Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, May 6, 2021

لاک ڈاؤن اور لوگوں کے بڑھتے مسائل!!!!!!


. تحریر: زاہدہ محبوب کرلا ،ممبئی (M.COM)
                     صدائے وقت. 
============) =====) =====) =====
روٹی ,کپڑا ,مکان  انسان کی بنیادی ضروریات ہے۔ ان میں سب سے بنیادی ضرور یات انسان کی ہے روزی روٹی، اس روزی روٹی  کی تلاش میں انسان کو کہاں سےکہاں ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ممبئی  جیسےشہر میں لوگ روزی روٹی کی تلاش میں کافی طویل، دور دراز گاؤں سے اپنے گھروں سے دور ممبئی جیسے شہر میں آباد ہو گئے تھے۔ اور اس شہر میں کثیر آبادی جہاں غریب  طبقے سے متعلق  ہے،  ان کی آبادی کافی  زیادہ ہے۔ جن لوگوں کی سب سے بنیادی ضروریات دو وقت کی روٹی  حاصل کرنا ہے۔
جی ہاں! جہاں ممبئی ایک وقت ( مایاوی نگری )کے نام سے جانی  جاتی تھی۔ جہاں لوگ ہجرت کر کے اپنے گھروں سے دور پیسے  کمانے کی غرض سے ممبئی شہر میں آباد تھے۔ جہاں کئ  لوگوں  نے اپنی آنکھوں میں  سپنے لیے ممبئی شہر کا رخ کئے ہوئے تھے   وہیں کئ دیہی علاقے آج بھی ایسے ہی جہاں روزگار کے ذرائع مہیا نہیں ہونے کی وجہ سے  انہیں شہروں کا رخ کرنے پر مجبور کیا ہے۔  وہیں 2021 میں ایک بار پھر سے   لاک ڈاؤن کی آمد نےکئی امیدوں اور ارمانوں کو توڑکر  رکھ دیا ہے۔
2020 کے  لاک ڈاؤن  کے زخم ابھی بھرے ہی نہ تھے کہ2021 میں ایک بار پھر سے  لاک ڈاؤن نے لوگوں کے ذہنوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ ایک بار پھر سے ممبئ شہر  تھم  سا گیا ہے!!!!!  لوگوں کو طرح طرح کے سوالات میں مبتلا کردیا ہے۔ کہیں ٹرینوں سے مرنے والے لوگ، کہیں کرونا  وائرس  سے مرنے والوں  کی دن بدن بڑھتی ہوئی رفتار  طرح طرح کے سوالات نےپھر اس  لاک ڈاؤن میں دماغ میں ان واقعات کو دوہرادیا۔ ہمارے ملک میں خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے  والوں کی  ایک کثیر تعداد  موجود ہے، وہی  روز کنواں کھود کر  پانی پینے والوں  کی کثیر تعداد  کا طبقہ بھی زیادہ ہیں۔  روز  کے اخراجات روز کی آمدنی پر منحصر ہے۔ اس پر یہ لاک ڈاؤن  انہیں  نچوڑ کر رکھ دے گا۔ لیکن جیسا کہا جاتا ہے کہ رزق کی ذمہ داری تو اللہ نے لے رکھی ہے، تو بندہ گھبراتا کیوں ہے ؟دو وقت کی روٹی کما کر گھر چلانا ایک عام انسان کی ضرورت بن گئی ہے۔
وہیں دوسری  طرف اس  لاک ڈاؤن نے دور دراز سے آئے مزدوروں کو واپس اپنے گھر جانے  پر مجبور کر دیا ہے۔ کسی کو اپنے بھائی کو پڑھانے ،تو کوئی اپنی بوڑھی ماں کے علاج کے لئے، تو کوئی اپنے باپ کے بڑھاپے کا سہارا بننے کے سپنے لے کر آیا ہے۔ اس ممبئی مایاوی نگری کی طرف اپنے گھر سے دور اپنے سپنوں کو پورا کرنے آیا ہے وہی ایک بار پھر  لاک ڈاؤن کی آمد نے ان کے سپنوں کو توڑ کر رکھ دیا ہے۔ جہاں دو وقت کی روٹی میسر ہو جائے وہی کافی ہے۔ وہاں ان کے سپنے دم توڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
کرونا وائرس کے سبب بیماری میں بڑھتی ہوئی رفتار، پھر سے لاک ڈاؤن کی آمد سے جہاں لوگوں کی مشکلات کو بڑھا دیا ہے وہی لوگوں کی بنیادی ضروریات دو وقت کی روٹی مہیا کرنا مشکل ہو گیا ہے، اس کی گرفت میں ہر کوئی آچکا ہے۔ اس میں ہر  طبقہ پریشان حال ہے چاہے وہ تاجر ہو، مالک ہو۔ ہر کوئی پریشانی میں مبتلا ہے اج سب کی ایک ہی پریشانی ہے" دو وقت کی روٹی" صبح اٹھتے ہی جہاں پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے وہاں ایک تاجر آخرکتنے دن اپنی دکان بند رکھے گا؟ کوئی کب تک اپنی آفس بند رکھے گا؟ کب تک کوئی جاب لیس ر
ہے گا۔ ان تمام سوالات نے لوگوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ 
یا رب یہ التجا آپ سے ہے اب ہم سے یہ شہروں  کا ویرانہ پن، خالی بازار، سڑکوں پر دم توڑتے ہوئے  انسان، مرتے ہوئے بچے نوجوان نہیں دیکھے جاتے رحم  کریے مولا!!!کسی نے کیا خوب کہا ہے یہ دن بھی گزر جائے گا لیکن یہ کسے پتہ تھا  پھر سے وہی سے شروع  ہو جائے گا۔ یہ دن بھی گزر جائیں گے اس رب العزت پر بھروسہ کرے۔ پھر سے وہی پہلے والی ممبئی میٹرو کی وہی رفتار ،ٹرینوں میں وہ ہجوم نظر آئیں گی بس تھوڑا سا تحمل سےکام لیں بالکل اسی طرح جس طرح 2020 میں ایک دوسرے کا ساتھ دیے ہیں ۔
اسی طرح یہ سال بھی  ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہوئے گزار دینا ہے۔ اور اس ماہ رمضان جیسے بابرکت مہینے میں اس رب العزت سے دعا کرے اللہ تعالی  پھر سے وہی سپنوں کی  ممبئی کو  ہرا بھرا کر دیجئے۔ جو لوگ یہاں دور دراز سے اپنے سپنوں کو پوراکرنے، خواہشات کوعمل پیرا کرنے آئے تھے۔ وہ ممبئی کو یارب  پھر سے سر سبز کر  دیجئے۔ اس رب العزت سے مانگ کر دعاؤں سےرب کو راضی کر لیں ۔