Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, February 13, 2024

جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کے ڈائرکٹر مولاناسید اسجد مدنی اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ذمہ داران کی گرفتاری اور جبراً کارروائی پر روک


سپریم کورٹ آف انڈیا نے یوپی اسپیشل ٹاسک فورس کو حکم جاری کیا

نئی دہلی:12/فروری 2024/صدائے وقت۔
=====================================
حلال سرٹیفیکٹ جاری کرنے والے اداروں کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے والی اتر پردیش سرکار کو آج سپریم کورٹ انڈیا نے حکم دیا کہ جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کے ڈائرکٹر مولانا سید اسجد مدنی اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ذمہ داران پر  کسی بھی طرح کی جبراً کارروائی نا کرے اور انہیں گرفتار بھی نا کرے۔ اس سے قبل کی سماعت پر سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر، جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن اور حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ کی جانب سے داخل کردہ عرضداشتوں پر سماعت کرتے ہوئے اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور دو ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا لیکن سپریم کورٹ میں جواب داخل کرنے کی بجائے ایس ٹی ایف (یو پی) نے پہلے گلزار اعظمی (مرحوم) کے نام دو نوٹس جاری کیں پھر اس کے بعد مولانا  سیداسجد مدنی کے نام نوٹس جاری کرکے انہیں پولس اسٹیشن حضرت گنج (لکھنؤ) طلب کیا جسکے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔آج عدالت میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ راجو رام چندرن نے دو رکنی بینچ کو بتایاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے باوجود ایس ٹی ایف نے مولانا سید اسجد مدنی کے نام نوٹس جاری کیا جوحلال فاؤنڈیشن میں ڈائرکٹر ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مولانا سید اسجد مدنی ایک مشہور عالم دین، ماہر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا  سیدحسین احمد مدنی کے فرزند ہیں۔ایڈوکیٹ راجو رام چندر ن نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایس ٹی ایف کی جانب سے طلب کردہ تمام دستاویزات پہلی نوٹس موصول ہوتے ہی روانہ کردیئے گئے تھے اس کے باوجود نوٹس کے بعد نوٹس جاری کرکے پولس اسٹیشن میں طلب کیا جارہا ہے تاکہ عرض گذار اور اس کے آفس عملہ کو پریشان کیا جاسکے۔سی آر پی سی کی دفعہ 91/ کے تحت جاری کی گئی نوٹس کا تین مرتبہ جواب دیا جاچکا ہے لیکن پولس مولانا سید اسجد مدنی کے پولس اسٹیشن آکر بیان درج کرانے پر بضد ہے۔اسی درمیان حلال انڈیا کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ اگروال نے بھی بحث کی اور عدالت سے ان کے موکل کے خلاف کسی بھی طرح کی تادیبی کارروائی کرنے سے ایس ٹی ایف کو باز رہنے کی درخواست کی۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے عرض گذاروں کے خلاف کسی بھی طرح کی سخت کارروائی کرنے سے پولس کو روک دیا۔حالانکہ یو پی حکومت کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذارش پولس کے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں جس سینئر ایڈوکیٹ راجو رام چندرن نے عدالت کو بتایا کہ مولانا اسجد مدنی پولس کے ساتھ تعاون کرنے تیار ہیں بشرط انہیں پریشان نا کیا جائے۔ راجو رام چندر ن نے عدالت کو بتایاکہ مولانا اسجد مدنی عدالت کا حکم ہوتے ہی اپنا بیان درج کرانے لکھنؤ جائیں گے۔دوران سماعت عدالت میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ صارم نوید، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ سیف ضیاء، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ سوگندھا مشراء نے عرضداشت داخل کی جبکہ حلال انڈیا کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے پٹیشن داخل کی ہے۔سپریم کورٹ آف انڈیا میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے خازن اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کے رکن مفتی یوسف کی جانب سے عرض داشت داخل کی گئی ہے جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔واضح رہے کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کی جانب سے داخل عرضداشت میں تحریر ہے کہ جے یو ایچ ایف سرٹیفیکیشن  (JUHF Certification)  تمام قانونی ضابطوں کی تکمیل کرتے ہوئے کمپنیوں کو حلال سرٹیکفٹ جاری کرتاہے، جے یو ایچ ایف کی ایک مخصوص ٹیم سرٹیکفٹ جاری کرنے سے قبل کئی مرحلوں میں مصنوعات کے دستاویز اور  مصنوعات بنانے والی کمپنی کے جائے وقوع پر جاکر اس کی جانچ کرتی ہے اورمکمل اطمیان کے بعدہی انہیں حلال کا سرٹیکفٹ دیاجاتاہے۔اس عمل میں ان تمام حکومتی ضوابط کی پاسداری کی جاتی ہے جس کی وضاحت وزارت وتجارت صنعت کی طرف سے جاری ہونے والی نوٹیفکیشن میں کی گئی ہے جس میں حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے تمام اداروں کے لئے این اے بی سی بی یعنی نیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ فارسرٹیفکیشن بارڈیز (NABCB-National Accreditation Board for Certification Bodies)کے تحت رجسٹرڈ ہونا لازمی ہے، جے یو ایچ ایف نہ صرف اس ادارے سے رجسٹرڈ ہے بلکہ اس کے حلال سرٹیفکیشن نظام کو دنیا کے بیشترممالک تسلیم کرتے ہیں،جے یو ایچ ایف ورلڈحلال فوڈکونسل کا رکن بھی ہے۔