Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 18, 2022

جماعت اسلامی کے سابق ناظم حلقہ آلہ آباد اب ہمارے بیچ نہیں رہے

جونپور اتر پردیش /صدائے وقت /ذرائع /18 دسمبر 2022
==================================
جماعت اسلامی کے سابق ناظم الہ آباد زون و بانی جامعتہ الصالحات کے بانی مولانا ظہیر فلاحی صاحب کی ایک طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا
انا للہ وانا الیہ راجععون 
مولانا ضلع جونپور کے قصبہ مڑیاہو‌ں کے رہنے والے تھے، مولانا کی خدمات کے تعلق سے جناب ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی صاحب رقم طراز ہیں،
مولانا ظہیر عالم فلاحی صاحب  تحریک اسلامی کے نڈر اور بہادر سپاہی بھی تھے اور ملی قائد و رہنما بھی ۔ ان کی خاص صفت یہ تھی کہ وہ بڑے حساس اور  سنجیدہ تھے ۔  جامعہ الفلاح بلریا گنج سے فضیلت کی سند حاصل کرنے کے بعد چند سال بھدوہی میں تدریسی خدمات انجام دیں ۔ اس کے بعد وہ جماعت اسلامی ہند کے رکن ہوکر جماعت کی مختلف سطح کی ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی انجام دیتے رہے  ۔ ناظم اضلاع ، اور بعد میں ناظم علاقہ الہ آباد  تقریباً انتیس سال 1984   تا  2012  رہے ۔ وہ حلقہ اتر پردیش ، حلقہ اتر پردیش مشرق کی مجلس شوریٰ کے رکن کے علاوہ طویل عرصہ تک مجلس نمائندگان کے بھی رکن منتخب ہوتے رہے ۔ 1995 میں مولانا محمد سراج الحسن صاحب مرحوم کی امارت میں ملک گیر سطح پر ہفتہ تعارف قرآن مہم منائی گئی تھی جو  تاریخ ساز مہم تھی ، حلقہ اتر پردیش میں مہم کے کنوینر مولانا ظہیر عالم فلاحی صاحب ہی تھے اور نہایت محنت و سلیقے سے مہم کا ریاستی سطح پر منصوبہ بنایا ۔ مہم کے بعد کی رپورٹ سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ یہ مہم حلقے کی بہت کامیاب مہم تھی ۔ اسی طرح 1998 میں صلاح پور  الہ آباد میں شمالی ہند کی ریاستوں  (اتر پردیش ،بہار ، جھارکھنڈ ہریانہ اور دہلی پردیش ) کی سطح پر اجتماع عام کے بھی ناظم رہے ۔ یہ اجتماع عام بھی بہت کامیاب اور تاریخی اجتماع رہا ۔ مولانا پوری زندگی جماعت کے ساتھ رہے اور بڑی آزمائشوں سے گزرے ۔ سخت ترین حالات کا ثابت قدمی کے ساتھ  مقابلہ کیا ، کبھی نہ پیچھے ہٹے اور نہ ہمت ہاری ۔  ایمرجنسی میں  قید و بند کے مرحلے سے گزرے ۔ اپنے بھتیجے خالد مجاہد مرحوم  جن کو پولیس نے گرفتار کیا اور وہ بارہ بنکی کی جیل میں ایک عرصہ تک رہے ، یہاں تک کہ پولیس حراست میں ان کی غیر طبعی وفات ہوگئی اور یہ راز ہی رہا کہ موت کا سبب کیا تھا ۔ اس پورے معاملے میں مولانا نے جس عزم و حوصلے کا ثبوت دیا اور تمام آزمائشی مراحل کا خوب خوب مقابلہ کیا وہ خود ایک داستان ہے اور مولانا کی زندگی کا نمایاں کام ہے ۔  وہ بہترین مدرس ، مقرر اور منتظم تھے ۔ کام کرتے بھی تھے اور دیگر کارکنان سے کام لینے کے فن سے بھی خوب واقف تھے ۔ مکمل یکسوئی ، سنجیدگی اور اہتمام کے ساتھ کاموں کو انجام دیتے ۔ مجلس شوریٰ کی پوری کارروائی میں نشاط کے ساتھ حصہ لیتے اور بڑی گہری نظر رکھتے ۔ زیر غور امور کے ایک ایک پہلو پر سوچتے ، گفتگو کرتے اور اپنا موقف دلائل کے ساتھ واضح کرتے ۔ مجلس نمائندگان اور مجلس شوریٰ کے رکن کی حیثیت سے مجھے ان کے ساتھ مختلف کاموں میں ساتھ رہنے ، تبادلہ خیال کرنے اور ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ۔ مولانا سے مجھے قلبی لگاؤ تھا اور مولانا بھی میرے ساتھ بڑی شفقت کا معاملہ فرماتے ۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے ، ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے ، خطاؤں اور لغزشوں کو معاف فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے ۔ واقعہ ہے کہ جس طرح انہوں نے جماعت اسلامی ہند کے لئے اپنے آپ کو وقف کردیا تھا ، جماعت بھی ہمیشہ اور ہر مرحلے میں ان کے ساتھ زبردست معاون بن کر کھڑی رہی اور کبھی ان کو بے سہارا نہیں چھوڑا ۔ علاقہ الہ آباد کے علاوہ حلقہ اتر پردیش کے ارکان و کارکنان ان سے محبت کرتے ، مرکزی ذمہ داران ان کا خیال رکھتے اور بالخصوص  ضلع جون پور  کے ارکان وکارکنان تو ان کے اشارے پر ہمہ وقت حاضر رہتے اور ہر طرح سے ممکن تعاون کرتے ۔ سال 2000  میں اپنے قصبہ میں جامعۃ الصالحات کے نام سے لڑکیوں کا ادارہ قائم کیا اور اس کی تعمیر وترقی کے لئے ہر ممکن کوشش کی ۔ اس کے لئے فکرمند رہتے اور تمام جتن کرتے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس یادگار درسگاہ کو قائم رکھنے کا سامان کرے اور کامیابی سے ہم کنار کرے ۔ آمین    مولانا کی پوری زندگی اس طرح سے گزری ہے کہ وہ خود طویل داستان ہے اور اس لائق ہے کہ اس کے مختلف گوشوں کا احاطہ کرکے نئی نسل تک منتقل کیا جائے ۔  ممکن ہے کبھی اس جانب توجہ دی جائے ۔
  ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی لکھنؤ