Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, June 6, 2021

*فضائی آلودگی دور کرنے کے لیے رحمت عالم ﷺ نے شجر کاری کرنے کی طرف خوب رغبت دلائی ہے۔ مفتی عبد اللہ فاروق قاسمی*

*فضائی آلودگی دور کرنے کے لیے رحمت عالم ﷺ نے شجر کاری کرنے کی طرف خوب رغبت دلائی ہے۔ مفتی عبد اللہ فاروق قاسمی*
غازی پور :اتر پردیش /صدائے وقت / (خاطر احمدغازی پوریؔ). /6 جون 2021. 
==============================
عالمی یوم تحفظ ماحولیات کے موقع پر جمعیۃ علماء شہر غازی پور کی طرف سے ایک نششت کا جمعیۃ علماء غازی پور کے دفتر قاسمی منزل سیدواڑہ میں انعقاد کیا گیا ، جس میں شجر کاری اور درحتوں کی حفاظت پر روشنی ڈالتے ہوئے جمعیۃ کے صد ر *مفتی عبد اللہ فاروق قاسمیؔ* نے کہا کہ فضا، پانی اور ماحول کی آلودگی کا مسئلہ کوئی نیا نہیں ہے بلکہ قرآن و حدیث ہمیں چودہ صدیوں سے اس مسئلے کی طرف ہمیں توجہ دلارہی ہیں، فضائی آلودگی دور کرنے کے لیے رحمت عالم ﷺ نے شجر کاری کرنے کی طرف خوب رغبت دلائی ہے ، شجرکاری کو اسلام میں ایک نوع کے صدقے کی حیثیت حاصل ہے، رسولِ کریم رؤف رحیم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو مسلمان درخت لگائے یا کھیتی باری کرے پھر اس سےانسان پرندے اور چوپائے کھاتے ہیں تو اسے صدقے کا ثواب ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے درختوں کو انسان کے فائدہ کے لئے پیدا کیا ہے، آب وہوا کے تحفوظ کے لئے شجر کا ری میں حصہ لینا چاہئے، اس سے ہمارے معاشرہ میں ہریالی آیگی آج جو پودہ ہم لگائیگے وہ ائندہ تنا اور درخت بن کر معاشرہ کو صاف ستھری ہوا دینگے اور قدرتی آکسیجن مہیا کرائیںگے ۔

جمعیۃ علماء شہر غازی پور کے *جنرل سکریٹری مولانا محمد نعیم الدین غازی پوریؔ* ناظم اعلیٰ مدرسہ اشاعت العلوم نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام اور اس کی پاکیزہ تعلیمات دین ودنیا کی کامیابی کی ضامن ہیں، اسلامی تعلیمات پر عمل انسان کو دونوں جہانوں کا سکون عطا کرتا ہے، اسلام صفائی ستھرائی اور نظافت پر زور دیتا ہے، تاکہ نجاست اور گندگی کے سبب ماحول آلودہ ہونے سے محفوظ رہے، اور آب وہوا متأثر نہ ہو، آلودگی چاہے فضائی ہو یا صوتی، صحت انسانی کے لیے انتہائی مضر ہے، ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کا ایک ذریعہ شجر کاری ہے، نبی کریمﷺ کا ایک ارشاد کس قدر چونکا دینے والا ہے جس میں آپؐ نے فرمایا کہ اگر قیامت بر پا ہورہی ہو اور تمہیں پودا لگانے کی نیکی کا موقع مل جائے تو فوری اس نیکی میں شامل ہوجاؤ، اس ارشاد کا مقصود اگر چہ نیکی کے مواقع کو غنیمت جاننے کی تاکید ہے لیکن بے شمار نیکیوں میں سے آپ نے پودا لگانے کا انتخاب کرکے شجرکاری کی افادیت کو اجاگر فرمایااور مولانانےشجر کاری پر زور دیتے ہوئےکہا کہ آج جس رفتار سے ماہولیاتی آلودگی پھیل رہی ہےاور فضا مکدراہ مسموم ہورہی ہے،اس سے نجات  پانے کا واحد ذریعہ ہے زیادہ سے زیادہ سجر کاری اور درختوں کی حفاظت ہے۔
*جمعیۃ علماء ضلع غازی پور کے جنرل سکریٹری مولانا محمد انس حبیب قاسمیؔ*  نے ماحولیاتی تحفوظ کی تائیدکرتے ہوئےکہا کہ اگر بر وقت مناسب قدم نہیںاتھا ئے گئے تو آنے والی نسلوں کا عرصہ حیات تنگ ہوجا ئے گااور وہ بہت سی بیماریوں کے شکار ہو جائے نگے، ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ اور انسان کو صاف وشفاف ہوا فراہم کرنے والے منجملہ ذرائع میں ایک اہم ذریعہ درخت اور درختوں سے بھرے گھنے جنگلات ہیں، قرآن مجید میں درختوں اور نباتات کے نظام کو اللہ نے اپنی رحمت قرار دیا ہے، چنانچہ ایک جگہ آسمان سے برسائے جانے والا پانی اور اس کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا    ہُوَ الَّذِیْ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لَّکُم مِّنْہُ شَرَابٌ وَمِنْہُ شَجَرٌ فِیْہِ تُسِیْمُونَ. یُنبِتُ لَکُم بِہِ الزَّرْعَ وَالزَّیْْتُونَ وَالنَّخِیْلَ وَالأَعْنَابَ وَمِن کُلِّ الثَّمَرَاتِ إِنَّ فِیْ ذَلِکَ لآیَۃً لِّقَوْمٍ یَتَفَکَّرُونَ.(النحل:۱۰۔ ۱۱)وہی(خدا) ہے جو تمہارے فائدہ کے لیے آسمان سے پانی برساتا ہے جسے تم پیتے بھی ہو اور اس سے اگے ہوئے درختوں کو تم اپنے جانوروں کو چراتے ہو، اس سے وہ تمہارے لیے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے، بیشک ان لوگوں کیلیے تو اس میں نشانی ہے جو غوروفکر کرتے ہیں۔
آ خر میں حافظ صاحب علی نے دعا کروائی