Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, June 26, 2021

روکی جا سکتی تھی یہ دس لاکھ سے زائد اموات ‏۔۔



رپورٹ:نشانت سکسینہ :::ترجمعہ محمد علی نعیم۔
                       صدائے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حال ہی میں دنیا بھر کے محققین کے ایک گروپ نے نیچر کمیونیکیشن نامی رسالے میں ایک تحقیقی مقالہ شائع کرکے یہ دعوی کیا ہے کہ عالمی سطح پر جیواشم ایندھن کے جلانے کو روک کر سال 2017 میں دس لاکھ پانچ ہزار اموات کو روکا جا سکتا تھا، انمیں نصف سے زائد اموات کوئلہ جلانے کے نتیجے میں پیدا آلودگی کی وجہ سے ہوئی تھی 
اس دستاویز میں فضائی آلودگی کے ذرائع اور اس سے صحت پر پڑنے والے اثرات کا وسیع پیمانے پر جائزہ لیا گیا، یہ کام نہ صرف عالمی سطح پر ہوا بلکہ 200 سے زیادہ ممالک اور ذیلی علاقوں میں انفرادی سطح پر کیا گیا، کوئلہ جلانے کے ساتھ آلودگی کے دیگر اہم عالمی ذرائع میں رہائشی علاقہ ( 0.74 ملین اموات، پی ایم2.5 کا 19.2 فیصد بوجھ) صنعتی علاقہ ( 0.45 ملین اموات، پی ایم2.5 کا 11.7 فیصد بوجھ) 
اور توانائی علاقہ (0.39 ملین اموات، پی ایم2.5 کا 10.2 فیصد بوجھ) شامل ہیں، ماحولیاتی پی ایم2.5 کی موت شرح میں ہندوستان اور چین کی حصہ داری 58 فیصد ہے لہذا مجموعی طور پر ان دونوں ملکوں میں فضائی آلودگی سے ہونے والی اموات کی تعداد سب سے زیادہ ہے 
یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے شعبہ صحت عامہ و پاپولیشن میں پروفیسر اور اس تحقیقی رپورٹ کے اہم محقق میشائیل بھاوا نے کہا کہ ہم گزشتہ کچھ وقت سے یہ بات جان گئے ہیں کہ فضائی آلودگی سے بڑی تعداد میں لوگوں کی موت ہوتی ہے ، یہ تحقیق مختلف ذرائع کی تقابلی اہمیت کا ایک عالمی نقطہ نظر دستیاب کرانے کے ساتھ ساتھ دنیا کے ان ممالک کے لئے ایک بنیادی نقطہ بھی مہیا کراتا ہے جو جو میڈیکل چیلنج کے طور پر فضائی آلودگی کا حل نہیں نکال سکے ہیں 
تحقیق کے مطابق سال 2017 میں عالمی سطح پر پی ایم 2.5 کا اوسط  41.7μg/m3 تھا اور دنیا کی 91 فیصد آبادی عالمی ادارہ صحت کی مقرر کردہ 10μg/m3 کی سالانہ اوسط سے کافی زیادہ ارتکاز کا سامنا کررہی تھی، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 65 فیصد سے زیادہ ذیلی قومی علاقوں میں پی ایم2.5 کا ارتکاز انسے متعلقہ قومی اوسط سے زیادہ پایا گیا، کانپور اور سنگرولی کے قریب بیحد آلودہ علاقوں میں سالانہ اوسط پی ایم 2.5 کے ارتکاز کی سطح 150μg/m3 تک بڑھ گئی جو مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے ذریعے مقرر محفوظ حد سے چار گنا اور عالمی ادارہ صحت کی متعینہ سطح سے 15 گنا زیادہ تھا 
فضائی آلودگی کی بناء پر سب سے زیادہ اموات والے سرفہرست 9 ممالک پر نظر ڈالیں تو چین میں اس طرح کی اموات کی سب سے بڑی وجہ کوئلہ جلانا ہے وہاں اس بنا پر 315000 اموات ہوئی جو کل اموات کا 22 فیصد ہے مصر،روس اور امریکہ میں آلودگی سے ہونے والی اموات میں تیل اور قدرتی گیس سے پیدا شدہ آلودگی سب سے زیادہ ہے ، ان ملکوں میں تیل اور گیس سے پھیلنے والی آلودگی کی وجہ سے 27 فیصد یا 9000 سے 13000 اموات ہوتی ہیں ، ہندوستان،انڈونیشیا ،بنگلہ دیش ،نائجیریا اور پاکستان میں مضبوط جیواشم ایندھن آلودگی پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، ان ممالک میں اسکی بناء پر کل اموات کی 36 فیصد یا ڈھائی لاکھ اموات ہوتی ہے، ہندوستان میں آلودگی کے اہم ذرائع میں رہائشی علاقہ ( 25.7 فیصد) صنعت ( 14.8فیصد) توانائی (12.5فیصد) کھیتی (9.4 فیصد) کچرا (4.2 فیصد) و دیگر کچھ جلانا (3.1 فیصد) شامل ہیں 
اس تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ذیلی قومی (سب-نیشنل) سطح پر آلودگی کے ذرائع میں فرق ہوتا ہے، اس کے علاوہ تحقیق میں مقامی سطح پر فضائی معیار کو بہتر بنانے کیلئے متعلقہ حکمت عملی تیار کرنے کی اہمیت کو بھی ذکر کیا گیا ہے، مثال کے طور پر چین اور ہندوستان میں گھروں سے نکلنے والے آلودگی مادہ پی ایم2.5 کے اوسط ایکسپوزر اور اس سے ہونے والی اموات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، بیجنگ اور سنگرولی (مدھیہ پردیش انڈیا) کے قریبی علاقوں میں توانائی اور صنعت کا آلودگی پھیلانے میں تقابلی طور پر اہم کردار ہے کیوں کہ بھارت اور چین میں پی ایم 2.5 کے سبب اموات کی تعداد بہت زیادہ ہے لہذا ان دونوں ملکوں میں اگر کوئلہ،تیل اور قدرتی گیس کے جلانے پر پابندی لگائی جائے تو پی ایم 2.5 کی وجہ سے دنیا بھر میں اموات کے بوجھ کو تقریباً 20 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے، سابقہ تحقیق کے مطابق چین میں سال 2013 سے 2017 کے درمیان کوئلہ جلانے سے پیدا شدہ آلودگی میں 60 فیصد گراوٹ آئی تھی وہیں سال 2015 سے 2017 کے درمیان انڈیا میں آلودگی کے انہیں ذرائع میں 7 فیصد تک کا اضافہ ہوا تھا 
سینٹ لوئیس میں واشنگٹن یونیورسٹی کی وزٹنگ ریسرچ ایسوسی ایٹ اور اس رپورٹ کی اول محقق ڈاکٹر ایرن میکڈفی نے یہ صاف کیا کہ فضائی آلودگی کے سبب سب سے زیادہ اموات والے ممالک میں انسانوں کے ذریعے بنائے گئے آلودگی کے ذرائع کا سب سے بڑا کردار ہے، مخصوص ذریعے سے ہونے والی فضائی آلودگی کے سبب کتنی اموات ہوئی ؟ اس تحقیق میں کیا گیا تقابل بیحد اہم ہے خاص طور پر جب ہم آلودگی کی تخفیف کے بارے میں سوچتے ہیں۔ آخر میں ذیلی قومی پیمانے پر ذرائع سے متعلق غور و فکر کرنا اہم ہوگا خاص طور پر جب ہم آلودگی تخفیف سے متعلق حکمت عملیاں تیار کی جارہی ہے 
 باریک پارٹیکولیٹ میٹر کی وجہ سے پیدا شدہ فضائی آلودگی کے رابطے میں لمبے وقت تک رہنے کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال اوسطاً 40 لاکھ اموات ہوتی ہے ، ان میں قلبی امراض،پھیپڑوں کا کینسر، اسٹروک،سانس کی نلی میں انفیکشن اور ذیابیطس کی قسم کی بیماریوں سے ہونے والی اموات بھی شامل ہیں، اس تحقیق میں استعمال کیا گیا ڈاٹا سیٹ 20 سے زیادہ انفرادی آلودگی کے ذرائع کے عالمی کردار کا تجزیہ کرنے کے لئے استعمال ہونے والا پہلا ڈاٹا سیٹ ہے، ان بیس انفرادی آلودگی کے ذرائع میں کھیتی،ٹرانسپورٹ، بجلی پیداوار،کچرا اور گھریلو بجلی استعمال وغیرہ شامل ہیں، یہ تحقیق مخصوص ایندھن جیسے کہ ٹھوس بایڈماس، کوئلہ،قدرتی گیس جلانے سے ہونے والی فضائی آلودگی کے عالمی اثرات کا تجزیہ کرنے والی منفرد تحقیق ہے