Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, August 2, 2021

محمد_علی_جوہر یونیورسٹی_کو_بچائیے !* آر ایس ایس کے نشانے پر اعظم خان اور ان کی یونیورسٹی: ‏....

*#محمد_علی_جوہر یونیورسٹی_کو_بچائیے !*
 آر ایس ایس کے نشانے پر اعظم خان اور ان کی یونیورسٹی: 
از۔۔سمیع اللہ خان۔۔۔۔۔۔صدائے وقت۔
====================================
 ہوسکتا ہے آپ سیاسی طورپر " اعظم خان " کے مخالف ہوں، اور آپکو ان میں خامیاں ہی خامیاں نظر آتی ہوں، مجھے خود بھی کئی مسائل میں اعظم خان سے اختلاف رہاہے اور آج بھی ہے، لیکن بحیثیت مسلمان لیڈر وہ ہمارے قومی سیاستدان ہیں جنہوں نے ایک طویل عرصے سے اترپردیش کے مسلمانوں کے لیے تاریخی خدمات انجام دی ہیں، جب اُن پر متشددانہ سوچ رکھنے والے نسل پرست ہندو برہمنوں کا حملہ ہوگا تو ہم ان کی تمام اختلافی پہلوﺅں سے قطع نظر کرتے ہوئے بحیثیت فرد امت بھی اور مسلم لیڈر ہونے کی حیثیت سے ان کا دفاع کرینگے اور غیر مشروط حمایت کرینگے، اگر آپ کا سیاسی اختلاف آپکی دینی حمیت پر غالب نہیں آیا ہو تو یقینًا آپ بھی صف بستہ ہوں گے_
 اعظم خان سماج وادی پارٹی کے ان لیڈروں میں سے ایک ہیں جن پر پارٹی کی بنیادیں قائم ہیں 
میں نے اپنی تحریکی اور دعوتی زندگی میں اترپردیش کے بیشتر دیہاتوں اور دور دراز کی آبادیوں کا دورہ کیا ہے، مجھے بہت تعجب بھی ہوتا تھا اور خوشی بھی کہ یوپی کی سرحدوں اور سنگھی علاقوں کے عام مسلمان بھی اعظم خان کے نام سے حوصلہ پاتے تھے اور ان کے لیے دعائیں کرتےتھے 
 اعظم خان کا نام موجودہ بھارت کے ان چند مسلمان ناموں میں سے ایک ہے جو مسلم لیڈرشپ کا بھرم بچائے ہوئے ہیں 
 اعظم خان کا سب سے عظیم کارنامہ ان کے ذریعے قائم کردہ شاندار، وسیع و عریض " محمد علی جوہر یونیورسٹی " ہے 
آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ
 ہندوستان میں Mainstream کے تعلیمی اداروں میں سے اسلامی نسبت سے مشہور تقریباﹰ بیشتر ادارے، " جامعہ عثمانیہ " " علی گڑھ مسلم یونیورسٹی " " جامعہ ملیہ اسلامیہ " یہ سب آزادی سے پہلے کے قائم کردہ ہے، آزادی کے بعد اپنے پرشکوہ اسٹرکچر اور معیاری تعلیمی اسٹیٹس کے لحاظ سے " محمد علی جوہر یونیورسٹی، رامپور " کا قیام ایک انفرادی اور تاریخی کارنامہ ہے، اعظم خان نے اپنی اس یونیورسٹی کی خصوصیات ذکر کرتے ہوئے دعوٰی کیا تھا کہ: محمد علی جوہر یونیورسٹی کا میڈیکل کالج اس ملک کا تاریخی میڈیکل کالج ہے، اس کے معیار کا آپریشن تھیٹر ہندوستان میں تو نہیں البته نیویارک میں ہوسکتا ہے_
 ذرا سوچیں کہ ایک نظریاتی مجاہد آزادی " محمد علی جوہر " کی طرف منسوب یہ یونیورسٹی، نسل پرست سنگھیوں کی آنکھوں میں کیسے کھٹکتی ہوگی کہ جس کی عمارتوں کا انداز و آہنگ کسی ترقی یافته یوروپی تعلیمی سینٹر کا منظر پیش کرتا ہو اور اس کی عمارتوں کی ساخت، " پارلیمنٹ " اور " راشٹرپتی بھون " کا منظر پیش کرتے ہوں_
 اس یونیورسٹی کا قیام بےحد مشقتوں اور صبر آزما قانونی جدوجہد کے بعد ممکن ہوا ہے، کانگریس حکومت تک نے اس یونیورسٹی کو التواء میں ڈالے رکھا تھا، لیکن اعظم خان کی جہدِ مسلسل نے بالآخر اسے قائم کروا ہی لیا
 جو لوگ آج سیاسی دشمنی اور اپنے انتقامی جذبے کے تحت اعظم خان کے واسطے سے یونیورسٹی کے خلاف سنگھی کارروائیوں کا چارہ بنے ہوئے ہیں وہ بہت بھیانک قومی جرم کا ارتکاب کررہے ہیں 
*ایسے ماحول میں جبکہ، مرکز کی نریندرمودی سرکار، امت شاہ کی وزارت داخلہ اور یوگی آدتیہ ناتھ کی وزارت اعلٰی کی پوری فورس، اعظم خان کے خلاف تندہی سے جٹی ہوئی ہے، ان کے جوان " ایم ایل اے " بیٹے عبداللہ خان کو گرفتار کرلیاگیا ہے، یونیورسٹی پر مسلسل چھاپہ ماری ہورہی ہے، یونیورسٹی کے قیمتی اثاثوں اور کتابی ذخیروں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، ایسے نازک حالات میں مسلمانوں کا اولین فریضہ ہےکہ وہ آگے آئیں اور " اعظم خان " کے شانہ بشانہ ہوجائیں، یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے قومی اثاثے کو محفوظ کریں، وہ لوگ جن کی متعصب زندگی پتھروں، پاخانوں اور بیت الخلاء سے شروع ہوکر وہیں ختم ہوجاتی ہے ان کی متعصبانہ ذہنیت اس عظیم سرمائے پر بلڈوزر چلانے سے بھی دریغ نہیں کرےگی لیکن آپ آگے آئیں کیونکہ آئندہ مستقبل میں یہ یونیورسٹی پورے قوم کا فخر اور اس کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے والی ہوگی، ہم مسلمانوں کی تمام سیاسی، ملی اور سماجی لیڈرشپ سے اپیل کرتےہیں کہ خدارا آگے آکر ہندوستان میں قومی وجود پر پڑنے والی اس سنگھی ضرب کا مقابلہ کریں، یہ وقت ہیکہ ہم اپنے وجود کو ثابت کریں_*

