Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, May 6, 2021

مولانا ‏ مقبول ‏ احمد ‏ جونپوری ‏، ‏ مہتمم ‏ مدرسہ ‏ عربیہ ‏ مصباح ‏ العلوم ‏ روضہ مہولی ‏ سنت ‏ کبیر ‏ نگر ‏کا ‏ مختصر ‏ علالت ‏میں ‏ انتقال ‏. ‏. ‏ علاقے ‏میں ‏ رنج ‏و ‏ غم ‏کی ‏ لہر ‏

مفتی منصور احمد صاحب قاسمی جونپوری(رکن جامعہ سراج العلوم وسابق عربی ٹیچر رئیس ہائی اسکول بھیونڈی) وجملہ اہلِ خانہ کوشدیدصدمہ

سنت کبیر نگر.. اتر پردیش /صدائے وقت /ذرائع /6مئی 2021. 
++++++++++++++++++++++++++++++
یہ خبرانتہائی اندوہناک اورکرب انگیزہےکہ محض چند دنوں کی علالت کےبعدہم سب کےمخدوم حضرت مولانا مفتی منصور احمد صاحب قاسمی کے والد گرامی محترم الحاج حضرت مولانا مقبول احمد صاحب جونپوری نوراللہ مرقدہ مہتمم مدرسہ عربیہ مصباح العلوم روضہ مہولی سنت کبیرنگریوپی محض چندروزہ علالت کےبعدہم سب کوروتابلکتاچھوڑکردنیائےفانی سےہمیشہ کےلئےرخصت ہوگئے،اناللہ واناالیہ راجعون،اللہ تعالٰی حضرت کی بال بال مغفرت فرمائے درجات کوبلندفرمائےاوران کےلواحقین ،معتقدین ومنتسبین وجملہ اہلِ خانہ بالخصوص حضرت مفتی منصور احمد صاحب قاسمی محمودبھائی اور حضرت مرحوم کےبھانجےحاجی سعید احمد(سلمیٰ عطروالے)کو صبر جمیل عطا فرمائے،آمین

اس عالمِ رنگ وبوسےایک نہ ایک دن سب کوجاناہے،مگرلاک ڈاؤن کےآزمائشی ماحول میں اکابرینِ ملت کا تسلسل کےساتھ جانا ملت اسلامیہ کےلئےسوہانِ روح بن گیاہے،اللہ تعالٰی ہی ہمت وحوصلہ دینےوالا ہے اسی کےدرپردست بستہ صبر وسکون کی التجا ہے
واضح رہے کہ حضرت مولانامقبول احمدصاحب کاآبائی وطن قصبہ مانی کےقریب ایک گاؤں برنگی ضلع جونپورتھا،لیکن بزرگوں کےاشارےپرمرحوم نےضلع سنت کبیرنگریوپی کےایک مردم خیز علاقہءمہولی کواپنامیدان عمل بنایااورتقریباپچاس سال تک اس پورےعلاقےکواپنافیض پہونچاتےرہے،مدرسہ سراج العلوم مڑھاکوپروان چڑھایا،مدرسہ مصباح العلوم روضہ قائم کرکے تشنگانِ علوم نبوت کی پیاس بجھائی،اپنی سحرآفریں صورت وسیرت سےپورےعلاقےپرایساچھائےکہ ہرفردحضرت کاگرویدہ ہوکررہ گیاحضرت کی آمدسےقبل یہ علاقہ رسوم و رواج ،خرافات وبدعات میں ڈوباہواتھالیکن حضرت کی بتدریج جہدِپیہم سےالحمدللہ آج پورا علاقہ ایمانیات اور اعتقادات میں جادہءحق پرگامزن ہےنیزاسلامی اعمال سے خوب خوب آشناہےحضرت کےانھیں اداروں سےسیکڑوں کی تعداد میں حفاظ وعلماءعلم وعمل سےلیس ہوکرصرف علاقے ہی میں نہیں ملک کےمختلف حصوں میں دینی خدمات انجام دے رہے ہیں،ناچیزنےبھی حفظِ قرآن کی تکمیل اور عربی سوم تک کی تعلیم مصباح العلوم روضہ سےہی حاصل کی ہےاورآج جوکچھ بھی ہے حضرت مولانا مقبول احمد صاحب جونپوری نوراللہ مرقدہ کی جوتیاں سیدھی کرنےکاصدقہ ہے،حضرت والا نہایت،جیداورمتبحرعالمِ دین تھےعربی زبان وادب کی مہارت کےساتھ ساتھ فارسی زبان کے امام تھےاردوزبان بولتے تھےتوایسالگتاتھاکہ تعبیرات ومحاورات استعمال کےلئےدست بستہ حاضر خدمت ہیں،عربی،فارسی اوراردوکےہزاروں اشعارازبرتھےجوتقریروبیان یاعام گفتگو میں برموقعہ مچل کرسامنےآجاتےتھے،آپ صرف خواص ہی کے محبوب نہیں تھےعلاقےکی عوام حتی کہ خواتین اور بچے بھی آپ سے واقف اورآپ کے گرویدہ تھے
الغرض اپنی موہنی صورت اورحسنِ اخلاق کردارکےبموجب آپ سب کےمنظورِنظرتھے،آپ نےبڑےاداروں کےساتھ ساتھ گاؤں گاؤں میں مکاتب قائم کئےتاعمر ان کی سرپرستی فرمائی،مہولی جامع مسجد سمیت بہت ساری مساجد کی تعمیربظاہراسباب آپ ہی کی مرہونِ منت ہے،آپ بڑوں کے بڑے،استاذالاساتذہ ہونےکےباجودانتہائی متواضع اورمنکسرالمزاج تھےخوردہ نوازی آپ کی طبیعت ثانیہ بن گئی تھی آپ حوصلوں کو مہمیزکرنےمیں طاق تھے،مردم سازی کی صفت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی،عوام وخواص اپنے عائلی،معاشی دینی،ملی،سیاسی وسماجی میں آپ ہی سے رجوع ہوتےاورمفیدرہنمائی پاکرخوش وخرم ہوکرلوٹتےتھے،آپ کی ضیافت،فیاضی،دریادلی اورملنساری پورےعلاقےمیں ضرب المثل تھی،بیماروں کی عیادت بیماررہ کربھی ضرورکرتے،ہرخوشی اورغم کےموقعہ پرکوئی ہونہ ہوحضرت ضرورت موجود رہتے،آپ نےانجمن ارشادالمسلمین کےتوسط سےعلاقےبھرکےعلماءکوایک لڑی میں پرونےکےلئےاہم کردار اداکیااوراس تنظیم کےذریعہ اصلاحِ معاشرہ کاخوب خوب کام کیاغرضیکہ جب تک آپ اس علاقے میں تشریف فرمارہےسب کومطمئن رکھالیکن آج آپ کے جانےسےجوخلاپیداہواہےشایدہم سب مل کربھی اسےپُرکرپانےکی پوزیشن میں نہیں ہیں،اللہ تعالٰی محض اپنے فضل سے یہ خلاپُرفرمائےاورنعم البدل کھڑا کرےآمین۔

