Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, February 13, 2024

گورنمنٹ یونانی میڈیکل کالج اور ہسپتال ، پریاگ راج یونانی ڈے کا جشن 11 فروری 2024

پریاگ راج۔اتر پردیش / صدائے وقت / پریس ریلیز 
====================================
نیشل کمیشن فار انڈین سسٹم  آف میڈیسن، وزارت آیوش، حکومت ہند ، عزت مآب ڈاکٹر دیا شنکر مشرا "دیالو" جی، وزیر آیوش (آزادانہ چارج) حکومت اتر پردیش، پرنسپل سکریٹری محکمہ آیوش محترمہ لینا جوہری ، ڈائریکٹر یونانی سروس پروفیسر عبدالوحید  اتر پردیش لکھنؤ کے جاری کردہ سرکاری حکم نامے اور رہنما خطوط کی تعمیل میں آٹھویں یونانی دن کے موقع پر  ایک مرکزی پروگرام اسٹیٹ یونانی میڈیکل کالج اور ہسپتال، پریاگ راج  کے حکیم احمد حسین آڈیٹوریم میں آج 11 فروری 2024 کو منعقد ہوا۔ جس میں مہمان خصوصی جسٹس شری سنجے کمار سنگھ ہائی کورٹ الہ آباد، مہمان خصوصی جسٹس شری سوربھ سریواستو ہائی کورٹ الہ آباد، شری یثمانیل عثمانی، پروفیسر جی ایس۔ تومر سابق پرنسپل گورنمنٹ آیورویدک کالج ہنڈیا پریاگ راج اور ڈاکٹر اشوک کمار انچارج آر- آر -آئی- یو -ایم-پریاگ راج، ڈاکٹرعارض قادری سابق ممبر سی- سی- آئی -ایم- اور دیگر مہمانوں نے پروگرام میں شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن سے ہونے کے بعد پروفیسرنجیب حنظلہ عمار نے استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تمام مہمانان کا خیر مقدم کیا اور بتایا کہ حکیم اجمل خان صاحب کا اس ادارہ و خاندان عثمانی سے دیرینہ تعلق رہا ہے۔ اس کے بعد پروفیسر کفیل احمد نے حکیم اجمل خان کی حیات وخدمات پر ہمہ جہت روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ آپ ایک ادارہ کی حیثیت رکھتے ہیں جس سے ہمیں نہ صرف طبی بلکہ دیگر اہم شعبہ حیات میں رہنمائی ملتی ہے۔ آپ دیسی طب کے فروغ کے قائل تھے اسی غرض سے انھوں نے آیورویدک و یونانی کالج قرول باغ اس وقت قائم کیا جب برطانوی حکومت دیسی طب کو غیر قانونی قرار دے کر جدید طب کو تھوپنا چاہتی تھی-حکیم صاحب نے اپنی دور اندیشی کا ثبوت دیتے ہوئے یونانی و آیورویدک سے منسلک افراد کو یکجا کر ہندوستان کے مختلف علاقوں میں نئے اداروں کے قیام کا سلسلہ جاری کر کے دیسی طب کو زندہ کیا۔ آپ کی طبی خدمات کو سراہتے ہوئے منسٹری آف آیوش  نئی دہلی کے مطابق ہر سال آپ کی یوم پیدائش 11 فروری کو"یوم یونانی"کی حیثیت سے منایا جاتا ہے۔
پروفیسر جی ایس تومر صاحب نے بتایا کہ طب یونانی دیگر طریقہائے طب سے یکسر مختلف نہیں ہے بلکہ یکساں مقام رکھتی ہے۔ انھوں نے کوڈ۔19 کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چالیس ہزار سے زیادہ ریسرچ پیپر شائع ہو چکے ہیں جو یونانی و آیوروید کے اویڈینس بیس ہونے کی جدید مثال ہے۔مزید بتایا کہ  دیسی طب میں کئے گئے معیاری تحقیق پر شائع شدہ ریسرچ پیپر پر ہر سال پچیس ہزار کی رقم ان کی زیر سرپرستی ادارہ کی طرف سے پی- جی- طلباء کو دیا جائے گا۔ آپ نے یہ بھی بتایا کہ طبعی مناعت صرف دیسی طب کے ذریعے سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔
