Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, July 18, 2021

سعال یابس و سرفہ وبایئہ ما بعد نزلیہ وبایئہ...

.
                           تحریر
            حکیم و ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی
             بی، یو ، ایم ، ایس ، علیگڑھ ۔
            کربلا میدان بدرقہ اعظم گڑھ
                          صدائے وقت
===================================
سرفہ ، عربی میں سعال ، ہندی میں کھانسیcough کہتے ہیں۔ " کھانسی پھیپھڑہ کی حرکت اور ان اعضا کی حرکت ہے جو سانس لینے میں اس کے شریک ہیں۔ اور یہ حرکت نا طبعی ہے کہ طبیعت اسکے وسیلے سے رنج کو ان اعضا سے دفع کرتی ہے۔اور کھانسی پھیپھڑے کے واسطے ایسی ہے جیسے دماغ کیلئے چھینک" ( ذخیرہ خوارزم شاہی ج 6 ص 264 )
اطباء کی اصطلاح میں سعال یابس اس کھانسی کو کہتے ہیں جسکے ساتھ اخراج مواد نہ ہو ۔ اور سعال رطب اس کھانسی کو کہتے ہیں جسکے ساتھ مادہ خارج ہو۔ 
اگر کسی مقام کے بہت سے چھوٹے بڑے لوگ سرفہ ( کھانسی) میں مبتلاء ہوں اور کھانسی اس قدر شدید ہو کہ اس سے قے ہو جائے بلکہ بعض اوقات بول و براز بھی خارج ہو جائے ۔ پیاس کم ہو اشتہا ساقط ہو گئی ہو۔۔ اور آخر میں چہرہ اور آنکھوں میں تہبج پیدا ہو جائے تو یہ سرفہ وبائی ہوگا۔ 
( اکسیر اعظم ص 285 )
سعال کے موضوع پر گفتگو آگے بڑھانے سے پہلے ان اعضا کا تعارف ہو جائے جو سانس لینے میں شریک ہیں ۔ اعضاء تنفس میں منہ ، ناک ، حلق ( pharynx) حنجرہ (larynx) قصبتہ الریہ ( Trachia) اور پھیپھڑے ( lugns) شامل ہیں۔ 
حنجرہ Larynx۔ یہ آواز پیدا کرنے کا خاص آلہ ہے۔ دراصل آواز۔ آوازکے تاروں سے پیدا ہوتی ہے۔ انہیں اوتار الصوت یا ووکل کارڈز کہتے ہیں۔ یہ آواز کی تاریں لچک دار ساخت کی ڈوریاں ہوتی ہیں جو سوراخ حنجرہ کے اندر دونوں طرف اسکی کریوں میں لگی رہتی ہیں۔ آواز حنجرہ میں پیدا ہوتی ہے۔ زبان ، ناک ، ہونٹ وغیرہ تغیرات پیدا کرکے اسے حروف و معانی میں بدل دیتے ہیں۔ اکثر مریضوں کی کھانستے کھانستے آواز بدل جاتی ہے یا بالکل سائیں سائیں کی آواز آتی ہے ایسا حنجرہ کی سوجن کی وجہ سے ہوتا ہے۔
قصبتہ الریہ۔ Trachia 
یہ حنجرہ سے شروع ہوکر سیدھے طور پر گردن میں نیچے کو جاتی ہے آگے جاکر دو شاخوں ( شعبتین۔ برانکائی ) میں منقسم ہو جاتی ہے۔یہ دونوں شاخیں دونوں پھیپھڑوں میں جاکر شاخ در شاخ ہوکر پھپھڑوں کے ہوائی کیسوں یا بلبلوں میں ختم ہو جاتی ہیں۔ ان ہوائی نالیوں کی نہایت باریک شاخوں کو "عروق خشنہ " یا برانکی اولز" کہتے ہیں۔ یہ عروق خشنہ جس قدر باریک باریک ریشوں میں منقسم ہوتی جاتی ہیں ان میں کری کم ہوتی جاتی ہے۔ یہاں تک کی آخر میں کری بالکل بھی نہی ہوتی صرف عضلی ، لچک دار پائی جاتی ہے۔ 

پھپھڑے Lungs۔ 