مقدرات کوکون ٹال سکتا ہے حضرت بیمارتھےحضرت کےبھانجوں مولاناوصی احمد قاسمی،ندیم احمداورشکیل انھیں بغرضِ سہولت علاج کےلئےاپنےگھرجھنجھواہنسورلےآئےدوہی دن گزرےتھےکہ آکسیجن لگاناپڑا،ان حضرات نے لاک ڈاؤن کےماحول میں بھی پوری جدوجہدکی اورحق اداکردیا،چونکہ مفتی منصور احمد صاحب قاسمی اورمحمودبھائی وغیرہ کےتصورمیں بھی یہ بات نہیں تھی کہ اتنابڑاحادثہ ہوجائے گا،لیکن پھربھی ان حضرات نےبھیونڈی سے حضرت کےپاس جانےکی تیاری مکمل کرلی تھی اگلے دن5مئی کی ٹکٹ بھی بک تھی مگر4مئی شب 10بجکر40منٹ پرخبرآئی کہ حضرت انتقال فرماگئے،موقعہ پرموجود حضرت کےسب سے چھوٹے صاحبزادے جو مسلسل اپنی خدمات انجام دے رہے تھے اورگھرگھرانہ سےرابطےمیں رہ کرتے پل پل صورت حال سےباخبرکررہےتھےانہوں نے اہلِ خانہ سےمشورہ کرکےبرنگی گاؤں آبائی قبرستان میں تدفین کافیصلہ کیا حالانکہ اہلِ علاقہ نےاس معاملے میں بہت منت سماجت کی کہ تدفین مدرسہ مصباح العلوم روضہ کے احاطہ میں ہونےدی جائےمگرانھوں نےمعذرت کےساتھ انکارکردیا
اےبساآرزوکہ خاک شدہ
بہرحال تغسیل وتکفین جھنجھواہنسورمیں ہی ہوئی اورراتوں رات بذریعہ ایمبولینس مسٹربھائی کی ہمراہی میں یہ مبارک نعش برنگی جونپور لایی گئی،5مئی بروزبدھ 10بجےدن  بعدنمازجنازہ اپنےفیوض وبرکات کی کرنوں سےضیاپاشی کرنےوالایہ مردقلندرقبرستان میں ہمیشہ کےلئےآسودہءخواب ہوگیا
آسماں اس کی لحدپرشبنم افشانی کرے
پسماندگان میں بیوہ اہلیہ محترمہ 5بیٹے(مفتی منصوراحمدصاحب قاسمی،محمودبھائی،محمدارشد،محمدانوراورمسٹربھائی)تین بیٹیاں،بھراپُراکنبہ اورہزاروں روحانی اولادیں ہیں آج  ہمارے درمیان سےحضرت کی وجیہ شخصیت کیاگئی کہ ہم سب یتیم ہوگئے،اللہ تعالٰی حضرت کواعلیٰ علیین میں جگہ عنایت فرمائےتمام پسماندگان اورہم جیسےمحروم القسمت یتیموں کوصبرجمیل عطا فرمائے،آمین

حفیظ اللہ حفیظ قاسمی بستوی
جامعہ سراج العلوم بھیونڈی  6/مئی جمعرات 2021