Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 4, 2023

میوات کو منی پور بنانے کی کوشش،سرکار ہوش کے ناخن لے:زیڈ کے فیضان کا انتباہ

نئی دہلی/صدائے وقت /پریس ریلیز /4 اگست 2023 
===================================
پیوپلس اویرنس فورم کے صدر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ زیڈ کے فیضان نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ہریانہ کے مختلف علاقوں میں ہونے والا فرقہ وارانہ تشدد بلا شبہ ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے اور یہ سب کچھ سرکار کی شہ اور سرپرستی میں ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کا یہی طریقہ کار رہا تو ہریانہ کو ایک دوسرا منی پور بننے میں دیر نہ لگے گی اور پھر یہ آگ صرف یہیں تک ہی محدود نہیں رہے گی بلکہ پورا ملک اس کی لپیٹ میں آ سکتا ہے جو ملک کے لئے ایک خطرناک صورتحال ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ یہ کتنا عجیب اور افسوس ناک ہے کہ نوح،گڑ گاؤں ،پلول سمیت پورے ہریانہ میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے ساتھ کھلم کھلا ظلم کیا جاتا ہے ، انھیں قتل کیا جاتا ہے ،ان کے مکانات جلاءے جاتے ہیں ، دکانیں لوٹی جاتی ہیں وغیرہ وغیرہ ،مگر الٹے سرکار اور گودی میڈیا انھیں ہی کٹگھرے میں کھڑا کرنے کی کوشش میں جٹا ہے، یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر ملک میں قومی ہم آہنگی قائم کرنی ہے تو سب سے پہلے میڈیا پر لگام کسنی ہو گی مگر افسوس کہ بی جے پی کی موجودہ حکومت تو اسی کی آڑ میں ہی آنے والے اسمبلی اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں اپنا سیاسی الو سیدھا کرنا چاہتی ہے۔
.                     زیڈ کے فیضان 

زیڈ کے فیضان نے کہا کہ ان حالات میں،میں یہ سمجھتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان جمہوری ڈھنگ سے اپنا احتجاج بلند کریں۔ گودی میڈیا نہ جانے کہاں کہاں سے مسلمانوں کو پکڑ کر اسکرین پر مستقل یہ دکھا رہا ہے کہ موجودہ بی جے پی کے راج میں سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے اور مسلمان خوش ہیں۔ لہزا عوامی ردعمل ضروری ہے اور اس لئے تمام سیاسی و غیر سیاسی ملی تنظیموں کو ایک ساتھ مل کر اور سیکولر شخصیات کو ساتھ لے کر ایک مقررہ دن طے کر کے پر امن مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو سکے کہ مسلمانوں کے ساتھ کیا ظلم و زیادتی ہو رہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی ، امن و شانتی کے لئے دونوں طرف سے دل صاف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ فرقہ وارانہ شدت پسندوں کی تعداد بہت کم ہے مگر حکومت کی سرپرستی میں ان کے حوصلے بلند ہیں اور وہ بے خوف مسلمانوں کے خلاف ظلم و زیادتی میں ملوث ہیں اور عام ہندوؤں کے ذہنوں کو پراگندہ کر رہے ہیں جس کا نتیجہ چلتی ٹرین میں مسلمانوں کے قتل، ماب لنچنگ اور دیگر شکل میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ جے پور سے ممبئی جا رہی ٹرین میں جس طرح آر پی ایف کے ایک کانسٹیبل نے شناخت کر کے تین مسلمانوں کو قتل کیا اور مودی اور یوگی کو ووٹ دینے کی بات کا اعلان کیا وہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت اور گودی میڈیا نے کس طرح مسلمانوں کے خلاف سماج میں زہر گھولنے کا کام کیا