پھیپھڑے ہلکے اور اسفنج کی طرح مسامدار ہوتے ہیں۔ پھیپھڑے کی اندرونی ساخت میں خانہ دار جھلی ، لچکیلے  ریشے اور ( ایر سیلز) پائے جاتے ہیں جو کہ باہم مل کر لوتھڑے بن جاتے ہیں انہیں ہوا کے کیسوں یا خانوں میں ہوائی نالی کی باریک باریک شاخیں ختم ہوتی ہیں اور ہر ایک ہوائی کیسے پر شریانی اور وریدی عروق شعریہ کا جال پھیلا ہوا ہوتا ہے۔
پھیپھڑے۔ بخارات دخانیہ کو خون سے خارج کرتے ہیں اور نسیم ( آکسیجن) کو خون میں شامل کرتے ہیں جس سے خون صاف اور شوخ رنگ کا ہو جاتا ہے ۔
پھپھڑا اعضاء نفض میں سے ایک ہے یعنی فضلات کو خارج کرنے والے اعضا میں سے ایک ہے۔ ( اعضاء نفض مثلاً آنتیں ، گردے ، مسانہ ، جلد پھیپھڑے ہیں) 
جب آدمی سانس لیتا ہے تو سانس کے ذریعہ ہوا۔ ہوائی خانوں تک پہنچ کر کارآمد مفید اجزا کو خون میں شامل کرکے شوخ سرخ بنا دیتی ہے۔ اور خون کے ناکارہ دخانی اجزا کو سانس کے ذریعہ باہر نکال دیتی ہے اور یہ صاف شدہ خون پھیپھڑوں سے قلب کے باہیں حصہ میں پہنچتا ہے اور وہاں سے شریانوں کے ذریعہ تمام بدن میں پرورش کیلئے روانہ ہو جاتا ہے۔ پھیپھڑوں کا یہ عمل تا زندگی چلتا ہے۔
ہمیں پھیپھڑوں کی حفاظت سے کبھی غافل نہیں رہنا چاہئے۔ گندہ اور کثیف ہوا میں سانس لینے سے شدید نقصان پہنچتا ہے۔ ابھی حالیہ وبا میں چائنا کے بنے نائلن کے ماسک کے کثرت استعمال نے لوگوں کے پھیپھڑوں کو کمزور کردیا ۔ پھیپھڑوں سے نکلی ہوئی گندی ہوا کو دن بھر انہیں ماسک کہ وجہ سے دوبارہ سے inhale کرکے ہم نے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ اسلئے ضروری ہے کہ ہم ماسک کے غیر ضروری استعمال سے بچیں جہاں ناگزیر ہو سوتی کپڑے کے سلے ہوئے ماسک پہینیں۔ ہمیشہ تازہ اور صاف ہوا میں سانس لیں۔ باغات ، کھیتوں ، کھلیانوں اور پر فضا مقام پر جاکر تازہ ہوامیں گہری گہری سانس لیں۔زیادہ ترشی کے استعمال سے بچیں پھیپھڑوں کو طاقت دینے والی غذاؤں کا استعمال کریں۔ 

کھانسی کے اسباب 
کھانسی کبھی ضعف دماغ کبھی ضعف اعصاب کی وجہ سے بھی آتی ہے۔ اور کبھی نزلہ کی ریزش کیوجہ سے ہوتی ہے۔ نزلہ کی ریزش وجہ سے اٹھنے والی کھانسی اکثر حنجرہ سے اٹھتی ہے۔ یہ کھانسی اکثر خشک ہوتی ہے اور بہت دیر تک کھانسنے کے بعد کبھی تھوڑا سا جھاگ دار بلغم خارج ہوتا ہے جسکا مزہ نہایت شور ہوتا ہے۔
کھانسی کبھی پھیپھڑے کی ہوائی نالیوں میں غلیظ بلغم کے جمع ہونے سے ہوتی ہے ایسی حالت میں بالعموم مریض یہ شکایت لیکر آتا ہے کی اسے کئی مہنیوں سے  صبح و شام کھانسی آتی ہے ۔ سانس کے ساتھ سینے میں خرخراہٹ کی آواز آتی ہے بہت دیر تک کھانسنے سے میلے رنگ کا لیس دار غلیظ بلغم نکلتا ہے ۔
کھانسی کبھی نزلہ مزمن کی وجہ سے آتی ہے۔ نزلہ مزمن جس کی وجہ سے ضعف اور تمام بدن میں خشکی کا غلطہ ہو جاتا ہے ایسی صورت میں مریض  خشک کھانسی کی شکایت لیکر آتا ہےکہ اسے ایک عرصہ سے خشک کھانسی کی شکایت ہے کھانسی کا دورہ پڑتا ہے۔ کھانستے کھانستے کبھی تھوڑا سا لیسدار بلغم خارج ہوتا ہے۔
" گاہے کھانسی کیوجہ قصبہ الریہ کی شاخوں ( عروق خشنہ ) کا ورم حار ہوتا ہے خواہ یہ ورم بڑی شاخوں میں ہو یا چھوٹی شاخوں میں اسکو ورم شعب اور التہاب شعب کہتے ہیں یہ فی الحقیقت عروق خشنہ کا نزلہ ہے" 
