Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, June 21, 2021

یوپی میں سیکولرپارٹیوں کا کردار*تاریخ ‏کے ‏ آئینے ‏میں ‏. ‏. ‏. ‏


تحریر /*ٍڈاکٹرعبداللہ فیصل*/صدائے وقت. 
=============================
آزادی کے بعد سے بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ آزادی سے پہلے سے بھی مسلمان سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دیتے چلے آرہے ہیں سیکورزم کی سب سے بڑی علمبردار کانگریس پارٹی تھی. 1947سے 1967تک مسلمانوں نے کانگریس کو ہی ووٹ دیا بعد میں چودھری چرن سنگھ کی لوک دل اور کچھ دیگر پارٹیوں نے ملکر حکومت  بنائ سیکولرزم کے نام پرمسلمانوں نے اس کو بھی ووٹ دیا. اس کے بعد 1977 تک مسلمان کانگریس کے ووٹر بنے ریے. ایمرجنسی کی زیادتیوں کے نتیجے میں مسلمان کانگریس سے ناراض ہوئے اور انہوں نے اپنا ووٹ  جنتا پارٹی کو دے دیا. ایمرجنسی کی ناراضگی کی وجہ سے مسلمانوں نے کانگریس سے منہ موڑا تو کانگریس کے اقتدار کا آفتاب غروب ہوگیا لیکن جب محترمہ اندرا گاندھی نے معافی تلافی کر لی تو مسلمانوں نے کانگریس کو ایک مرتبہ پھر معاف کردیا اور کانگریسی دوبارہ اقتدار میں آگئے. وی. پی.سنگھ جو اس زمانے میں وشواناتھ پرتاپ سنگھ کہلاتےتھےاتر پر دیش کے وزیر اعلٰی بنے ان کے دور حکومت میں بھیانک ولرزہ خیز فسادات ہوئے. مسلمان کانگریس سے منہ موڑ اتو سماج وادی پارٹی کبھی بہوجن سماج پارٹی کو اقتدار ملا اور دیگر چھوٹی بڑی سیکولر پارٹیوں کو مسلمانوں نے ووٹ دیا اور آج بھی مسلمان آنکھ بند کر کے کسی بھی سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دےدیتا ہے.مسلم ووٹوں کی بدولت کانگریس کےعلاوہ ملائم سنگھ یادو مایاوتی اور اکھلیش یادو بھی وزیر اعلٰی بنے.مایاوتی چار مرتبہ اور ملائم سنگھ بھی چار مرتبہ ایک مرتبہ اکھکیش یادو بنے اب پھر اکھلش یادو وزیر اعلیٰ بننے کا سنہرا خواب دیکھ رہے ہیں.  مسلمانوں نے سیکولرزم کے نام پر ہر سیکولرپارٹیوں کوہر سیکولر امیدوارکو ووٹ دیا لیکن بدلے میں مسلمانوں کو کیا ملا؟ جواب یہ ہے کہ عملا ان پارٹیوں نے کچھ نہیں کیاملائم نے اہیر  واد اور مایا وتی نے چمار واد کردیا. مایا وتی نے کئ مرتبہ بیان دیا کی میں چمائن ہوں اور چماروں کو آگے دیکھنا چاہتی ہوں. 
کانگریس نے برہمنوں ٹھاکروں ملائم سنگھ یادو نے یادوؤں کو اور مایا وتی نے اپنی ذات کے دلتوں کو  آگے بڑھایااور ان پر ہی مراعات کی بارش ہوئ.مسلمانوں کے ساتھ ہمیشہ نا انصافی اور زیادتی کی گئ. 
الیکشن  میں ٹکٹوں کی تقسیم سے نا انصافی کا سلسلہ شروع ہوتا تھا اور پارلیمنٹ اسمبلی اور سرکاری ملازمتوں تعلیمی اداروں اور ملک کی معیشت میں حصےداری ہر جگہ ان کے ساتھ نا انصافی ہوئ .ٹکٹوں کی تقسیم میں مسلمانوں کو زبردست ہزیمت اٹھانی پڑتی تھی اور آج بھی ہڑتی ہے. یہ نام نہاد پارٹیاں مسلم ممیدواروں سے کروڑوں روپئیے وصول کرتی ہیں تب جا کر کسی کو ٹکٹ نصیب ہوتا ہے جیت ہار کی کوئ ضمانت نہیں کتنے مسلم امیدوار آپس میں ٹکرا کر شکست کھا  چکے ہیں جبکی پارٹی کو کئ کروڑ فنڈ کے نام پر یا ٹکٹ کے نام پر دیتے ہیں افسوس کی یہ نام نہاد سیکولر پارٹیاں ان کا زبردست استحصال کرتی ہیں. اگر کوئ مسلم ایم پی.یا ایم ایل. اے. بنتا ہےتو بغیر ان کی مرضی کے کوئ بیان نہیں دے سکتا ہے اگر کسی نے مسکم مسائل پر کوئ بیان دینے کی جرءت کی تو پارٹیاں  ان کے ساتھ سخت کاروائ کرتی ہیں.  

