Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 21, 2021

اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان فلسطینی ‏ مسلمانوں ‏کی ‏ عظیم ‏ فتح ‏. ‏. ‏. ‏ شہر ‏مالیگاں ‏میں ‏ زبردست ‏ جلوس ‏. ‏

فلسطینی مسلمانوں نے اپنا خون دے کر مسجد اقصٰی کی حفاظت کی جس کے لیے پورا عالم اسلام ان کا شکر گزار ہے. 
فلسطینی مظلوموں سے اظہار ہمدردی و یگانگت پیش کرنے کے لیے سنی تنظیموں کا شہیدوں کی یادگار پر زبردست احتجاجی مظاہرہ، بی انڈین بائے انڈین کا نعرہ لگا

مالیگاؤں... مہاراشٹر / صدائے وقت /ذرائع  : 21 مئی 2021 (پریس ریلیز). 
==============================
گزشتہ دس دنوں سے فلسطین کے نہتے بے قصور مسلمانوں پر اسرائیلی جارحیت، نسل کشی اور جنگ لادنے کے خلاف مالیگاؤں کے شہیدوں کی یادگار پر شہر کی مشترکہ سنی تنظیموں کی جانب سے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ...... ، یہاں موجود شہریان نے اسرائیلی اشیاء کو تلف کرکے اس کے مکمل بائیکاٹ کا عہد کیا اور فلسطینی مسلمانوں سے ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں تاریخی فتح پر مبارکباد پیش کی ... 
واضح رہے کہ ظالم یہودیوں کی جانب سے امریکہ کی پشت پناہی میں مسلسل جاری رہنے والی بمباری اور شدید تباہی کے نتیجے میں ڈھائی سو فلسطینی شہریوں کا قتل عام ہوچکا ہے........، جس میں ساٹھ  بچے اور 39 خواتین شامل ہیں، اطلاعات کے مطابق اب تک تقریباً ایک لاکھ فلسطینی اپنے گھر اور اپنی چھت سے محروم ہوچکے ہیں۔ ہزاروں فلسطینی شہری بری طرح ذخمی ہیں جن میں سیکڑوں ایسے بھی ہیں جو معذور اور اپاہج ہوکر ہمیشہ کے لیے دوسروں کے محتاج ہو چکے ہیں۔ 
اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سُنی کونسل کے صدر الحاج یوسف الیاس نے کہا کہ گزشتہ 60/70 سالوں سے اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں اپنی زمین سے بے دخل کرتے آرہی ہے جس کی مذمت کل بھی ہم کرتے تھے اور آج بھی کررہے ہیں. حاجی یوسف الیاس نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت میں پوری دنیا میں بڑے بڑے مظاہرے ہوئے جن میں تمام مذاہب سے وابستہ لوگوں نے شریک ہوکر اسرائیل کے مظالم کی کھل کر مذمت کی لیکن سعودی عرب کے حکمرانوں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مسلمانوں کو اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف کسی بھی طرح کے احتجاج اور مظاہرے کی اجازت نہیں دی بلکہ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اسرائیل اور امریکہ کے قدموں میں پڑے رہے جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں، آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء کے مولانا احمد رضا ازہری نے اس موقع پر اپنی بات پیش کرتے ہوئے اسرائیلی بربریت کی تاریخ بیان کی اور قبلہ اول کے تقدس کو تاریخی حوالوں سے پیش کرتے ہوئے فلسطینی مسلمانوں سے اظہار ہمدردی پیش کی۔ خانقاہ قادریہ اور جامعۃ الرضا برکات العلوم کے مولانا عرفان رضا مصباحی نے اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہمارا ملک ہندوستان ہمیشہ سے فلسطین کے ساتھ رہا ہے، ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں بھی ہم فلسطینیوں کے حقوق کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ سُنی جمیعۃ الاسلام کے صوفی انیس احمد قادری نے اس موقع پر کہا کہ اسرائیلی اور امریکی اشیا کا بائیکاٹ کرنا یقینی طور پر انہیں کمزور کرے گا۔ فلسطین وہ سر زمین ہے جہاں انبیاء کرام کے مزارات ہیں، تقدس سے بھری اس سر زمین کی مسلسل توہین ناپاک یہودی کرتے آرہے ہیں۔ رضا اکیڈمی کے ڈاکٹر رئیس احمد رضوی نے اپنی مخاطبت میں کہا کہ ہم دنیا بھر کے پچاس سے زائد ان نام نہاد اسلامی ممالک کی بھی آج مذمت کرتے ہیں جن کے پاس اقتدار ہے، طاقت ہے، فوج ہے، مگر انہوں نے اپنے ہاتھوں میں چوڑیاں پہن رکھی ہیں، وہ اپنے مظلوم فلسطینی مسلمان بھائیوں کو تباہ و برباد ہوتے دیکھتے رہے مگر اسرائیلی مظالم کے خلاف کھڑے ہونے کی ہمت نہیں جٹا سکے۔ موصوف نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان فلسطینیوں کی عظیم فتح ہے جسے انہوں نے اپنا خون دے کر حاصل کیا ہے، موصوف نے کہا کہ  عالمی برادری اور عالمی میڈیا نے جس طرح فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کی، وہ امن پسند اور انسانیت پسند دنیا کے لیے اطمینان کی بات تھی اس سے اسرائیل کے سنگین جنگی جرائم لوگوں کے سامنے آئے جو کہ اسرائیل اور امریکہ پر ایک ایسا دباؤ تھا جس نے انہیں جنگ بندی کے لیے مجبور کیا...
رضا اکیڈمی کے رضوی سلیم شہزاد نے بھی اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، موصوف نے کہا کہ امریکہ کے موجودہ صدر سے دنیا کو امن و انصاف کے لیے جو امید تھی ظالم و غاصب اسرائیل کی حمایت کرکے انہوں نے اسے خاک میں ملادیا، موصوف نے کہا کہ ترکی صدر رجب طیب اردگان اور ان کے ساتھ جن دیگر چند مسلم ممالک نے اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف مورچہ قائم کیا، اس سے فلسطینیوں کو بہت حوصلہ ملا۔ یہ بھی ایک بڑا سبب تھا جس کی وجہ سے امریکہ اور اسرائیل کو اپنے قدم واپس لینے پڑے،.. 
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سمیت تمام مسلم ملکوں سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے تمام تر تجارتی و سفارتی تعلقات کو ختم کریں...
اس احتجاجی مظاہرے میں شہر کی درجن بھر سے زائد سنی تنظیموں کے نمائندگان، مساجد کے ائمہ کرام و مصلیان اور عام شہریان نے شرکت کی، مولانا عبداللہ رضا حنفی، حافظ عبدالوکیل، حافظ احسان رضا، مولانا ذوالفقار رضوی و دیگر ائمہ مساجد اپنے مصلیان و احباب کے ساتھ اس احتجاجی مظاہرے میں شریک رہے، مظاہرین کی جانب سے  اسرائیلی دہشت گردی نہیں چلے گی نہیں چلے گی، فلسطینی مظلوم زندہ باد، یہودی سعودی بھائی بھائی جیسے فلک شگاف نعرے بھی اس مظاہرے میں وقفے وقفے سے لگتے رہے۔ نوری مشن، غریب نواز اکیڈمی، اعلی حضرت فاؤنڈیشن، صدرالشریعہ اکیڈمی کے ذمہ داران بھی اس احتجاجی مظاہرے میں شریک رہے جبکہ پولیس کا بھاری بندوبست بھی یہاں موجود تھا...... 
اس موقع پر یہاں موجود پولس و انتظامیہ کے افسران کو مطالباتی میمورنڈم بھی پیش کیا گیا جس پر آل انڈیا سنی جمیعۃ العلماء کے حاجی یوسف الیاس اور قاری ہارون رضوی، عقیل کرانتی ، سنی کونسل کے محمد عمران رضوی، غریب نواز اکیڈمی کے رئیس احمد رضوی، سنی جمعیۃ الاسلام کے نورالعین صابری، درگاہ معصوم شاہ کٹی کے اکبر سیٹھ اشرفی، انجمن سرکار مفتیِ اعظم کے نصیر احمد انصاری، نوری مشن کے غلام مصطفی رضوی، غلامانِ عسجد رضا فاؤنڈیشن کے مدثر رضا جیلانی، رضا اکیڈمی کے ڈاکٹر رئیس احمد رضوی اور رضوی سلیم شہزاد وغیرہ کے دستخط موجود تھے۔