Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, October 24, 2021

تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کو فوری طور پر روکنے کا ایس آئی او کا مطالبہ.




نئی دہلی، 24 اکتوبر (پریس ریلیز) /صدائے وقت. 
==================================
ملک گیر طلباء تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گذشتہ دنوں بنگلہ دیش میں دُرگا پوجا کے موقع پر ہندوؤں کے خلاف تشدد پھیل گیا، جس کے نتیجے کئی منادر سمیت ہندوؤں کی عبادتگاہوں پر حملے بھی ہوئے۔ اس واقعے کی مذمت میں بنگلہ دیش کی سرحدوں سے متصل ریاست تریپورہ میں وی ایچ پی (وِشو ہندو پریشد)، بجرنگ دل اور آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) سمیت متعدد ہندوتوادی تنظیموں نے مظاہرے شروع کر دیئے۔ بعد ازاں یہ مظاہرے ریاست کے مسلمانوں کے خلاف تشدد پر آمادہ ہوگئے۔ 
اناکوٹی، مغربی تریپورہ، سیپاہیجالا اور گومتی تریپورہ اضلاع میں کئی روز سے مسلسل مسلم مخالف تشدد کا سسلسلہ جاری ہے جس میں مساجد کی توڑ پھوڑ، مسلمانوں کے گھروں پر پتھراؤ اور مسلم دکانداروں کو اپنے مقام سے نکلنے پر مجبور کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
ان سب میں وزیراعلی اور ریاستی انتظامیہ مکمل طور پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایسے میں ایس آئی او اور ایسوسیشن فار پروٹکشن آف سیول رائٹس کی جانب سے بروز جمعہ اُناکوٹی کے ضلع کلکٹر اور ایس پی سے ملاقات کر انہیں میمورینڈم دیا گیا اور ساتھ ہی ساتھ ریاست بھر میں مسلمانوں کے تحفظ اور امن کا مطالبہ کیا گیا۔ ایس پی نے اس بات کی امید جتائی کہ جلد ان کی جانب سے اقدامات کئے جائیں گے اور ضلع کلکٹر نے کہا کہ کیلاشہر اور کُمرگھاٹ میں امن و امان قائم کرنے کے لئے میٹنگ کا انعقاد کیا جائے گا۔
ایس آئی او آف انڈیا کے قومی صدر سلمان احمد کا کہنا ہے کہ "تریپورہ میں حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں، مساجد کو جلائے جانے اور مسلمانوں کے گھروں اور املاک کی توڑ پھوڑ کی متعدد اطلاعات سے ایسا لگتا ہے کہ وی ایچ پی کا ہجوم جو بنگلہ دیش میں ہندو مخالف تشدد کے خلاف مظاہرے کر رہا تھا، تریپورہ میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کا رخ اختیار کر رہا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اس کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تشدد کو روکنے کے لئے فوری طور پر ریاستی سطح پر اقدامات کئے جائیں اور قصورواروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔"