Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, May 23, 2021

قاری سید محمد عثمان منصور پوری ؒکی وفات عظیم ملی خسارہ. ‏. ‏. ‏ ‏. ‏ تعزیتی ‏ میٹنگ ‏میں ‏علماء ‏کا ‏ا ظہار ‏ خیال ‏


             غازی پور : اتر پردیش /صدائے وقت / (نامہ نگار خاطر احمد). 
==============================
جمعیۃ علماءشہر غازی پور کی ایک تعزیتی میٹنگ دفتر جمعیۃ علماء غازی پور واقع قاسمی منزل سید واڑہ میں  22/مئی
2021ءبعد نماز عصر منعقد ہوئی جس کی صدارت مولانا محمد انس حبیب قاسمی ؔنےکی،پروگرام کا آغاز مولانا اسعد جاوید کی تلاوت قرآن سے ہوا۔
جمعیۃ علماء ضلع غازی پور  کے صدر مولانا حفیظ الرحمن نعمانی قصبہ بہادر گنج نے آن لائن میٹینگ میں شرکت کی اور اپنے تعزیتی پیغام میں گہرے رنج و غم کا اظہارکیا اور اہل خانہ اور خانوادہ مدنی کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کیا-
                جمعیۃ علماءشہر غازی پور کے صدر مفتی عبد اللہ فاروق قاسمی ؔ نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری ؒ صدر جمعیۃ علماء ہند و معاون مہتمم و استا ذ حدیث دارالعلوم دیو بند کی رحلت ملت اسلامیہ ہند کے لئےایک نہایت دلخراش اور افسو س ناک سانحہ ہے ، حضرت قاری صاحب ؒ بہت سی خو بیوں اور اوصاف سے متصف تھے ، علمی گہرائی ، اصابت رای و فکر فرق باطلہ کے خلاف سعی پیہم مومنانہ غیرت ، استغنا ء وللہیت ،اخلاص دینی حمیت کے ساتھ ساتھ آپ اکابر علماء دیوبند کے زندہ نمونہ تھے۔ آپ کے پاکیزہ چہرہ کی نورانیت دیکھ کر اسلاف کی یاد تازہ ہوجاتی تھی انھیں ساری خو بیوں کی وجہ سے آپ صدر جمعیۃ علماء ہند ، اورمعاون مہتمم دارالعلوم دیوبند کے ساتھ ساتھ امیر الہند کےمنصب پر فائز تھے ، اور آپ نے پوری دیا نتداری واخلاص کے ساتھ اپنی ذمہ داری کو انجام دیا ۔

                مولانا نجم الثاقب عباسی ؔ نے کہا کہ کل تک حضرت قاری صاحبؒ کو ہم سب بڑے بڑے القاب سے یاد کر ے تھے مگر اب آپ کو رحمتہ اللہ علیہ سے یاد کیا جا ئے گا آپ کی وفات جس طرح آپ کے صاحبزداگاںکے لئے باعث افسوس و رنج والم ہے اسی طرح ابناء دارالعلوم دیوبند اور احباب جمعیۃ علماء ہند کے لئے با عث افسوس ہے، اس غم میں ہم سب شریک ہیں اللہ تعالیٰ قاری صاحب ؒ کے مغفرت فرماکر جنت میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔

                  جمعیۃ علماء شہر غازی پور کے سکریٹری مولانا محمد نعیم الدین غازی پوری ناظم اعلیٰ مدسہ اشاعت العلوم غازی پورنے اپنے تعزیتی پیغام میں افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ پچھلے چند مہینوں میں دارالعلوم دیوبند کے بڑے بڑے اساتذہ چھوڑ کر چلے گئے اور آج قاری عثمان صاحب بھی داغ مفارقت دے گئے۔ قاری صاحب مرحوم نے دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد جامعہ قاسمیہ گیا (بہار) میں تدریسی خدمات انجام دیے، اس کے بعد ایک زمانہ تک جامعہ اسلامیہ جامع مسجد امروہہ میں رہے، پھر 1982ء میں امروہہ سے دارالعلوم دیوبند آگئے۔ قاری صاحب کو علم حدیث سے خاص شغف تھا اور دارالعلوم یوبند میں ان کے پڑھانے کا موضوع بھی علم حدیث ہی تھا ، ساتھ ساتھ ان کے اندرمعاملہ فہمی ، امانت و دیانتداری بدرجہ اتم موجودتھی، جس کی وجہ سے 1999ء سے 2010ء تک وہ دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم رہے،اور اس وقت بھی وہ معاون مہتمم اورجمعیۃعلماء ہند کے صدر تھے۔

                 آج کے تعزیتی پروگرام کے صدر ِمحترم اور جمعیۃ علماء ضلع غازی پور کے جنرل سکریٹری مولانا محمد انس حبیب قاسمیؔ نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ حضرت کی رحلت کی خبر سے دل و دماغ مغموم ہے اور آنکھیں اشکبار ہیں، ان کا یو ں جدا ہو جانا ملت اسلامیہ کے لیے ملی،دینی اورعلمی خسارہ ہے کیونکہ حضرت قاری صاحب رحمہ اللہ علیہ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے، وہ بیک وقت مختلف پلیٹ فارم سے قوم اور ملک و ملت کے لئے عظیم خدمات انجام دے رہے تھے۔ حضرت رحمہ اللہ علیہ کی ذات جامع و ہمہ گیر تھی،وہ ایک طرف علمی ،دینی و تربیتی کمالات سےمتصف ہوکر عالمی شہرت یافتہ مرکزِ علمی دار العلوم دیوبند کے مسندِ تدریس کو زینت بخش رہے تھے وہیں متنوع صفات سے لیس ہوکر ہندوستانی مسلمانوں کی قدیم و عظیم تنظیم جمعیۃ علماء ہند کے مسند صدارت پر فائز ہوکر اہالیان ہند کے سماجی،ملی،رفاہی اور معاشرتی مسائل کی گتھیاں سلجھا رہے تھے۔حضرت قاری صاحب ؒ ہر مسائل پر وہ گہری نظر رکھتے تھے اور جمعیت علمائے ہند کے لیے وہ اللہ کی نعمت تھے۔ دارالعلوم دیوبند کے طلبا میں وہ ہر دل عزیز تھے انہوں نے ہمیشہ انسانیت کو آگے بڑھانے کی بات کی اور پورے ملک کو محبت و بھائی چارے کا پیغام دیا، اللہ تعالیٰ دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علماء ہند کو ان کا نعم البدل عطا کرے ، ان کے پسماندگان خصوصاً اہلیہ محترمہ مفتی سید محمد سلمان اور مفتی سید محمد عفان صاحبان اور قائد ملت سید محمود اسعد مدنی کو صبر جمیل کی تو فیق دے۔

                    پروگرام کا اختتام قاری مونس کے دعا پر مکمل ہوا اس موقع پر موجود مخصوص لوگوں میں مولانا محمد عاصم قاسمی ؔ، مولانا اسرالحق ثاقبیؔ، ماسٹر عابد حسین انصاریؔ ، خالد احمد,نورالدین انصاری تھے,