 اسوقت سنگھی فاشسٹ ٹولہ ہندوستان میں اپنے پورے تکبر کے ساتھ دندناتا پھر رہاہے، مسلمانوں کے خلاف دہشتگردانہ سماجی جرائم ہورہےہیں، پارلیمنٹ سے اقلیتی حقوق اور عوامی آزادی کے خلاف قوانین پاس ہورہےہیں، برق رفتاری کے ساتھ ملک کو بے ترتیبی اور جنگل راج کی طرف لے جایا جارہاہے، نسل پرست سنگھیوں کے حوصلے بلند بھی ہیں اور یہ جلدبازی میں بدحواس بھی ہیں، اسی کا نتیجہ ہےکہ مسلمانوں کی ایک عظیم الشان یونیورسٹی پر یلغار کررہےہیں، آپکو ہمت و قوت سے کام لینے کی ضرورت ہے، یقین جانیں، 
اگر آپ اسے مزید دس سال پیچھے دھکیلنا چاہتےہیں تو اس کا واحد طریقہ یہ ہیکہ، آگے بڑھکر اقدام کیجیے، ظالموں کے خلاف عالمی سطح پر مؤثر گُہار لگائیے__

یہ مضمون میں نے دو سال پہلے آج ہی کے دن شائع کیا تھا لیکن کوئی نہیں جاگا، ہماری تمام قیادتیں سوتی رہیں، وہ لوگ بھی ایک مسلم دانشگاه بچانے نہیں آئے جو دن رات مسلمانوں کے پاس دانشگاہوں کی کمی کا رونا روتے ہیں، دوسری طرف، یونیورسٹی پر بھی یوگی آدتیہ ناتھ نے شب خون مارا اور اعظم خان کو بھی جیل بھیج دیا اور ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے، اب ان کی حالت بھی غیریقینی ہوچکی ہے، اللہ ہماری مجموعی بے حسی کو کبھی معاف نہیں کرےگا۔ 
✍: *سمیع اللّٰہ خان*
جنرل سیکرٹری: کاروانِ امن و انصاف 
ksamikhann@gmail.com