( ترجمہ کبیر ج دوم ص 118 )
کوئی موذی چیز یکایک سانس کے آلات میں پہنچتی ہے جیسے سردی ہوا کی یا دھواں یا غبار یا کوئی ترش چیز کا کھانا۔ یا کوئی چیز غفلت سے سانس کی راہ میں گر پڑے چنانچہ بعض اوقات جو آدمی کی کھاناکھانے میں بات کہے اور کھانا اپنے راستہ میں نہ جائے اور بسبب کھلنے حنجرہ کے تھوڑا سا حنجرہ میں گر پڑے۔ ( اس سبب سے بھی شدید کھانسی اٹھتی ہے ) 
( ذخیرہ خوارزم شاہی ج 6 ص 265 ) 
کھانسی کبھی نزلہ حار کے انصباب سے ہوتی ہے۔ " نزلہ حار اس نزلہ کو کہتے ہیں جو دماغ کے سوئے مزاج حار سے پیدا ہوتا ہے اور یہ سوئے مزاج حار خارجی اسباب مثلاً دھوپ کی گرمی وغیرہ سے عارض ہوتا ہے۔ نزلیہ وبایئہ یہ گرم نزلہ ( نزلہ حار) کی ہی ایک قسم ہے جو کبھی کبھی وباً پھیلتا ئے شروع مرض میں مریض اعضا شکنی کی شکایت کرتا ہے ۔ حلق اور ناک میں خراش  اور آنکھوں میں جلن محسوس کرتا ہے چھینکیں آتی ہیں بخار ہوتا ہے اس مرض کی خاص علامت یہ ہے کہ مریض بہت جلد نہایت ضعیف ہو جاتا ہے۔اکثر مریضوں میں کھانسی کی زیادتی ہوتی ہے۔ کھانسی شدید اور حلق میں خراش رہتی ہے" 
( ترجمہ کبیر ج اول ص 229 ) 
نزلہ حار میں جو رطوبت بہتی ہے وہ رقیق اور تیز ہوتی ہے کیونکہ اسمیں بلغم کے ساتھ صفرا کی بھی آمیزش ہوتی ہے ۔ حلق میں خراش ناک میں سوزش اور پیاس بار بار معلوم ہوتی ہے اکثر اس نزلہ کے ساتھ شدید خشک کھانسی دورے کی شکل میں اٹھتی ہے یہ کھانسی رات کو نیند کی حالت میں جب اٹھتی ہے تب مریض کو بہت پریشان کرتی ہے نیند حرام ہو جاتی ہے مریض اٹھ کر بیٹھ جاتا ہے کھانسی کی حالت میں سانس پھول جاتا ہے دل کی دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہےں اور اکثر مریض پسینے سے تر بتر ہو جاتا ہے ۔
فی زمانہ یہ کھانسی ما بعدنزلہ وبائیہ ( post covid ) ایک وبا کی صورت اختیار کر چکی ہے ۔ اسے " سرفہ وبایئہ " کا بھی نام دے سکتے ہیں۔ اس کھانسی میں مبتلاء مریض بکثرت ہیں یہ کھانسی ڈھیروں علاج کر لینے کے بعد بھی ٹھیک نہیں ہوتی ۔ایلوپیتھ اسکے علاج سے قاصر ہے ۔
اس کھانسی میں مبتلا مریض  میرے دوا خانہ پر بھی بکثرت آئے۔ کوئی سال بھر سے مبتلاء مرض ہے ۔ کوئی کھانستے کھانستے اس قدر بے حال ہے کی صرف ہڈیوں کا پنجر ہو گیا ہے۔اسلئے کی کھانسی کی شدت سے وہ کچھ کھا پی نہیں سکتا ہے۔
الحمدللہ سعال یابس و سرفہ وبائیہ کے جتنے بھی مریض آئے سب کے سب اللہ کے حکم سے ٹھیک ہوئے۔
*ادویہ مستعملہ اور انکے افعال و خواص *

سوکھی کھانسی میں مبتلاء مریض جب حکماء کے پاس آتے ہیں تب تک یہ مرض مزمن صورت اختیار کر چکا ہوتا ہے۔ ایسے مریض ایلو پیتھ میں اپنا خاصہ وقت اور سرمایہ بہا لینے کے بعد آتے ہیں۔ ایسے مریض حد درجہ کمزور حالت میں ہوتے ہیں۔ ڈھیروں steriod کا استعمال کر لینے کے بعد آتے ہیں۔ میں ایسے مریضوں کے علاج کیلئے حسب ذیل اصول علاج اپناتا ہوں ۔