سابق سی- سی- آئی- ایم- ممبر ڈاکٹر عارض قادری نے اس بات پر زور دیا کہ معالج کو اپنے فن میں مہارت کے ساتھ ساتھ ایک اچھے انسان بننے کی بھی ضرورت ہے۔ جناب یثمانیل عثمانی صاحب نے طب یونانی کی افادیت کے ضمن میں اپنے پر دادا اور اس کالج کے بانی حکیم احمد حسین کے ذاتی وخاندانی تجربے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جب اس ادارہ کی 1904 میں سنگ بنیاد رکھی گئی اسی سال حکیم اجمل خان ادارہ میں بنفس نفیس تشریف لائے اور اپنے تجربات و تجویزات کے ساتھ بانی ادارہ کو سراہا اور مبارکباد دی-آپ نے طلباء کو باور کرایا کہ طب یونانی کے سلسلے میں خود اعتمادی پیدا کریں۔
مہمان اعزازی جناب سوربھ شری واستونے بتایا کہ طب یونانی کی دواؤں سے علاج میں مضر اثرات کم سے کم ہوتے ہیں اور اس کے تنائج تسلی بخش ہوتے ہیں۔ مزید انھوں نے بتایا کہ تمام پیتھیز کو یکساں قرار دیا جاۓ۔
         مہمان خصوصی جناب سنجے کمار سنگھ نے ذکر کیا کہ حکیم اجمل خان کی بے شمار خدمات کو الفاظ میں پرویا نہیں جاسکتا۔ حکیم صاحب کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہر طالب علم اعلی قسم کی صلاحیت پیدا کرے اور بقائے طب کے لئے مستقبل میں یونانی اداروں کا قیام کرنے کاعزم کرے۔ نیز باور کرایا کہ نئے کالج کے قیام کے سلسلے میں عدالت سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لئے میری مفت خدمات ہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں گی۔
 ڈاکٹر قمر الحسن لاری صاحب نے گذشتہ دس روز سے جاری مختلف مسابقہ جات کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کو مہمانان کے دست مبارک سے توصیفی اسناد اور انعامات تقسیم کروائے ۔انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کیٹیگریز میں جیتنے والے طلباء کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
پوسٹر پرزینٹیشن کے پی جی کے سیکشن میں ڈاکٹر ہما عشرت، فرحین ناز اور فہد جہاں نے اور یو جی سیکشن میں منیبہ حق، ارم فاطمہ اور عظمی پروین نے بالترتیب اول، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کی۔ جب کہ  محمد یوسف رحمانی کو تشجیعی انعام سے نوازا گیا۔

شاعری سلوگن اور ریسیٹیشن کے پی جی کے سیکشن میں ڈاکٹر صدف جہاں ،محمد عامر اور احمد نے اور یو جی سیکشن میں عائشہ آفتاب، عالیہ پروین اور محمد حمزہ نے بالترتیب اول، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کی۔
تقریری مقابلے کے پی جی سیکشن میں ڈاکٹر خوشنما پروین، ابو ظفر اور صدف جہاں نے اور یو جی سیکشن میں عالیہ زہرا، مشیرا انصاری اور محمد یوسف نے بالترتیب اول، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کی۔
