Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, August 30, 2021

آئی ایم کے ریاستی صدر شوکت علی سے خاص بات چیت. ‏‏


مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر شوکت علی نے کہا کہ 'ہم بی جے پی سے نہیں ڈرتے، ہمارے اندر سماج وادی پارٹی، بی جے پی کا خوف بٹھارہی ہے، ہمیں بی جے پی سے ڈرنا نہیں ہے بلکہ ہم ان کا مقابلہ کریں گے۔
 جونپور.. اتر پردیش /صدائے وقت /اجود قاسمی کی رپورٹ 
============================
2022 اسمبلی انتخابات میں ابھی چند ماہ باقی ہیں، اس تعلق سے تمام سیاسی جماعتیں کمربستہ ہوگئی ہیں اور اپنے کارکنان سے ملاقات کرکے کاموں کا جائزہ لے رہی ہیں اور ساتھ ہی 2022 میں حکومت بنانے کے لیے کارکنان میں جوش بھررہی ہیں۔
ایم آئی ایم کے ریاستی صدر شوکت علی سے خاص بات چیتاس تعلق سے آج آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر شوکت علی اپنے پارٹی کارکنان سے خطاب کرنے کے لیے کارکنان سمیلن میں جونپور پہونچے۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت نے مختلف مسائل پر ان سے خصوصی گفتگو کی، شوکت علی نے بتایا کہ '2014 سے ہی پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے ہم کام کررہے تھے اس وقت ہماری پارٹی 55 اضلاع میں بہت مضبوطی سے کام کررہی ہے'۔ انہوں نے بتایا کہ 'ہماری پارٹی اترپردیش میں 100 نشستوں پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لے گی اور ہم امیدواری کے لیے درخواست بھی قبول کررہے ہیں محنت کررہے ہیں اور ہم مضبوطی کے ساتھ اسمبلی انتخابات میں حصہ لیں گے'۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم برہمن سمیلن نہیں بلکہ دلت اور پسماندہ طبقات کے لوگوں کا سمیلن کریں گے، ہم ان کا سمیلن کریں گے جن کے گھروں کی لاشیں گنگا میں تیر رہی تھیں، ہم ان کا سمیلن کریں گے جنہیں آکسیجن نہیں ملی اور وہ فوت ہوئے، ہم ان کا سمیلن کریں گے جو بے روزگار ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ 'اتر پردیش کے اندر یقیناً مہنگائی عروج پر ہے، مگر پھر بھی بی جے پی کی مقبولیت میں اضافہ کیسے ہورہا ہے مجھے اس بات پر کافی حیرت ہے۔ یوگی حکومت اپنے تمام وعدوں میں ناکام ثابت ہوئی ہے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ ایک ناکارہ وزیر اعلیٰ ثابت ہوئے ہیں'۔انہوں نے کہا کہ 'اگر ہم اقتدار میں آتے ہیں تو ہم دلتوں و پسماندہ طبقہ کے لوگوں کے لیے کام کریں گے'، شوکت علی نے کہا کہ 'ہم بی جے پی سے نہیں ڈرتے ہیں، ہمارے اندر سماج وادی پارٹی بی جے پی کا خوف بٹھارہی ہے ہمیں بی جے پی سے ڈرنا نہیں ہے بلکہ ہم اس کا مقابلہ کریں گے'۔ انہوں نے کہا کہ ' یہ بہت افسوس کے ساتھ ہمیں کہنا پڑرہا ہے کہ ملک کے آزاد ہونے کے بعد سے ہمیشہ مسلمانوں نے سنگھ پریوار کو ووٹ نہ دیکر ملک کی سیکولر جماعتوں کا ساتھ دیا۔ مسلم لیگ کا ساتھ نہ دیکر کانگریس پارٹی کا ساتھ دیا آج بھی مسلمان بی جے پی کو روکنے کے لیے سماج وادی، بی ایس پی، کانگریس پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں تو جس قوم کے لوگوں نے 70 سالوں سے بی جے پی کو ووٹ نہیں ڈالا ہے اس قوم کے سیاسی رہنما کو لوگ بی جے پی کا ایجنٹ کہہ رہے ہیں، تو یقیناً اس رہنما پر نہیں بلکہ پوری قوم پر تہمت ہے کہ اس قوم کے لوگ مجلس اتحاد المسلمین کو بی جے پی کی 'بی ٹیم' کہہ رہے ہیں'۔انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی کی حکومت ہے اس لیے وہ مسلم ناموں والے مقامات کو تبدیل کررہے ہیں اور اس کی شروعات بہوجن سماج پارٹی اور سماج وادی پارٹی نے ہی کی تھی، ہمیں اس بات سے کوئی شکوہ نہیں کہ وہ علی گڑھ کا نام تبدیل کررہے ہیں، ہم اپنے بچوں کا نام 'علی' رکھیں گے، وہ اکبر روڈ کا نام بدلیں گے ہم اپنے بچوں کا نام 'اکبر' رکھیں گے، تم نے بابری مسجد کو شہید کیا ہے تو ہم اپنے بچوں کا نام 'بابر' رکھ لیں گے تب ہمیں اس نام سے پکارنا تمہاری مجبوری ہوگی'۔
مزید پڑھیں: مختار عباس نقوی نے کانگریس کو غیر فعال اثاثہ قرار دیاانہوں نے کہا کہ 'چونکہ ریاستی حکومت اپنے تمام وعدوں پر ناکام ثابت ہوئی ہے تو ان لوگوں نے ہندو مسلم کرنے کے لیے یہ ماحول بنایا ہے تاکہ اس ریاست کو ہندو مسلم کرکے کسی بھی طرح سے جیتا جائے بی جے پی کا یہی مقصد ہے، شوکت علی نے مزید کہا کہ 2022 اسمبلی انتخابات کے لئے بہت جماعتوں سے ہماری بات چیت چل رہی ہماری کوشش ہے کہ بی جے پی کو سیاست سے بے دخل کیا جائے اس لیے مضبوط عظیم اتحاد بنانے کی ضرورت ہے ورنہ تنہا نہ تو بی ایس پی اور نہ ہی سماج وادی پارٹی بی جے پی کو روک سکتی ہے، ہمارا مشن بی جے پی کو روکنا ہے اس لیے ہم اتحاد کے لیے تیار ہیں۔