دافع عفونت ، دافع التہاب، دافع حمی ، دافع تشنج ادویہ کا انتخاب کرتا ہوں ۔ اسی کے ساتھ ساتھ ملطف بلغم ، مغری ، مزلق اور منفث بلغم ادویہ کے ساتھ دافع خشونت حلق و قصبتہ الریہ مسکن درد ۔ مقوی ادویہ منتخب کرتا ہوں ۔ میں اپنا مشہور و معروف جوشاندہ " جوشاندہ شفا" مریض کی صحت اور شدت مرض کا لحاظ کرکے تقدیم و تاخیر کے اصول پر پلاتا ہوں ۔ جب یہ وبا اپنے شباب پر تھی ان دنوں میرے دواخانے سے  ہر دن یہ جو شاندہ اوسطاً دوہزار پڑیا فروخت ہوتا تھا اور ہر استعمال کرنے والے کو فائدہ ہوا ۔اس جوشاندہ میں شامل مفردات ( چرائتہ 6 گرام /گلو 6 گرام / افسنتین 6 گرام ) فوائد و خواص ملاحظہ کریں ۔ 
چرائتہ ..... اسکا جوشاندہ جرثوموں کے نشونما کو روک دیتا ہے۔ اس سے نزلہ زکام sinusitis۔ ورم لوذتین و حلقوم میں کافی موئثر پایا گیا ہے۔
 ( منافع المفردات ص 239) 
چرائتہ اسکو امراض شدیدہ کے بعد کی نا طاقتی رفع کرنے کیلئے دیتے ہیں اور بہت ہلکا ملین ہونے کی وجہ سے اسے ایسی قسم کے ضعف ہاضمہ میں جب کی قبض بھی رہتا ہو مفید سمجھتے ہیں۔ ( خزائن الادویہ ص 596 ) 
گلو..... یہ قوت مناعت کو بڑھاتا ہے۔ نمونیہ ۔ حاد اور مزمن شعبی دمہ میں اسکا اچھا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ کیونکہ یہ تنفس مراکز کو پرسکون کردیتا ہے دافع بخار ہونے کہ وجہ سے ہر قسم کے بخاروں میں مستعمل ہے۔ (  یونانی ادویہ مفردہ ص 15 ) 
...... گلو ہر قسم کےتپ کو دور کرتی ہے مرکب بخاروں کو بہت نافع ہے ۔ ( خزائن الادویہ ص 1138 ) 
افسنتین.... یہ مسام کو کھولتی ہے ریاح کو تحلیل کرتی ہے جلد کو نرم کرتی ہے ۔ مادہ سوداوی و صفراوی کو نکالتی ہے ۔ بھوک پیدا کرتی ہے  رگوں ، سینے اور پھیپھڑے سے مواد دفع کرتی ہے۔ اسکا جوشاندہ  خلطی بخاروں اور مرکب بخاروں کو مفید ہے۔ اس تپ کو جو اخلاط میں عفونت آجانے سے پیدا ہوتی ہواور پرانی پڑ گئی ہو دور کرتی ہے۔
افسنتین معدے کو قوت دیتی ہے اور خاص کر بھوک بڑھانے میں تو عجیب الفعل ہے۔ سینے اور پھیپھڑے اور انکی رگوں میں اخلاط صفروای بھر جائیں تو افسنتین کو پلانا چاہئے۔ ( خزائن الادویہ ص 246 ) 
افنستین کو دافع حمی اور محلل اورام افعال کی بنا پر مختلف قسم کے بخار نزلہ و حمی وبائی ورم جگر ، ورم طہال ، ورم غشاول قلب میں استعمال کرتے ہیں۔ (  یونانی ادویہ مفردہ ص 38 )
میں اس جوشاندہ کو دافع عفونت تاثیر کا حامل پاتا ہوں۔ اس جوشاندہ میں شامل مفردات کا دافع حمی ، دافع التہاب اور مقوی اور ملین تاثیر کا حامل ہونا ثابت ہے۔ کھانسی کے مریضوں کو حلق ، حنجرہ ، قصبتہ الریہ پھیپھڑا میں التہاب تو ہوتا ہی ہے۔ اسکو دور کرنے میں یہ جوشاندہ کافی و شافی ہے۔ ان مفردات میں قوت مدافعت بڑھانے کی تاثیر مسلم ہے۔ یہ جوشاندہ قوت مناعت کو بڑھاتا ہے۔ بحالی صحت میں مفید ہے۔
اس جوشاندہ میں۔ میں بالعموم لعوق سپستان خیارش نبری کا اضافہ کرتا ہوں۔ اس مرکب میں شامل ادویہ پر ایک سرسری نگاہ ڈالیں۔ اجزا۔ املتاس کا گودا + تخم خطمی + سپستاں نیم کوفتہ + سنا مکی + روغن السی۔۔۔۔