فرقہ وارانہ فسادات میں مسلمانوں کا یکطرفہ طور پر جانی ومالی نقصانات ہوئے.نہ کبھی ظالم کو سزا ملی نہ مظلموں کو انصاف
پارلیمنٹ اسمبلی پنچاٰت ضلع پریشد سرکاری ملازمت ہر جگہ مسلمان آبادی کے تناسب سے بہت پیچھے ہیں .

سچر کمیٹی کی رپورٹ بتا چکی ہے کہ مسلمان دلتوں  سے بھی کہیں زیادہ پسماندہ ہیں.اور تعلیمی اقتصادی اور معاشی طور پر کافی کمزور ہیں.  اس رپورٹ کو آئے ہوئے بھی پندرہ سال ہوچکے ہیں معاملہ وہیں پر اٹکا ہوا ہے. صرف رپورٹ منظر عام ہر لائی گئ اقلیتوں کی ترقی فلاح وبہود کے لئیے کوئ تعمیری ترقیاتی ٹھوس اقدامات نہیں کئیے گئے. 

*کانگریس پارٹی* سب سے زیادہ طویل عرصے تک حکمرانی کرنےوالی کانگریس پارٹی ہے سب سے زیادہ فرقہ وارانہ فسادات بھی اسی کے دور میں ہوئے ہیں اس میں میرٹھ ملیانہ اور ہاشم  پورہ کا فساد بھی شامل ہے جس میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام ہواہے اور بہت سے مسلمانوں کو قتل کر کے ان کی لاشوں کو ندی میں بہادیا گیا ملائم سنگھ اس وقت اپوزیشن لیڈر تھے انہوں نے اس معاملے کو  اسمبلی کے اندر اسملی کے باہر بہت زوردار طریقے سے اٹھا یاتھا لیکن ملائم سنگھ جب وزیر اعلیٰ بنےتو انہوں نے مظلومین کو انصاف دلانے کے لئیے کچھ نہیں کیا.
وی پی. سنگھ یوپی کے  جب وزیر اعلیٰ تھےتو مراداباد کی عید گاہ میں پی. اے سی نے سیکڑوں مسلمانوں کو شہید کیا.
 اس وقت گولیاں چلائ گئیں جب مسلمان اپنے ننہے منے بچوں کو لیکر عید گاہ ہہنوچے تھے. اس واقعہ کے زخم آج بھی تازہ ہیں.بھاگل پور میں سیکٹروں مسمانوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیاتھا ان کی لاشوں کو کھیتوں میں دفن کر کے اوپر سے سبزیاں اور دیگر پھل اگ دئے گئے تھے.مسلمانوں کا  زبردست مالی نقصانات ہوئے.آج تک انصاف کے منتظر ہیں.
   
*جنتا پارٹی* 1977 سے 1980 تک جنتا پارٹی کی حکومت رہی رام نریش یادو اور بنارسی داس وزیر اعلٰی رہے اس دوران علی گڈھ میں بہت بھیانک فرقہ وارانہ فساد ہواتھا مسلمانوں کا جانی ومالی نقصان ہوا. 
*جنتا دل*  کے دور میں بھی فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ان کے دور حکومت میں  ملعون ایڈوانی نے ملک گیر سطح پر رتھ یاترا نکالا تھا پورے ملک کا ماحول خراب کرنے میں اس کی چنڈال چوکڑی کا.ہاتھ  تھا.پورا ملک.آگ وخون کی چپیٹ  میں تھا. پورا ملک کوچہء قاتل بنا ہوا تھا. 
*سماج وادی* ملائم سنگھ کے دور اقتدار میں بھیانک فساد کرنیل گنج میں ہوا حکومت کا رویہ وہی رہا جو سابقہ  کانگریسی حکومتوں کا تھا فرقہ وارنہ فسادات ہو یا مختلف شعوبوں میں مسلمانوں کو نمائندگی دینے کامعاملہ بحثیت مجموعی ملائم سنگھ  حکومت کا رویہ بھی کانگریسی حکومتوں سے زیادہ مختلف نہیں رہا. جبکی ملائم سنگھ یادو کوپچہتر 75/80فیصد "مسلمانوں نےووٹ دیا اور انکی مقبولیت کا یہ عالم تھا ان کے خلاف مسلمان علماء کرام کی اپیلوں تک کو رد کردیتے تھےلیکن بعد میں یہی  ملائم سنگھ جو بابری مسجد بچانے کے نام پر مسلمانوں کی نگاہ میں ہیرو بنے تھے انہوں نے بابر ی مسجد کے مرکزی کرداروں کو ایک ایک کرکے اپنی پارٹی میں شامل کر نا شروع کردیا ان میں زہریلا ساکشی مہاراج کلیان سنگھ اور ان کی رکھیل "کسم رائے بھی شامل ہیں. ملائم سنگھ  نے بی جے.پی آر.ایس. ایس سے خفیہ طور پر روابط بڑھائے اور مسلمانوں کے ووٹ لیکر چار مرتبہ مکھیہ منرتی بنے  پانچ سال تک اکھکیش یادو بھی اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ بنے رہے ان کے دور میں مظفر نگر میں بھیانک فرقہ وارانہ فساد ہوا سیکڑوں مسلمان قتل کئیے گئیے اور ہزاروں کی تعداد میں مسلم فیمیلوں کو گاؤں چھوڑ چھوڑ کر بھاگنا ہڑا.آج بھی پچاس ہزار کی تعداد میں لوگ در در کی ٹھو کریں کھا رہے ہیں.  اس فساد کے جو اثرات مرتب ہوئے تھے اس سے آج تک مسلمان باہر نہیں آسکے ہیں حکومت کےساتھ ساتھ مسلم لیڈر شپ بھی ناکارہ ثابت ہوئ جلے پر نمک چھڑکنے  کی بات یہ ہے کہ جس وقت مظفر نگر میں فساد ہورہا تھاا س وقت ملائم سنگھ کے آبائ گاؤں سیفئ میں جشن منا یا جارہا تھا جس میں  بالی ووڈ کے فلمی ستاروں نے بھی شرکت کی تھی. اور نیم برہنہ رقص بھی کیا تھا.فساد برپا تھا سیفئ میں جشن کا ماحول تھا.  اسی دوران ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو کی وشو ہندو پریشد رہنما اشوک سنگھل سے ملاقات کی تصویر  بھی شائع ہوئ تھی.ملائم سنگھ یادو نے پارلیمنٹ کے اندر یہ بیان بھی دیاتھا کی میں ایک مرتبہ پھر نریندر مودی کو وزیر اعظم کے طور پر دیکھنا چاہتا ہوں ملائم کی زندگی میں ہی ان کی یہ خواہش پوری ہوگئ.اور.مودی ملک کے دوبارہ وزیراعظم بن گئے.سماجوادی پارٹی کے بی جے پی اورآر. یس. ایس کے اتنے بےبشمار دستوری شواہد موجود ہیں دونوں ایک دوسرے کے لئیے نرم گوشہ رکھتے ہیں. 

