Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, June 29, 2021

مجلس اتحادالمسلمین کا 100 نشستوں پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ افسوسناک: :::::ابو عاصم اعظمی ‏۔

یو پی کی 100 اسمبلی نشستوں پر امیدوار اتارنے کے فیصلہ کا تشویشناک، ملک کی سیاست میں فرقہ پرست پارٹی کو عروج بخشنے کی سازش 

ممبئی،مہاراشٹر/صداؠے وقت /زراؠع/ 29 جون 2021
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
اترپردیش میں اے آئی ایم آئی ایم (آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین) کا 100 نشستوں پرالیکشن لڑنے کا فیصلہ افسوسناک اور سیکولر ووٹوں کی تقسیم کرنے والا ہے۔ یہ فیصلہ بی جے پی کے مفاد میں بہتر ہے، صرف 25 فیصد نشستوں پر انتخاب لڑنے کے بعد بی جے پی کو اتر پردیش میں اقتدار سے دور رکھنا نا ممکنات میں ہے۔ اس سے صرف سیکولر ووٹ منتشر ہوں گے جس کا فائدہ فرقہ پرست طاقتوں کو ملے گا۔ ان باتوں کا اظہار آج سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ایم آئی ایم کی 100 نشستوں پر الیکشن لڑنے کے فیصلہ کے اعلان پر کیا۔
ابو عاصم اعظمی نے ایم آئی ایم کے اس فیصلہ کوتشویشناک قرار دیتے ہوئے اسے ملک کی سیاست میں فرقہ پرست پارٹی کو عروج بخشنے کی ایک حکمت عملی اور سازش بھی قرار دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں حالات بی جے پی کے خلاف ہیں، ہر کوئی اب اس سے بیزارہے۔ بی جے پی کی شکست ممکن نظر آ رہی ہے، لیکن اگر سیکولر ووٹوں کا انتشار ہو گا تو بی جے پی مستحکم ہو گی۔ یہی وجہ ہے کہ آج سیکولر پارٹیوں کاشیرازہ بکھرا ہوا ہے اور امید کی کرن کے طور پر اتر پردیش کے الیکشن پر سب کی نظریں مرکوزہیں۔ لیکن وہاں بھی ایم آئی ایم ووٹوں کو منتشرکرنے پر آمادہ ہو گئی۔

ابو عاصم نے کہا کہ اس سے قبل بہار اور مغربی بنگال میں ایم آئی ایم کو منہ کی کھانی پڑی تھی ۔ اتر پردیش میں تو اس کی کوئی ساکھ تک نہیں ہے۔ حیدرآباد کے کچھ حصوں اور حلقوں میں محدود اس پارٹی نے اب مسلمانوں کے جذبات ابھار کر ہر ریاست میں الیکشن لڑنا شروع کردیا ہے، جس سے نہ صرف مسلمان کئی خانوں میں تقسیم ہو گئےہیں۔ مسلمانوں کا ووٹ جن علاقوں یا حلقے میں فیصلہ کن ہوتے ہیں وہاں ڈمی امیدوار سے لے کر ایم آئی ایم کے مسلم امیدواروں تک کو اتارا جاتاہے تاکہ مسلمانوں کے ووٹ تقسیم ہو جائیں اور ایسے علاقوں سے بھی غیر مسلم اور فرقہ پرست پارٹیوں کا امیدوار کامیاب ہوجائے جنہیں مسلمانوں یا سیکولر عوام نے یکسر مسترد کرکے ووٹ نہیں دیا ہے۔ آج یہی حال پورے ملک کا ہے۔ بی جے پی کو صرف چند فیصدلوگوں نے ہی ووٹ دیا ہے لیکن اس کی کامیابی اس کے ووٹوں کے اتحاد کا پیش خیمہ ہے ۔بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے میں ایم آئی ایم کی موجودگی رکاوٹ کا باعث ہے ۔