مغز املتاس یہ سینے کو بلغم سے صاف کرتا ہے۔ یہ کھانسی ، دمہ اور سینے کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ سنا مکی کی شمولیت تنقیہ کے عمل کو اور تیز کردیتی ہے یعنی امل تاس کے ذریعہ تنقیہ صدر کے فضلات کو سنا مکی پاخانہ کے راستے باہر نکال دیتی ہے۔ " سنا مکی یہ مادہ بلغمی و سوداوی و صفراوی کو بدن سے براہ راست نکالتی ہے۔ دماغ کو بلغم سے پاک کرتی ہے ۔ دمہ کو نافع ہے۔ ( خزائن الادویہ ص 833)
"تخم خطمی" اسکے تخم میں ایک دافع عفونت Antiseptic اور مسکن عوجا جوہر پایا جاتا ہے۔ یہ مفرح ( فرحت و انبساط پیدا کرنے والی دوا) اور ملطف ( نرم اور پتلا بنانے والی ) ہے ۔ اسلئے نزلہ زکام اور کھانسی میں استعمال کی جاتی ہے۔ ( منافع المفردات۔ ڈاکٹر یوسف انصاری ص 125 ) 
ملطف ، مغری ( لیس دار چپکنے والی۔) و مسکن ہونے کیوجہ سے اسے نزلہ زکام ، سعال وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔ ( یونانی ادویہ مفردہ ص 150 )
سپستاں۔ یہ ملطف اور منفث ( بلغم کو خارج کرنے والی ) منفث بلغم ہے چناچہ حلق و حنجرہ کی خراش ، نزلہ زکام کو نافع ہے۔ ( منافع المفردات ۔ ڈاکٹر یوسف انصاری ص 323) مغری، ملطف اور منفث ہونے کیوجہ سے سپستاں کو خراش حلق و حنجرہ ، نزلہ زکام ، سوزش بول میں استعمال کرتے ہیں۔ ( یونانی ادویہ مفردہ ص 181 ) 
روغن السی ۔ یہ محلل ، مسکن درد ، مخرج بلغم اور ملطف بھی ہے  اسلئے  اندرونی و بیرونی اورام ، اورام احشا ، سرفہ بلغمی ، ضیق النفس ، شدید نزلہ ، حلق کی سوزش و خراش میں مستعمل ہے ۔ ( منافع المفردات ص 414 )۔ ضیق النفس ، سرفہ بلغمی ، نزلہ ، شدت سعال ، سوزش و خراش حلق اور دیگر امراض آلات تنفس میں استعمال کرتے ہیں۔( یونانی ادویہ مفردہ ص 42 )
شربت اعجاز و لعوق سپستاں خیارشنبری جوشاندہ شفا میں ملا کر پلاتا ہوں۔ شربت اعجاز کی اجزا پر ایک سر سری نگاہ ڈالیں۔ 
اصل السوس + برگ اڑوسہ + بہدانہ + تخم خبازی + تخم خطمی سپستاں نیم کوفتہ + عناب + گل نیلوفر ۔
مذکورہ اجزا کے فوائد و خواص پر ایک سر سری نگاہ ڈالیں۔ 
اصل السوس ۔ اسمیں Glycyrrhizin دو سے چھ فیصد ہوتا ہے جو منفث بلغم خصوصیات رکھتا ہے۔ 
ملطف اور منفث بلغم ۔ تاثیر ہونے کیوجہ سے اوپری ہوائی نالی کے عوارض جیسے بحت الصوت ، حلق کی سوزش ، سعال میں مستعمل ہے ۔ ( منافع المفردات ص 189 )
تخم خبازی ۔ ملطف ، مغری ، مزلق ( پھسلانے والی ) ہے ۔ اسلئے خشونت حلق میں مستعمل ہے ۔ خشونت صدر ، بحت الصوت ، نزلہ زکام کھانسی میں استعمال کرتے ہیں۔ ( منافع المفردات ص 439 )
برگ اڑوسہ ۔ دافع تشنج ، منفث بلغم ہے۔ اس وجہ سے پھیپھڑوں کے عوارض سل و دق میں مستعمل ہے۔ یہ نفخت الریہ اور کالی کھانسی میں مفید تر ہے۔
 ( منافع المفردات  ص 111)
بہدانہ ۔ یہ مغری ، مزلق ہے۔ اسلئے نزلہ زکام کھانسی اور خشونت حلق میں بھی مفید پایا گیا ہے۔