پاور پوائنٹ پریزینٹیشن کے پی جی کے سیکشن میں ڈاکٹرمحمد ساجد، فرحین ناز اور ابتسام انور نے اور یو جی سیکشن میں  ثنا منہاج، منیبا حق اورنینسی ورما نے بالترتیب اول، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کی۔ جب کہ ارم فاطمہ کو تشجیعی انعام سے نوازا گیا۔
شارٹ فلم میکنگ کے پی جی کے سیکشن میں پہلا انعام ٹیم امراض اطفال نے حاصل کیا جس میں  ڈاکٹر نازیہ انجم، محمد بلال، انجم پروین، سیدہ زینب فاطمہ، صاحب اور دانش شامل تھے۔ دوسری پوزیشن ٹیم علاج بالتدبیر نے حاصل کیا جس میں ڈاکٹرمحمد ساجد، جنید تحسین، ہما عشرت، انیس احمد انصاری، اریبا جاوید اور فصیح الدین شامل تھے۔ یو جی سیکشن میں پہلا انعام ٹیم 2023 بیچ نے حاصل کیا جس میں علما، حسنین رضا، اظہر محمود، ثانیا زہرا، ایمن ارشاد، صفیہ توحید، نوراللہ صدیقی، محمد یوسف رحمانی، اسرار احمد، غوثیہ نور اور شہاب النساء شامل تھے جب کہ دوسرا انعام ٹیم 2022 بیچ نے حاصل کیا جس میں انضمام الحق، عبدالرحمن اشرف، محمد علی، انضمام خان، ہمانشو، شاداب، عالم، عبداللہ اور محمد اسامہ شامل تھے ۔
کویز کمپٹیشن میں پہلا انعام ٹیم احمد حسین نے حاصل کیا جس میں  ڈاکٹراریبا جاوید، یاسمین، نورین صدیقی، نسرین خان، شائستہ محمود، سمیرا آفتاب اور خدیجہ خان شامل تھے۔ دوسرا انعام ٹیم حکیم اجمل خان نے حاصل کیا جس میں ڈاکٹر محمد حمزہ، شمس الہدی، شاہ زماں صدیقی، انیس احمد انصاری، نیہال احمد، سواتی سونکر اور مشیرا انصاری شامل تھے۔تیسرا انعام ٹیم حکیم عبدالعزیز نے حاصل کیا جس میں ڈاکٹر فصیح الدین، محمد عمران، مشہود ناصر، فیصل اقبال، درخشاں انجم، انما حسین اور ارم فاطمہ شامل تھے۔
تفہیم کلام اجمل پروگرام میں اشعار کے صحیح مفہوم بتانے والے کو فوری طور پر انعام سے نوازا گیا جن میں پی جی اور یوجی کے طلباء شامل تھے۔ اس طرح اکیانوے طلبہ و طالبات کو سرٹیفکیٹ اور انعامات سے نوازا گیا-
صدارتی کلمات میں پرنسپل ڈاکٹر وسیم احمد نے سبھی کا شکریہ اداکرنے کے ساتھ مقابلہ میں حصہ لینے والے تمام طلبہ کو سراہا اور کامیاب طلباء کو مبارکباد پیش کی ۔ انھوں نے مزید بتایا کہ پہلا عالمی ٹریڈٰیشنل سینٹر کا ہندوستان میں قائم ہونا مستقبل میں مزید ترقی کا ضامن ہے ۔ آپ نے جج صاحبان کے سامنے کالج کے اسٹاف کے مطالبات کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یو - جی -سی- اسکیل اور این- پی- اے- جیسی سہولیات فراہم ہونی چاہئے ۔ اخیر میں یوم یونانی کی دوبارہ مبارکباد پیش کرتے ہوئے تمام لوگوں کا شکریہ اداکیا۔
انتظامیہ کمیٹی کے ڈاکٹر قمرالحسن لاری نے کلمات تشکر پیش کئے ۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر فردوس انیس نے کی۔ اس پروگرام کی آرگنائزنگ کمیٹی کے صدر کی حیثیت سے پروفیسر محمد شاہد نے اہم کردار ادا کیا ۔ کالج کے تمام تدریسی و غیر تدریسی عملہ،  ہاسپٹل اسٹاف اور طلباء و طالبات نے اس پروگرام کومل کر کامیاب بنایا۔ اس پروگرام کا اختتام کالج ترانہ اور قومی گیت سے ہوا۔