Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, June 24, 2021

‎ ‎5اگست کو مرکز کی جانب سے لئے گئے فیصلہ کو قبول نہیں کرسکتے ‏. ‏. ‏. ‏. ‏ عمر ‏ عبداللہ ‏

نئی دہلی : /صدائے وقت /ذرائع /24 جون 2021. 
=============================
پانچ اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو ختم کرکے مرکزی حکومت نے  ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی ، جس کے بعد کشمیری رہنما طویل عرصے تک نظربند تھے اور کھلے عام یہ کہتے رہے ہیں کہ انہیں 370 کا  ہٹایا جانا کو قبول نہیں ۔  لیکن آج نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلی جموں و کشمیر عمر عبد اللہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم 5 اگست کو مرکز کی جانب سے لئے گئے فیصلہ کو قبول نہیں کرسکتے ، ہم اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں ، لیکن ہم  سپریم کورٹ میں 370 کی لڑائی لڑیں گے ۔ اس بیان کے بعد یہ سوال پیدا ہونا شروع ہوگیا ہے کہ کیا جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں سے وابستہ قائدین نے یہ سمجھنا شروع کردیا ہے کہ موجودہ حکومت 370 کو بحال نہیں کرے گی ، لہذا مرکزی حکومت کے ذریعے اٹھائے گئےاقدامات اور مذاکرات کا آغاز جیسے سے اقدامات  سے انکار نہیں کیا جانا چاہئے ، بلکہ ایک راستہ ڈھونڈنا چاہئے۔. 
5 اگست کے فیصلے کو فریب دہی اور دھوکے بازی قرار دیتے ہوئے عمر عبد اللہ نے کہا کہ اس طرح کی میٹنگ کو پانچ اگست 2019 کے فیصلے سے  پہلے ہونا چاہئے تھا ، جموں و کشمیر کے عوام کا اعتماد ٹوٹ گیا ہے ، جس کی بحالی کے لئے صرف ایک ہی میٹنگ کافی نہیں ہے ، اس عمل کو آگے بڑھایا جانا چاہئے ، بہت دیر ہو چکی ہے ، لیکن ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم نے میٹنگ میں کھلے عام بات کی اور کہا کہ اعتماد سازی کے لئے کچھ اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں اور جو فیصلے ہوئے ہیں ان کو پلٹنا چاہئے۔
 حد بندی کی ضرورت نہیں ، مکمل ریاست کا درجہ بحال ہو
عمر عبداللہ نے کہا کہ کچھ فیصلوں کو پلٹنا ہوگا ۔ جموں و کشمیر کو مرکزی خطہ کی حیثیت ختم کرکے مکمل ریاست کا درجہ دینا چاہئے اور جموں و کشمیر کیڈر ہونا چاہئے ، لداخ بھی ریاست کا حصہ ہے ہونا چاہیے ۔ کیونکہ ہم ریاست کی تقسیمِ نہیں چاہتے ، ہم نے واضح کردیا کہ وہاں نئی حد بندی کی ضرورت نہیں ۔ عمر عبد اللہ نے کہا کہ ہمیں مکمل ریاست اور حد بندی کی یقین دہانی حاصل ہوگئی ہے۔ وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ انتخابات جلد سے جلد ہوں۔ عمر عبد اللہ نے کہا کہ پورے ملک میں حد بندی کو2026 میں مکمل کیا جائے گا۔
عمر عبداللہ نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے معاملہ پر سوال کے جواب میں کہا کہ اس معاملے کو اجلاس میں اٹھایا گیا ہے اور اس طرح کی اطلاعات ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پچھلے دروازے سے بات چیت جاری ہے ، ہمیں اس کا خیرمقدم کرنا چاہئے کیونکہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے کہا تھا کہ ہم اپنے دوستوں کو تبدیل کرسکتے ہیں ، لیکن ہم اپنے پڑوسیوں کو نہیں بدل سکتے ، میں یہ نہیں کہتا کہ بات چیت کے لئے اقدامات اور ماحول کو اٹھانا صرف ہندوستان کی ذمہ داری ہے ، میرا کہنا ہے بات چیت اور مذاکرات کے لئے ماحول بہتربنانے کی زیادہ ذمہ داری پاکستان کے سر پر عائد ہوتی ہے، ہم بات کرتے رہے ہیں ، دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ  اکٹھا نہیں ہوسکتے۔
 کبھی بھی اتخابات لڑنے سے انکار نہیں کیا
عمر عبداللہ نے موجودہ صورتحال میں انتخابات لڑنے کے بارے میں واضح کیا کہ ان کی پارٹی نے کبھی نہیں کہا کہ وہ انتخابات نہیں لڑے گی ، جب بھی انتخابات ہوں گے ، انتخابات پوری تیاری کے ساتھ لڑے جائیں گے ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم نے ڈی ڈی سی اے کا الیکشن لڑا ہے ۔
محبوبہ مفتی کے بارے میں عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی بات برقرار رکھی ہے اورپاکستان کے ساتھ بات چیت کا معاملہ بھی اجلاس دوران اٹھایا گیا کیوں کہ ہم دوست تبدیل کرسکتے ہیں لیکن اپنے ہمسائے کو تبدیل نہیں کر سکتے ۔ محبوبہ مفتی نے اپنی بات رکھی ہے ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم ملک کو کمزور کرنے کے لیے آگے نہیں آئے ، ہم ملک کے ساتھ ہیں ۔