 ( منافع المفردات ص 252 )
بہدانہ کو نزلہ زکام حار ، خشونت حلق ، کھانسی میں مفید پایا گیا ہے۔ (یونانی ادویہ مفردہ ص 91 )
سوکھی کھانسی کے ایسے پرانے مریض جنکے اندر اب کھانسنے کی بھی طاقت نہیں ہے لیکن کھانسی نہیں رک رہی ہے انہیں یہ "سفوف سعال و حمی " شربت اعجاز میں ملاکر چٹاتا ہوں۔ یہ اصلاً ستو پلادی چورن ہے۔ جسکے اجزا حسب ذیل ہیں۔
مصری ۔۔800 gm
طباشیر  ۔۔ 400gm
فلفل دراز۔۔ 200gm 
الائچی خورد۔۔ 100gm
دار چینی ۔۔ 50gm
باہم ملا کر سفوف کریں۔ مقدار خوراک دو دو ماشہ " یہ چورن خاص طور پر کھانسی کے واسطے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ خشک کھانسی اور بلغمی کھانای دونوں میں یکساں مفید ہے۔ جب بار بار کھانسی اٹھتی ہو تو کھانسی کے دورے کے وقت اسکو چٹانے سے فوراً تکلیف میں کمی ہو جاتی ہے۔ یہ چورن بخار کو کم کرتا ہے کمزوری کو دور کرتا ہے۔ بلغمی دمہ میں بھی مفید ہے۔ نمونیہ کی کھانسی میں بھی مفید ہے۔ 
( آیوروید فارما کوپیا ص 74 )
یہ سفوف گزشتہ دس سالوں سے میرا معمول مطب ہے۔ میں اسکو خود بناتا ہوں کسی بھی کمپنی کا بنا ہوا میعار مطلوب پر نہیں اترتا ۔ آج تک کبھی کبھی بھی اس نسخے نے خطا نہیں کیا۔ 
کشتہ ابرک۔ ( کلاں ۔ سفید ۔ سیاہ) مذکورہ بالا میں جو بھی مل جائے اس کشتہ کی خصوصیت یہ ہے کہ "یہ دافع ضیق النفس ہے "اسلئے dyspnoea میں مستعمل ہے ۔ یہ دافع حمیات ہے ۔ ( منافع المفردات ص 117 ) نزلہ زکام ، سعال ، ضیق النفس میں مفیدہے۔ ( یونانی ادویہ مفردہ ص 297 )
میرا مشاہدہ یہ ہے کہ کھانسی کی ادویہ کے ساتھ جب اس کشتہ کا اضافہ کرتے ہیں تو ان تمام ادویہ کی تاثیر کو یہ کشتہ بڑھا دیتا ہے۔ کھانسی کے مریض کی صحت کو بحال کرنے میں بہت معاون ہے۔ یہ نہایت سستا اور نہایت مفید ہے۔ 
وبائی حالات میں مذکورہ بالا دواؤں سے نزلہ وبائیہ و سرفہ وبائیہ کے مریض الحمدللہ اتنی بڑی تعداد میں شفا یاب ہوئے کہ اگر ان مریضوں کی حکایات کو یکجا کردیں تو الگ سے ایک کتابچہ تیار ہوجائے۔ جسکی چنداں ضرورت نہی تاہم ایک واقعہ ۔۔
....دو نوجوان  اپنے ہاتھوں میں فائلیں لئے ہوئے میرے مطب پر آئے میں نے ان سے تکلیف دریافت کی تو انہوں نے کہا کہ تکلیف ہمیں نہیں ہے گھر پہ 20 سال کی مریضہ بستر پر ہے ۔ آپ اس سے فون پر بات کرلیں یہ رپورٹیں دیکھ لیں اور دوا دے دیں۔۔۔ پریشانی کیا ہے میں نے ان سے پوچھا۔۔ پچھلے ڈیڑھ دو ماہ سے اسے خشک کھانسی کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوا۔۔ مسلسل سوکھی کھانسی کہ کھانستے کھانستے وہ بالکل نڈھال ہو جاتی ہے تب بہت سوکھا لیس دار کچھ خارج ہوتا ہے۔ کچھ دیر کے بعد پھر وہی کھانسی شروع ہوجاتی ہے اسکی کھانسی سے پورا گھر ذہنی کوفت میں مبتلا ہے۔ ہوا یہ کی رمضان المبارک کے ابتدائی ایام میں جب اعظم گڑھ و اطراف کے اضلاع میں یہ وبا شباب پر تھی۔ اسے نزلہ زکام اور کھانسی کی شکایت ہوئی پھر نمونیہ ہو گیا یہ ان دنوں کی بات ہے۔ جب ڈاکٹر حضرات بڑی ہی مشکلوں سے مریضوں کو دیکھتے تھے۔ ہم کیسے کیسے بلریاگنج ڈاکٹر مکرم کے یہاں لے گئے انہوں نے دیکھا۔ جانچ کی دوا اور ضروری ہدایات دے کر گھر بھیج دیا۔ انکے علاج سے بخار اور نمونیہ تو ٹھیک ہو گیا۔ لیکن ہلکی سوکھی کھانسی باقی رہ گئی۔ اسکو دور کرنے کیلئے انہوں نے بدل بدل کر ڈھیروں دوائیں دی لیکن افاقہ نہیں ہوا۔ ( یہ تمام پرچہ آپ دیکھ لیں) بلکہ سوکھی کھانسی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری رہا۔ بالآخر تنگ آکر مریضہ کو ہم ڈاکٹر امتیاز صاحب مرحوم کے ہاسپیٹل میں لیکر آئے انہوں نے بھی دوا دی۔ ( یہ پرچہ دیکھیں) لیکن بالکل بھی افاقہ نہیں ہوا تو پھر اب تھک ہار کر یونانی علاج کیلئے یہاں آئے ہیں۔ 
میں نے تمام پرچوں کو دیکھا ۔۔۔ اور طب جدید کی بے بسی دیکھی کہ طب جدید میں نہ تو اخلاط کا نظریہ ہے نہ یہ معلوم کہ یہ کس خلط کا فساد ہے نہ ہی نزلاوی مادہ کے نضج اور تنقیہ کا علم ۔ بس وہی ایک ہتھیار steriod کا بے دریغ استعمال ۔۔۔
میں نے مریضہ سے موبائل پر بات کرنا چاہی۔۔ دو منٹ تک صرف رندھی اور پھنسی پھنسی آواز کے ساتھ شدت کی کھانسی ہی سنتا رہا۔ مریضہ مجھ سے بات کرنا چاہتی تھی لیکن لگاتار کھانسی اسکو بات کرنے سے روکے ہوئے تھی۔ یہ سوکھی کھانسی ۔ حلق میں نزلہ حار کے انصباب سے صرف Larynx سے دورے کی شکل میں اٹھ رہی تھی۔ اور کھانستے کھانستے اب خاصی سوجن آگئے تھی اسلئے مریضہ صرف سائیں سائیں غیر واضح الفاظ میں ایک دو جملہ ہی ادا کر پاتی تھی کہ پھر کھانسی ۔۔۔ مریضہ کھانسی کیوجہ سے کچھ بھی کھا پی نہ پانے کیوجہ سے حد درجہ نحیف و کمزور ہو چکی تھی۔
نزلہ وبائیہ کے ان حالات میں اس طرح کے کھانسی کے مریضوں سے اکثر سابقہ پڑتا رہا تھا۔ ایسے مریضوں کو بار بار کھانسنے کیوجہ سے حلق ، حنجرہ ، قصبتہ الریہ میں سوجن آجاتی ہے ۔ اور ہلکا ہلکا بخار بھی ہوتا ہے۔ نزلہ حار کا انصباب حلق پر ہوتا رہتا ہے۔ اسلئے دواؤں کے انتخاب میں وہ دوائیں شامل کی جاتی ہیں جو دافع التہاب دافع حمی تاثیر کے حامل ہوں۔ اور وہ دوا جو نزلہ حار کے انصباب کو ختم کرے ۔ اور وہ دوا جو خشونت حلق و حنجرہ۔۔ کو دور کرکے لینت و نرمی پیدا کرے۔ اور وہ دوا بھی جو مکسن تاثیر کے حامل ہیں۔۔۔ اور جب یہ مرض مزمن ہو جاتا ہے تو پھیپھڑے کے باریک ریشوں میں بلغم اور صفراوی مادہ بھر جاتا ہے۔ تو ایسی صورت میں منقی صدر دواؤں کا جوڑنا بہت ضروری ہوتا ہے۔
کیونکہ مریضہ حد درجہ کمزور اور کھانسی سے بے حال تھی اسلئے پہلے مرحلہ میں ان دواؤں کا انتخاب کیا جو حلق حنجرہ  قصبتہ الریہ کی خشونت اور بڑھی ہوئی حساسیت کو دور کریں۔ چپکے ہوئےلیسدار بلغم کا اخراج کرکے متاثرہ اعضا کہ تسکین و تقویت کا کام کریں۔

                      ھوالشافی 
25 /6/ 2021
شربت اعجاز ( بیس ملی لیٹر ) + لعوق سپستاں خیارشنبری( دو دو چمچہ ) + سفوف سعال و حمی ( دو دو گرام ) باہم ملا کر تین تین گھنٹہ کے وقفہ سے اسی مقدار میں ملاکر مریضہ کو چٹائیں۔ 
