شکار ہوکر موت کی نیند سونے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے ، جب کہ متاثرین کروڑوں میں ہیں _ ان میں خاصی تعداد مسلمانوں کی ہے _ کسی نے اپنے ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کو کھویا ہے ، کسی  کی بیوی کا انتقال ہوا ہے تو کسی عورت کا ساتھ اپنے شوہر سے چھوٹا ہے ، کہیں بوڑھے والدین کو اپنے جوان بیٹوں کا صدمہ برداشت کرنا پڑا ہے تو کہیں چھوٹے چھوٹے بچے یتیم ہوئے ہیں _  غرض ہر طرف رنج و الم کا ماحول ہے اور لوگ دہشت کے ماحول میں جی رہے ہیں 
         اس صورت حال میں بعض لوگ یہ کہتے ہوئے پائے گئے ہیں کہ  " امسال عید کی خوشی منانے کا موقع نہیں ہے _ جب لوگ خود بیمار ہوں یا ان کے قریبی اعزا بیمار ہوں یا ابھی حال میں وفات پاچکے ہوں تو خوشی کیسے منائی جائے؟ اور مسرّت کا کیسے اظہار کیا جائے؟ " سوچنے کا یہ انداز درست نہیں ہے _
       رمضان المبارک بڑی فضیلتوں والا مہینہ ہے _ اس کی عظمت کا تذکرہ قرآن و حدیث دونوں میں ہوا ہے _ اس میں اعمال کا اجر بہت زیادہ بڑھا دیا جاتا ہے _ کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو رمضان کا مہینہ پائیں تو اس میں روزہ رکھیں ، خوب تلاوتِ قرآن کریں ، خوب نوافل ادا کریں ، خوب اذکار کریں ، خوب عبادت کریں ، خوب توبہ و استغفار کریں ، اللہ تعالیٰ سے خوب دعا کریں اور خوب صدقہ و خیرات کریں _ رمضان المبارک کا مہینہ مکمل ہو تو فطری طور پر ایسے لوگ خوشی و مسرّت سے سرشار ہو جائیں گے ، اللہ کے بے پایاں انعامات کا مستحق بننے پر بے انتہا فرحت محسوس کریں گے اور شکرانے کے طور پر بارگاہِ الٰہی میں سجدہ ریز ہوجائیں گے _
         اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لے گئے تو وہاں کے لوگ مختلف مناسبتوں سے جشن مناتے اور خوشی و مسرّت کا اظہار کرتے تھے _ آپ نے اپنے اصحاب کو مخاطب کر کے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں خوشی و مسرّت کے اظہار کے لیے ان کے بجائے دو مواقع عطا کیے ہیں : عید الفطر اور عید الاضحٰی ( ابوداؤد :1134)        عہدِ نبوی میں بڑے بڑے حادثات پیش آئے _ غزوۂ احد (3ھ) میں ستّر (70) مسلمان شہید ہوئے ، جس کے نتیجے میں مدینہ کے گھروں میں صفِ ماتم بچھ گئی _ ان شہدا میں آپ کے محبوب چچا حضرت حمزہ بن عبد المطلب بھی تھے _ بئر معونہ (4ھ) کے پاس ستّر (70) صحابہ کو شہید کردیا گیا _ غزوۂ موتہ (8ھ) میں مسلمانوں کی خاصی تعداد شہید ہوئی ، جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام زد تینوں سپہ سالار بھی تھے _ ان سپہ سالاروں میں آپ کے چچا زاد بھائی حضرت جعفر بن ابی طالب بھی تھے _ ان واقعات کے بعد آنے والی عید الفطر کے موقع پر نہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہ صحابۂ کرام میں سے کسی نے خواہش کی کہ امسال عید نہ منائی جائے یا بہت سادگی سے منائی جائے _
       ضروری ہے کہ ہم زندگی کے ہر معاملے میں دیکھیں کہ اللہ اور اس کے رسول نے کیا ہدایت دی ہے؟ اور زندگی گزارنے کا کیا طریقہ بتایا ہے؟  پھر ان ہدایات پر بے چوں و چرا اپنا سر خم کردیں _