*بہوجن سماج پارٹی* کے ہانی کانشی رام جی تھے انہوں نے  جس جدوجہد سے پارٹی کو آگے بڑھایا.  
مایا وتی چار مرتبہ اترپردیش کی وزیر اعلیٰ بنیں تین مرتبہ بی جے.ہی مدد سے اقتدار میں آئیں چوتھی مرتبہ پورےپانچ سال کے لئیے اپنے بل بوتے پر وزیراعلٰی رہیں مسلمانوں نے ان کو بھی بھر پور طریقے سےبووٹ دیا تھا لیکن پورے پانچ سال انہوں نے ڈاکٹر امیڈکر کانشی رام اور اور خود اپنی مورتیاں لگونے کےعلاوہ کچھ نہیں کیا مسلمانوں کی حالت بدستور ویسے ہی بنی رہی جیسے پہلے تھی اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں جب مسلمانوں کا ایک وفد ان کے.جنم دن پر ملنے گیا تو انہوں نے کہا مجھے ایک مرتبہ اوروزیر اعلٰی بنا دو لیکن مسلمان ان سے بد ظن ہوچکے ییں. مایاوتی نے بی جے ہی سے دوستی یہاں تک کر لی ہے کی پارٹی تک کمزور کردیا ہے. بہوجن سماج ختم ہونے کے کگار پر ہے.
*بی.جے.پی* سے مسلناوں کو کبھی کوئ امید ہی نہیں رہی تھوڑےسے مسلمانوں کو چھوڑ کر بی جے پی کو ووٹ بھی نہیں دیا اقتدار میں آنے کے لئیے بی جے پی والے فساد کراتے تھے ان کے اقتدار میں آنے پر فساد بھی رک جاتا تھا بانوے میں بابری مسجد کی شہادت کے براہ رست کلیان سنگھ اور ان کی حکومت ذمہ دار ہے لیکن اسی دن شام.کو ان کی حکومت ختم ہوچکی تھی اس لئے اس کے بعد ہونے والے فساف کی ذمہ داری بی جے ہی وشوہندو ہریشد ہر تو ڈالی جا سکتی ہے بی جے پی حکومت نہیں تھی. مرکز میں برسر اقتدار کانگریس پارٹی اس کے لئیے ذمہ دار ہے.
تمام پارٹیوں کو ہم نے آزمالیا ہے.اب سیاسی معاہدے کی ضرورت یے.
جو بھی اقتدار کے دعویدار ان کے سامنے آءے ان کے ساتھ معاملا ت طے کرکے ان کو ہی ووٹ دیں مسلم سیاست داں اور مسلم مذہبی رہنماؤں کی یہ ذمہ داری ہے  اگر یہ لوگ اپنی ذمی داری پوری نہیں کرتے تو ہم مسلمانوں کو مشورہ دیں گیے کی وہ اپنی صوابدید پرفیصلہ کریں.
مضمون نگار: المصباح کے ایڈیٹر ہیں.
9892375177
almisbah98@gmail.com