Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, June 26, 2021

جامعہ فاطمہ للبنات مظفرپور میں درس بخاری شریف کا آغاز...حدیث کی تمام کتابوں میں بخاری شریف ایک امتیازی شان کی حامل ہے۔...مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی.

مظفر پور۔۔بہارً۔۔۔صدائے وقت ۔۔۔پریس ریلیز۔۔26 جون 2021
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علم حدیث کو شروع کرنے سے پہلے بطور مقدمہ اس علم کے مبادی سے متعلق  چند باتوں کا جاننا بہت ضروری ہے جیسے علم حدیث کی تعریف ، علم حدیث کی قسمیں ، علم روایت الحدیث ، علم درایت الحدیث ،حدیث اور سنت میں فرق ، حدیث وخبر ،حدیث قدسی ، حدیث قدسی اور قرآن کے درمیان فرق ،حدیث کا موضوع ، حدیث کی غرض وغایت ، حدیث کی وجہ تسمیہ ،  علم حدیث کی فضیلت ، علم حدیث کے موضوع پر مختلف حیثیتوں سے  لکھی گئی کتابوں سے واقفیت ، اجناس علوم میں علم حدیث کا مقام ، علم حدیث کا شرعی حکم ، حجیت الحدیث ، منکرین حدیث اور ان  کے نظریات سے واقفیت ، تدوین حدیث ، حفظ حدیث ، حضرت امام بخاری علیہ الرحمہ کا مختصر تعارف ، صحیح بخاری کی عظمت و فضیلت ، شروح بخاری کا مختصر تعارف اور تدوین حدیث کے محرک حضرت عمر بن عبدالعزیزعلیہ الرحمہ کا مختصر تعارف وغیرہ ان شاء الله ان کی تفصیلات دورانِ درس آپ طالبات کے سامنے پیش کی جائیں گی۔ ان شاء الله
دوسری اہم بات  یہ ہے کہ اسلام کے ہر کام کے اندر ہمیشہ عُسر اور دشواری سے احتراز کرکے حتی الامکان یُسر اور آسانی کا لحاظ رکھا گیا ، یہی وجہ ہے کہ زمانے اور حالات کے کروٹ بدلنے کے ساتھ ساتھ متقدمین اور متاخرین اپنے اپنے زمانے کے اقتضاء کے موافق ہوائے نفسانی کی بناپر نہیں بلکہ الدین یسر ( دین آسان ہے)کے ماتحت اسلام اور اسلامیات کو دنیا کے سامنے آسان سے آسان ترصورت میں پیش کرتے رہے ، جس کی صدہا نظیروں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ حدیث کی کتابوں میں صحت وسقم اور صحیح وغلط کا امتیاز ایک دشوار امر تھا ، اس میں سہولت پیداکرنے کی خاطر امام بخاری علیہ الرحمہ احادیث صحیحہ کی طرف اپنی توجہات مبذول فرمائی ہیں ، ایسا ہی تسہیلِ عملی کے لئے فقہائے کرام رحمہم الله نے ہر مسئلہ کو قرآن و حدیث سے استنباط کرکے دنیا کے سامنے رکھدیا۔ خلاصہ کلام یہ کہ ائمہ حدیث وفقہ بمقتضائے زمانہ دین کے ہر شعبہ کو برابر آسانی کی طرف لاتے رہے۔
مہتمم جامعہ فاطمہ للبنات مظفرپور ، بہار وچیرمین انڈین کونسل آف فتویٰ اینڈ ریسرچ ٹرسٹ بنگلور ، کرناٹک مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی نے بخاری شریف کے آن لائن درس کے آغاز کے موقع پر بتاریخ 26/ جون 2021 بروز ہفتہ صبح 8 /بجےمختلف اخبار کے صحافیوں کے درمیان ان حقائق و خیالات اور تفصیلات کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ حدیث کی تمام کتابوں میں بخاری شریف ایک بڑی امتیازی شان کی حامل ہے ، رسول خدا صلی الله عليہ وسلم کی محبت ایمان کی جان ہے ، اور امام بخاری علیہ الرحمہ کو رسول الله صلی علیہ وسلم سے جو محبت تھی ، وہ اس سے ظاہر کہ امام علیہ الرحمہ نے اپنی پوری زندگی اتباع سنت اور احادیث نبویہ کی تفتیش وتحقیق اور پھر اشاعت میں صرف کی ، بارگاہ رسالت صلی الله عليه وسلم میں امام بخاری علیہ الرحمہ کی مقبولیت کا اندازہ ان دوواقعے سے ہوتا ہے کہ امام بخاری علیہ الرحمہ کے ایک مشہور ومعروف شاگرد کا بیان ہے کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں کسی جگہ جارہاہوں ، حضور اکرم صلی الله عليه وسلم نے پوچھا"کہاں جارہے ہو؟" میں نے عرض کیا "محمد بن اسماعیل " یعنی امام بخاری کے پاس ، ارشاد فرمایا"ان سے میرا سلام کہنا" عبد الواحد بن آدم طوادیسی رحمہ الله کا بیان ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی الله عليه وسلم کو خواب میں دیکھا کہ چند صحابۂ کرام رضی الله عنہم کے ساتھ کسی کے منتظر ہیں ، میں نے سلام کے بعد عرض کیا کہ حضور ( صلی الله عليه وسلم)کس کے منتظر ہیں؟ فرمایا" محمد بن اسماعیل کا انتظار ہے" طوادیسی لکھتے ہیں کہ چند دنوں کے بعد جب امام بخاری علیہ الرحمہ کے انتقال کی خبر ملی ، میں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ امام کا انتقال اسی رات میں ہوا جس رات میں خواب میں حضور صلی الله عليه وسلم کی زیارت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مشہور قول کے مطابق صحیح بخاری شریف کی تالیف کی ابتدا ء 217 ھ میں اور تکمیل 233ھ میں ہوئی ،  گویا کہ جملہ سولہ سالوں میں بخاری شریف کی تالیف مکمل ہوئی ،
حضرت امام بخاری علیہ الرحمہ کی یہ کتاب اگرچہ مشہور ہے "بخاری شریف"کے نام سے ، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مؤلف علیہ الرحمہ کا وطن بخارا ہے ، مگر خود مؤلف علیہ الرحمہ نے اس کا نام " الجامع المسند الصّحیح المختصر من أمور رسول الله صلی الله عليه وسلم وسسننہ وأیامہ " رکھا تھا ۔
مولانا موصوف نے کہا کہ علم حدیث شرافت اور فضیلت کے اعتبار سے دوسرے نمبر پرہے اور اول مرتبہ کتاب الله یعنی قرآن حکیم کا ہے ، حضرت زید بن ثابت رضی الله عنہ کی روایت ہے ، نیز امام ترمذی علیہ الرحمہ نے بھی اس روایت کو نقل کیا ہے ، " الله تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث سنی پھر اس کو یاد کیا تاکہ دوسروں تک پہنچائے۔" بس علم حدیث کی فضیلت کے لئے یہ کافی ہے کہ مشتغل بالحدیث اور مشتغلہ بالحدیث کے لئے حضور اکرم صلی الله عليه وسلم کی دعاہے ، علم حدیث تو ایسا علم ہے جوسارے علوم دینیہ کی اصل ہے ، کہ یہ قرآن مجید کی تفسیر بھی ہے اور فقہ کی اصل بھی ہے اور تصوف کا ماخذ بھی ۔
انہوں نے کہا کہ بخاری شریف کی احادیث مسندات 7397 ، جملہ تعلیقات 1341 ، کل متابعات 344 ، اس طرح جملہ بخاری شریف کی احادیث کی تعداد9082 ہے ، حدیث کی تمام کتابوں میں بخاری شریف کا ترجمۃ الباب سب سے اعلیٰ ، بالا اور نرالا ہے ،  یہ ایک حقیقت ہے کہ امام بخاری علیہ الرحمہ کا ترجمۃ الباب اپنی باریک بینی ودقت نظر کے لحاظ سے ، تدبر وفقاہت کے اعتبار سے مشہور و ممتاز ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امام بخاری علیہ الرحمہ کانام محمد ہے ، کنیت ابوعبد الله ، لقب امیر المؤمنین فی الحدیث ہے ، امام بخاری علیہ الرحمہ 194 ھ  میں 13/ شوال المکرم بعد نماز جمعہ شہر بخارا میں پیدا ہوئے ، اور تیرہ دن کم باسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی ، دفن کے بعد آپ کی قبر مبارک سے ایک مدت تک مشک کی خوشبو آتی رہی ، لوگ دور دور سے آکر مٹی اٹھا کر لے جاتے ، جس سے گڑھا ہوگیا ، اس لئے قبر کی حفاظت کے لئے احاطہ کیا گیا مگر پھر بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور لوگ احاطہ کے باہر سے مٹی لے جانے لگے ، بالآخر متعلقین میں سے ایک بزرگ کی دعا سے یہ خوشبو بند ہوئی ، یہ خوشبو کیا تھی ؟ کیسی تھی ؟ ظاہر ہے کہ خوشبو سید الکونین صلی الله عليه وسلم کی احادیث مبارکہ کی برکت تھی ، یقیناً جامعہ فاطمہ کی جماعت عالمیت سال پنجم ( دورۂ حدیث شریف سال اول)کی طالبات بڑی ہی سعادت مند اور خوش نصیب ہیں کہ الله تعالیٰ نے آپ کو حدیث کی اتنی اہم کتاب پڑھنے  کی توفیق کی دولت سے نوازا اور آپ کے والدین ، سرپرست اور جملہ معاونین جامعہ بھی میری طرف اورجملہ ذمہ داران جامعہ کی طرف سے قابل مبارکباد ہیں۔
 اخیر میں مولانا موصوف کی دعا سے مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