قرص کشتہ ابرک ۔( دو ٹکیہ صبح خالی پیٹ) انہیں لعوق کے ساتھ اور ( دوٹکیہ شام چار بجے) 
صرف پانچ دن کیلئے دوا دیکر میں نے بھیجا۔ حلق ، حنجرہ قصبتہ الریہ کی خشونت و سوجن جو دور کرنے میں چٹائی جانے والی ادویہ سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ 
پانچ دن دوا استعمال کر لینے بعد مریضہ خود اپنی بڑی بہن کے ساتھ میرے مطب ہر آئی اور کہا کہ مجھے اب بہت آرام ہے ۔ دوا استعمال کرنے کے دوسرے دن سے آرام ہونے لگا اب میں ہلکی غذائیں کھا لیتی ہوں لیکن کھانسی ابھی مکمل ٹھیک نہیں ہوئی ہے کبھی کبھی آجاتی ہے۔ اسے ہلکا ہلکا بخار بھی رہتا ہے۔ حد درجہ کمزوری ہے اور پورا بدن سوجا ہوا لگتا ہے۔ ( steriod کے کثرت استعمال سے بدن سوج جاتا ہے) مریضہ کے جسم ہر انگریزی دواؤں کے منفی اثرات کچھ زیادہ ہی تھے۔ ان منفی اثرات سے جسم کو پاک کرنے کیلئے  میں نے دس دن کیلئے جوشاندہ شفا شامل کیا ۔ انگریزی دواؤں کے بد اثرات سے جسم کو پاک کرنے کیلئے اس جوشاندہ کا اہم رول تجربہ سے ثابت ہے۔اس بار میں نے مریضہ کو حسب ذیل ترتیب سے دوا دی۔
ھوالشافی....29/6/2021
جوشاندہ شفا + لعق سپستان خیارشنبری ( دو چمچہ جوشاندہ میں ملاکر صبح خالی پیٹ ) ہمراہ قرص کشتہ ابرک لیں۔ اور دوبارہ پھر اسی ترتیب میں شام چار بجے لیں۔ جوشاندہ پینے کے آدھے گھنٹہ بعد سفوف سعال و حمی ( دوگرام) + شربت اعجاز ( دو چمچہ) باہم ملاکر چاٹ لیں۔ ایسا دن میں تین بار کریں۔ خمیرہ مروارید ایک چمچہ ( سات گرام) رات سوتے وقت ہلکے گرم دودھ کے ساتھ لیں۔ 
لمبی بیماریوں کے بعد کی نقاہت کو دور کرنے میں میں اس خمیرے کو بہت بہتر پاتا ہوں۔ یہ خمیرہ قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔ اور گری ہوئی صحت کو بہت جلد بحال کرتا ہے۔ 
۔ 9/7/2021 کو مریضہ  میرے مطب پر آئی الحمدللہ مریضہ مکمل صحتیاب ہو چکی تھی۔ دس دن جوشاندہ پینے سے اسکے بدن کے بھاری پن میں کافی کمی ہو چکی تھی۔ مریضہ کے بقول وہ تو اب بالکل ٹھیک ہے ۔
مریضہ الحمدللہ بالکل ٹھیک تھی۔ میں نے اسے اس بار صرف شربت اعجاز گرم پانی میں ملاکر دن میں تین بار پی لینے کی ہدایت کی اور خمیرہ مروارید ایک چمچہ رات سوتے وقت ایک ماہ تک کھانے کی ہدایت کی۔۔ 
دل شکر کے جذبہ سے لبریز ہو گیا۔۔ اللہ نے ان جڑی بوٹیوں میں اس قدر تاثیر رکھی ہے۔ کہ اگر ان کو سلیقہ سے استعمال کرایا جائے۔ تو مریض مکمل صحتیاب ہوتا ہے۔ 
کاش کی ہم تمام کو یہ یقین ہوتا کہ ہم ایک ایسی پیتھی کے علمبردار ہیں جسکے ذریعہ بیماریوں کا استیصال ہوتا ہے۔ صرف علاماتی اور وقتی آرام نہیں ہوتا۔بلکہ ہمہ وقتی آرام ہوتا ہے الحمدللہ۔۔ 
اس طب یونانی سے عملی لگاؤ پیدا کرنے کیلئے ہی میں ہمہ وقت کوشاں رہتا ہوں۔ اور بلا کم و کاست ہر بات کو عام کرتا ہوں۔ اللہ ہم تمام کو حوصلہ اور ہمت دے۔ آمین

والسلام
حکیم شاہد بدر فلاحی
واٹس ایپ نمبر۔۔9936205756