Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 1, 2022

مساجد و مدارس کو کبھی سنسان نہ چھوڑیں!!!!!

تحریر /ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی لکھنؤ /صدائے وقت. 
==================================
محترم ،  لکھنؤ میں ایک چاۓ کی معمولی سی دکان ہے جو ہوٹل گلمرگ امین آباد سے اتر جانب گوئن روڈ چوراہے پر واقع ہے ۔  محمد اسلام چاۓ والے ۔ یہ دکان صبح سویرے چار بجے کھلتی ہے اور رات گیارہ ، بارہ بجے بند ہوتی ہے ۔ باری باری تین لوگ محمد اسلام ، ان کے بھائی اور ایک بیٹے ۔ تینوں لوگ اپنے اوقات میں خوب محنت اور پابندی سے کام کرتے ہیں اور اپنے مقدر کا رزق حاصل کرتے ہیں ۔ یہ دکان سال میں شاید دو تین دن بند رہتی ہے ۔
میں نے سوچا کہ یہ معمولی سی دکان جو بس ایک گمٹی اور بھٹی اور ایک بنچ پر مشتمل ہے مگر اس جگہ کا استعمال اور اس سے چاۓ پینے والوں کی ضرورت بھی خوب پوری ہورہی ہے ۔ ایسی بے شمار دکانیں ہوں گی اور یقیناً ہیں ۔
اب دیکھئے ۔ اس وقت میں ایک نہایت عظیم الشان مدرسے میں موجود ہوں ۔ ایسے مدرسہ میں جس کی مسجد اور ہوسٹل میں کم از کم تین ہزار طلباء کے رہنے اور نماز پڑھنےکی گنجائش ہے ۔ مگر ماہ  شعبان کے آخر میں امتحان کے بعد  سالانہ تعطیل ہوگئی ہے ۔ نماز مغرب میں مجھے شامل کرکے چار افراد تھے ۔ پوری مسجد اور پورا کیمپس سائیں سائیں کر رہا ہے ۔ یہ کیفیت پورے دو ماہ رہے گی ۔ کروڑوں اور اربوں روپے کی یہ عمارتیں خالی ہیں ۔ بہت ساری عمارتیں جیسے مہمان خانہ وغیرہ استعمال میں نہ ہونے کی وجہ سے خراب ہوچکی ہیں ۔ یہ کیفیت اس وقت نا معلوم کتنے شہروں ، قصبوں اور گاؤں کے مدارس میں ہوگی ۔یہی حال اسکولوں و کالجوں کا بھی ہوتا ہے ۔ کیا کوئی ایسا انتظام و اہتمام نہیں ہوسکتا کہ یہ مساجد اور یہ مدارس اور کالجز کی عمارتیں  کبھی نہ خالی ہوں اور نہ کبھی بند ہوں ‌۔ ڈیوٹی بدلتی رہی ، طلبہ بدلتے رہیں ، اساتذہ اور اسٹاف بدلتے رہیں مگر کبھی بند نہ ہوں ۔ جیسے ہم دیکھ رہے ہیں کہ میڈیکل کالج اور ہاسپٹل کبھی بند نہیں ہوتے ۔
ہم اس سلسلہ میں خوب جد و جہدِ اور منصوبہ بندی کریں کہ محمد اسلام کے چاۓ خانہ کی طرح یہ آباد رہیں ۔ کسی انقلاب آفریں قوم کے لئے موجودہ کیفیت زیب نہیں دیتی ۔ قوم و ملت کے دانشوروں کو  لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے ۔  غریب مسلمانوں پر رحم کھائیں ۔ چندہ کر کر کے اینٹ پتھر میں روپیے نہ لگائیں بلکہ مساجد کے لئے اور اسی طرح مدارس کی جگہ کو کبھی خالی اور سنسان نہ چھوڑیں ۔
ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی لکھنؤ