Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, June 15, 2021

ناندیڑ اسلحہ ضبطی معاملہ, دو ملزم بری، تین کو دس سال قید با مشقت, نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائیگا،,, گلزار اعظمی


ممبئی.. مہاراشٹر /صدائے وقت /  15 جون2021 /پریس ریلیز. 
==============================
 مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں
 سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار پانچ ملزمین کے مقدمہ کا آج بالآخر  فیصلہ سنا یا گیا جس کے مطابق عدالت نے ملزمین محمد عرفان غوث اور محمد الیا س محمد اکبر کو ناکافی ثبوت وشواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے باعزت بری کردیا جبکہ ملزمین محمد مزمل عبدالغفور، محمد صادق محمد فاروق اور محمد اکرم محمد اکبرکو قصور وار ٹہراتے ہوئے انہیں دس سال قید با مشقت اوردس ہزار جرمانہ کی سزا سنائی، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید ایک سال قید کی سزا کا حکم دیا۔
ملزمین کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے وکلاء ایڈوکیٹ عبدالواہاب خان، ایڈوکیٹ شریف شیخ،ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ رازق شیخ،،ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ افضل نواز، ایڈوکیٹ ارشد شیخ و دیگرنے کی تھی جبکہ ایڈوکیٹ عبدالرحیم بخاری اور ایڈوکیٹ قدرت شیخ نے بھی دو ملزمین کو ددفاع کیا تھا۔
 استغاثہ کے مطابق ریاستی انسدا ددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس)نے ان ملزمین کو 30 اگست2012 کو  ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے چار ریوالور سمیت دیگر ہتھیار ضبط کرنے کا دعوی کیا تھا لیکن بیشتر گواہوں کے منحرف ہوجانے سے عدالت  نے دو ملزمین باعزت بری کردیا جبکہ بقیہ ملزمین کو قصور وار ٹہرایا ہے، ملزمین کو یو اے پی اے قانون کی دفعات 18,20,38 اور آرمس ایکٹ کی دفعہ 3,5,25,27کے تحت سزا ہوئی۔
آج جیسے ہی عدالت کی کارروائی کا آغاز ہوا خصوصی جج دنیش کوٹھلیکر نے ملزمین کو کٹہرے میں طلب کرکے انہیں بتایا کہ عدالت نے انہیں قصور وارپایاہے لہذا انہیں کیا کہنا ہے جس پر تینوں ملزمین نے عدالت سے درخواست کی کہ عدالت انہیں اب تک جیل میں گذارے گئے ایام کو سزا کے طور پر قبول کرکے انہیں راحت دے جسے عدالت نے نامنظور کرتے ہوئے دس سال کی سزا سنائی جس پر ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے عدالت سے درخواست کی کہ عدالت ملزمین کو دس سال کی بجائے نو سال کی سزا سنائے تاکہ وہ جیل سے رہا ہوسکیں، انہوں نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے جیل میں قیدیوں کا برا حال ہے، ملزمین نوجوان ہیں اور وہ اصلاح چاہتے ہیں لہذا انہیں اصلاح کا موقع دینا چاہئے۔اسی درمیان سرکاری وکیل پرکاش شیٹی نے عدالت سے گذارش کی کہ ملزمین کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے تاکہ نوجوان طبقہ کو پیغام جائے کہ اگر وہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونگے تو ان کا انجام ایسا ہی ہوگا۔
فریقین کی بحث اورملزمین کی درخواست کی سماعت کے بعد عدالت نے تینوں ملزمین کو دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی اور ساتھ ہی ساتھ جرمانہ بھی عائد کیا۔
واضح رہے کہ ان ملزمین کی گرفتاری کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جا رہا تھا لیکن بعد میں جب جمعیۃ علماء ناندیڑ سمیت دیگر سماجی تنظیموں نے ان نوجوانوں کی گرفتاری پر احتجاج کیا تو معاملے کی تفتیش 2006مالیگاؤں بم دھماکہ مقدمہ کی طرز پر این آئی اے کے سپرد کی گئی تھی۔
استغاثہ کے مطابق ملزمین کاتعلق ممنوع دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اور حرکت الجہاد سے ہے اور ان کے نشانے پر ناندیڑ علاقے کے ایم پی،ایم ایل اے اور صحافی حضرات تھے۔
ناندیڑ اسلحہ ضبطی معاملے میں فیصلہ سنائے جانے پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ عدالت نے دو ملزمین کو باعزت بری اور بقیہ کو قصور وار پایا ہے لیکن جس طرح سے مقدمہ لڑا گیا اور جو ثبوت عدالت کے سامنے لائے گئے تھے تمام ملزمین کو بری ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں اور سزا یافتہ ملزمین کی سزاؤں کو وکلاء سے صلاح و مشورہ کے بعد ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
                      گلزار اعظمی