Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, June 1, 2021

با بارام دیو ڈاکٹر وں کی بے عزتی نہ کریں - - - مفتی محمد ثناءالہدیٰ قاسمی ‏


در اصل بابا رام دیو نے ”کورونل“ نام کی ایک دوا  اپنی کمپنی پتنجلی سے نکالی ہے، جس کو وزارت صحت نے منظوری نہیں دی،یہ بکواس اور لن ترانیاں سب اسی کی وجہ سے ہیں. 

  پٹنہ بہار، /صدائے وقت /1 جون 2021  (عبدالرحیم برہولیاوی ) 
==============================
رام کرشن یادو عرف بابا رام دیو (ولادت 25/دسمبر 1965) یو گا گرو کی حیثیت سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں، ان کی شخصیت سے بہت سارے واقعات وابستہ ہیں، ایک بار وہ رام لیلا میدان سے عورت کا لباس شلوار جمپر، دو پٹہ اوڑھ کر اونچے منچ سے کود کر بھاگ کھڑے ہوئے تھے،پولیس نے پھر بھی انہیں دبوچ لیا تھا تب  پوری دنیا میں ان کی کرکری ہوئی تھی، اس واقعہ کے بعد وہ حکومت سے قریب ہوئے اور ایک بڑے تاجر اور پتنجلی دواؤں کے بڑے کاروباری کے طور پر سامنے آئے، وہ ایک بار ہاتھی کی پشت پر یوگ کے کرتب دکھاتے ہوئے گر پڑے تھے، عام لوگوں کی رائے ہے کہ اگریوگ سے بیماریاں دور ہوتی ہیں تو انہوں نے پتنجلی کے نام سے دوائیوں کا کاروبار کیوں شروع کر رکھا ہے، اب وہ یوگ کرتے کم نظر آتے ہیں، ایک تاجر اور کاروباری کی حیثیت سے زیادہ پہچانے جاتے ہیں،ان خیالات کا اظہار مدیر ہفت روزہ نقیب مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے اپنے ادارتی نوٹ میں کیا ہے. 
           مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی 

انہوں نے لکھا ہے کہ بابا رام دیو کی  کوشش ہوتی ہے کہ مختلف متنازعہ بیان کے ذریعہ خبروں میں بنے رہیں۔
اس بار انہوں نے کورونا کے حوالہ سے بیان دے کر سرخیوں میں جگہ بنائی ہے، اس بیان کی حیثیت لن ترانی سے زیادہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ایلوپیتھ دواؤں کا استعمال کراکر ڈاکٹروں نے ہزاروں لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا، اس بیان کو ڈاکٹروں نے اپنی توہین سمجھا اور اس پر بہت واویلا مچا یا، اف آئی آر اور مقدمات تک کی نوبت آگئی تو انہوں نے اپنا بیان واپس لے لیا، لیکن بکواس اور لن ترانی کی عادی زبان دوبارہ پھسل گئی، اس بار انہوں نے ان جانباز ڈاکٹروں پر نشانہ سادھا، جنہوں نے مریضوں کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان گنوائی تھی، انہوں نے کہا کہ ایک ہزار ڈاکٹروں کی موت کورونا ویکسین کی دونوں خوراک لینے کے بعد ہوئی، وہ ڈاکٹر اپنے آپ کو بچا نہیں سکے، دوسروں کو کیا بچائیں گے، یہ ایسے ہی ٹر ٹر کرتے رہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایلوپیتھک ایک بے وقوف سائنس ہے، اگر ڈاکٹر بننا چاہتے ہوتو پھر بابا رام دیو کی طرح بنو، جس کے پاس کوئی ڈگری نہیں ہے، لیکن وہ سبھی مرض کا ڈاکٹر ہے،  مفتی صاحب نے لکھا ہے کہ یہ ڈاکٹر وں کی توہینِ ہے، بابا رام دیوکو اس قسم کے بیان سے بچنا چاہیے، مفتی صاحب نے لکھاکہ در اصل بابا رام دیو نے ”کورونل“ نام کی ایک دوا  اپنی کمپنی پتنجلی سے نکالی ہے، جس کو وزارت صحت نے منظوری نہیں دی،یہ بکواس اور لن ترانیاں سب اسی کی وجہ سے ہیں،ا س بکواس اور ڈاکٹروں کی ہتک کے معاملہ میں ان کی گرفتاری ہونی چاہیے تھی؛ کیوں کہ انہوں نے کورونا سے لڑنے کے حکومتی سسٹم پر ہی سوال اٹھایا ہے، مگر بابا تو بابا ہیں، انہوں نے سینہ ٹھوک کر اعلان کر دیا ہے کہ کسی میں دم ہے جو مجھے گرفتار کر لے؟ وزیر صحت ڈاکٹر ایس وردھن نے انہیں سمجھا بجھا کر بیان واپس لینے کوکہا، اوربالآخر انہوں نے بیان واپس لے لیا؛ لیکن بابا رام دیو اس کو آگے بڑھاتے رہیں گے، جب تک ان کی تیار کردہ دواکورونل کو کورونا  کے لیے استعمال کی منظوری نہیں مل جاتی،انہیں جزوی کامیابی مل بھی گئی ہے حکومت ہریانہ  نے دوا کے کئی ہزار خوارک خرید کرانکی زبان کو لگام دینے کی کوشش کی ہے مفتی صاحب کی رائے ہے کہ حکومت ہریانہ کا یہ عمل غیر مناسب ہے۔جب تک میڈیکل بورڈ کی منظوری مل نہیں جاتی اس دوا کا استعمال نہیں کر نا چاہیے